Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مسلمان اور مؤمن کی اصطلاح قرآن کی روشنی میں۔ (سُنی و شیعہ مکالمہ)

  جعفر صادق

مسلمان اور مؤمن کی اصطلاح قرآن کی روشنی میں۔

 اہل سنت و اہل تشیع کے مابین  مختصر اور دلچسپ مکالمہ 

اہل سنت: جعفر صادق

اہل تشیع:سید علی حیدری

تاریخ:  2اپریل 2023

شیعہ واٹس آپ گروپ طبقات 119


سید علی حیدری شیعہ مناظر: ایمان سے محروم مسلمان صحابہ عندالقرآن

سورہ حجرات آیت 14

قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اعرابی کہتے ہیں: ہم ایمان لائے ہیں۔ کہدیجئے: تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقینا اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

جعفر صادق: یہ بطور نصیحت ہے یا بطور سزا۔۔۔فیصلہ بیان ہوا  ہے؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: بالکل اٹل فیصلہ ہے چاہے بطور نصیحت لو یا بطور سزا سمجھو

  جعفر صادق: کیا فیصلہ ہے؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ ایمان سے محروم مسلمان صحابہ تھے

  جعفر صادق: یہ آیت سمجھنا بہت ہی آسان ہے۔۔ایک عام فہم بھی سمجھ سکتا ہے۔۔۔ بس شیعہ کو سمجھ نہیں آئے گی۔ کیوں کی دل میں بغض صحابہ کی کالک لگی ہوئی ہے۔

  انہیں فیصلہ کیا سنایا گیا ہے؟

وضاحت کردیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کو غلو صحابہ کی بیماری کے سبب آیت سمجھ نہیں آرہی جب کہ ہر چیز کی صراحت اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں کررکھی ہے

  جعفر صادق: صرف فیصلے کی وضاحت کردیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ ایمان سے محروم مسلمان صحابہ تھے، اس فیصلے میں سمجھ نہ آنے والی کوئی بات ہی نہیں ، وضاحت کس بات کی کروں؟؟؟

  جعفر صادق: *فیصلہ کیا سنایا ہے محترم۔*

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: فیصلہ یہ سنایا ہے


یہ ایمان سے محروم مسلمان صحابہ تھے

  جعفر صادق: یہ تو جرم ہے۔

سزا کیا سنائی گئی ہے۔۔ فیصلے میں سزا سنائی جاتی ہے۔۔عالم صاحب۔۔


  سید علی حیدری شیعہ مناظر: کیسا جرم؟؟


  جعفر صادق: دل میں ایمان ابھی داخل نہیں ہوا۔۔۔ یہ جرم بیان ہوا ہے۔

اسی آیت میں آگے کیا بیان کیا گیا ہے۔۔


  سید علی حیدری شیعہ مناظر: دل میں ایمان داخل نہ ہونا جرم ہے؟؟؟ یہ کہاں لکھا ہے؟


  جعفر صادق: مکمل آیت پر ایمان رکھتے ہیں تو فیصلے پر روشنی ڈال دیں۔


  سید علی حیدری شیعہ مناظر: الحمداللہ مکمل آیت پر ایمان ہے


  جعفر صادق: یہ فیصلہ ہے تو سزا کہاں بیان ہوئی ہے؟

جرم کونسا کیا گیا ہے جس کا یہ فیصلہ ہے؟


   دوبارہ غور و فکر کریں۔

شاید ھدایت مل جائے۔


   جرم

فیصلہ ⬅️ سزا

آیت کی وضاحت کردیں۔


  سید علی حیدری شیعہ مناظر: جرم آیت میں بیان ہی نہیں ہوا، آیت میں اللہ تعالیٰ نے بس فیصلہ سنایا ہے۔۔۔۔۔آیت کو غور سے پڑھ کر اس پر ایمان لانے کی کوشش کریں


  جعفر صادق: جرم ؟؟

فیصلہ (سزا) ؟؟


  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آیت میں جرم دکھائیں کونسے الفاظ میں بیان ہوا ہے؟؟


  جعفر صادق: اچھا فیصلہ بغیر جرم کے سنادیا ہے۔۔

یعنی آیت نامکمل ہے؟

  میرے جوابات یاد رکھا کریں۔


  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آیت بالکل مکمل ہے کس نے کہا آیت نامکمل ہے؟


  جعفر صادق: چلیں کسی شیعہ  مفسر سے دکھادیں

  آپ خود فرما رہے ہیں کہ بغیر جرم بیان کئے ہی فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔

   آپ اپنا جواب بھی بھول گئے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: میرا سوال بھی یاد رکھا کریں اور کوشش کیا کریں سوال کے مطابق جواب  دے دیں

