مرزائیوں اور شیعوں کیلئے امام بننے اور ان کے شادی غمی میں شرکت کرنے اور ان کے ذبیحہ کا حکم
مرزائیوں اور شیعوں کیلئے امام بننے اور ان کے شادی غمی میں شرکت کرنے اور ان کے ذبیحہ کا حکم
سوال: ایک گاؤں میں تین مذہب کے لوگ آباد ہیں شیعہ مرزائی اہلِ سنت والجماعت کیا وہ امام ہر سہ مذہب کی امامت کر سکتا ہے؟ اور ان کی شادی غمی و دیگر مواقع پر شریک ہو سکتا ہے یا نہیں؟ مرزائی و شیعہ کا ذبحہ کیا ہوا جانور کھانے میں استعمال کرنا امام کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
جواب: علمائے اہلِ سنت والجماعت کے فتویٰ کے مطابق مرزائی عقیدے والے کافر ہیں۔ ان کی شادی غمی میں شرکت ان میت پر نمازِ جنازہ ان کے امام کا اقتداء کرنا وغیرہ تمام امور ناجائز و ممنوع ہیں، ان کا ذبیحہ بھی نا جائز ہے۔
شیعہ کا جو فرقہ نصوص قطعیہ کا منکر ہے۔ اس کا بھی یہی حکم ہے اور جو فرقہ نصوصِ قطعیہ کا منکر نہیں وہ کافر نہیں اس کا ذبیحہ درست ہے حتیٰ الوسع اِختلاط اس سے بھی نہیں چاہیئے کہ فسادِ عقائد کا قوی اندیشہ ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے نعم لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة او انكر صحبة الصديق او اعتقد الوهية في علي او ان جبريل عليه السلام غلط في الوحي او نحو ذالك من الكفر الصريح المخالف للقران
ومنها اي من شرائط الذكاة ان يكون مسلما او كتابها فلا تؤكل ذبيحة اهل الشرك والمرتد
( فتویٰ ختم نبوت:جلد، 1 صفحہ، 485)