    جی بالکل، فیصلہ سنایا ہے اور اٹل فیصلہ ہے

  جعفر صادق: میں تو ہر بات کا جواب دیتا آ رہا ہوں۔۔

آپ کا مؤقف اگر درست ہے تو وضاحت کردیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: کہاں ہے جواب اس سوال کا


دل میں ایمان داخل نہ ہونا جرم ہے؟؟؟ یہ کہاں لکھا ہے؟

  جعفر صادق: اچھا یہ بتائیں۔۔

مجرم کو فیصلہ سناکر چھوڑ دیا جاتا ہے یا سزا دی جاتی ہے؟


  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کو کس نے کہا کہ ایمان سے محروم مسلمان صحابہ مجرم تھے؟؟؟


  جعفر صادق: یہ بقول آپ کے فیصلہ 

جبکہ میرے نزدیک جرم کیونکہ دل میں ایمان آنے کا مرحلہ ابھی باقی ہے۔ جس کی آگے نصیحت کی گئی ہے۔

  صرف زبان سے اقرار کافی نہیں ہوتا۔

دائرہ اسلام میں داخلہ ⬅️ دل و زبان سے توحید و رسالت کا اقرار

  منافق ⬅️ صرف زبان سے اقرار لیکن دل میں منکر

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اسلام میں داخل ہونے کے بعد ایمان نہ لانا جرم ہے؟؟ یہ کسی ایت یا حدیث میں دکھاسکتے ہیں؟

  جعفر صادق: جب کوئی نیا مسلمان بنتا ہے تو دل میں ایمان کی مضبوطی فورآ نہیں آجاتی۔ آیت میں اس کے متعلق تعلیم دی گئی ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: سنی مذہب کے مطابق ایمان، اسلام سے اخص ہے، آپ کو معلوم ہے؟؟


  جعفر صادق: آپ کو میرے جواب سمجھ نہیں آ رہے یا اوپر سے گذر رہے ہیں؟


  ایمان کی شرط بتائیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ سورہ حجرات آیت 14 کے مخاطب  صحابہ کو منافق بنارہے ہیں؟؟

  آپ کی خام خیالی کو مانوں یا سنی مذہب کو مانوں؟؟

  جعفر صادق: اللہ انہیں نصیحت فرما کر راہ ھدایت دے رہا ہے۔

آیت اتنی مشکل نہیں ہے۔ کوشش کریں ۔ سمجھ آجائے گی۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: متعدد ہیں، لیکن خارج از مبحث

  جعفر صادق: آپ نے یہ دلیل دی ہے۔۔

ایمان سے محروم مسلمان صحابہ عندالقرآن

سورہ حجرات آیت 14

قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴﴾


۱۴۔ اعرابی کہتے ہیں: ہم ایمان لائے ہیں۔ کہدیجئے: تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور *اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقینا اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔*

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: ہدایت تو مومنین کو بھی جاری و ساری ہے، آپ نے مسلمانوں کو منافق کیسے بنادیا؟؟

  جعفر صادق: خری جملے کس ذمرے میں آتے ہیں؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: شرطیہ جملے ہیں

  جعفر صادق: منافق بنادیا؟ کب

اللہ کے بندے

تعریف بتائی ہیں۔

ایمان سمجھا رہا ہوں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: جواب نہیں دیا آپ نے

  جعفر صادق: کن لوگوں کے لئے ہیں؟

کیا مقصد ہے؟

  سادہ آیت بھی سمجھ نہیں آ رہی

حد ہے

  ایمان سے محروم مسلمان صحابہ عندالقرآن


سورہ حجرات 
آیت 14

قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴﴾
۱۴۔

اعرابی کہتے ہیں: ہم ایمان لائے ہیں۔ کہدیجئے: تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور *اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقینا اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔*

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ صحابہ ایمان نہیں لائے تھے اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ان کے مسلمان ہونے کی تصدیق کررکھی ہے

 جعفر صادق:  اس آیت میں اللہ ناراض ہے؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: ٹیگ کردیں

  جعفر صادق: ان کے لئے واضح نصیحت ہے۔ الحمدللہ

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اظہار ناراضی ہے

  جعفر صادق: صحابہ کی تعلیم و تربیت کی جا رہی ہے۔ 

استاد ایسے ہی پڑھاتا اور سکھاتا ہے۔

    ایمان سے محروم مسلمان صحابہ عندالقرآن


سورہ حجرات 
آیت 14

قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اعرابی کہتے ہیں: ہم ایمان لائے ہیں۔ کہدیجئے: تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور *اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقینا اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔*

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: واضح نصیحتیں صاحب ایمان کے لیے بھی ہیں

  جعفر صادق: *مسلمان اور ایمان لانے والے میں کیا فرق ہے؟*

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: شکر ہے


یعنی آیت مبارکہ سے واضح ہوگیا کہ صحابی ہونے کے لیے ایمان شرط نہیں ہے

  جعفر صادق: مسلمان اور مؤمن میں فرق بتائیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: بتایا تو ہے ایمان ، اسلام سے اخص ہے

  جعفر صادق:  صحابی کا رتبہ ایمان کے بعد شروع ہوتا ہے عالم صاحب

  شرط بھی پوچھی تھی۔ جواب دیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: مسلمان کا ایمان والا ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ مومن لازمی مسلمان ہوتا ہے، یہی مطلب ہے ایمان کے اسلام سے اخص ہونے کا۔۔۔۔۔نوٹ کرلیں یہ علمی نکتہ، کیوں کہ آپ کو ایمان کے اسلام سے اخص ہونے کا مطلب۔ معلوم نہیں ہے

  آپ نے انہیں صحابہ مانا ہے جو ایمان ہی نہیں لائے۔۔۔۔۔ چلیں ان کا ایمان لانا ثابت کریں اگر یہ شرط صحابہ ہے

  جعفر صادق: اچھا ابھی آپ کی علمیت چیک ہوجاتی ہے۔

الگ الگ تعریف لکھیں

مسلمان   ؟؟؟

مؤمن  ؟؟؟

منافق  ؟؟؟

  ایمان کے پہلے درجہ پر تھے۔ اوپر وضاحت ہوچکی۔ اب مجھے جواب دیتے جائیں

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: مسلمان وہ جو زبانی اسلام لانے کا اعلان کرے، مومن وہ جو زبان سے اقرار کے بعد دل سے تصدیق بھی کرے اور منافق وہ جو زبان سے اقرار کرے دل سے منکر ہو

  جعفر صادق: مسلمان دل سے اقرار کرتا ہے یا نہیں؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اللہ تعالیٰ کہہ رہا ہے لم تومنو، یعنی تم ایمان ہی نہیں لائے ہو۔۔۔۔ یہ جملہ مضارع منفی ہے۔۔۔۔۔ آپ ایمان کے پہلے درجے پر کہاں سے لے آئے؟

  ضروری نہیں ہے، اگر مومن ہے تو ضروری ہے

  جعفر صادق: اللہ عزوجل اس ایمان کی تعلیم فرما رہے ہیں جو اصل مؤمن کی پہنچان ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: لم تومنو کا ترجمہ کریں زرا

 جعفر صادق: مسلمان دل سے اقرار کئے بغیر کیسے ہوگیا؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: دل سے اقرار مومن کے لیے ہے مسلمان کے لئے نہیں، آیت میں صراحت ہے لم تومنو سے

  جعفر صادق: یہ ایسا ہی ہے جیسے استاد طالب علم کو مزید پڑھاتے ہوئے کہے کہ تمہیں کچھ نہیں آتا۔۔۔ یہ سبق ضرور پڑھو۔۔۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ شاگرد مکمل جاہل ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: لم تومنو کا ترجمہ کردیں جناب

  جعفر صادق: اگر آپ کا موقف تسلیم کر لیا جائے کہ مسلمان کا دل سے اقرار کرنا ضروری نہیں ہے۔ 

تو میری دلیل کا رد کریں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: پہلے آیت میں  مذکور لم تومنو کا ترجمہ کردیں

جعفر صادق:

*واجعلنا مسلمین لک ومن ذریتنا

(یعنی ابراہیم اور اسماعیل نے دعا کی اے اللہ ہمیں  اور ہماری ذریت کو مسلمان بنا دے)۔*

استدلال: حضرت ابراہیم نے مؤمن اور نبی ہوتے ہوئے بھی مسلمان ہونے کی دعا کیوں فرمائی؟

⬅️ بقول آپ کے مسلمان ہونا تو مؤمن ہونے سے کم رتبہ ہوا۔

  جعفر صادق: آپ کو جواب دے چکا ہوں۔ آپ کو سمجھ مشکل سے آتی ہے۔ میرا قصور نہیں ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اس  دلیل کا جواب اوپر دے چکا ہوں

  جعفر صادق: یہ پوری آیت کا ترجمہ لیں۔

حم :  سورۃ الحجرات : آیت 14


قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ  قُوۡلُوۡۤا  اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ  قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ  لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۴﴾


ترجمہ لفظی فہم القرآن : 


[قَالَتِ الْاَعْرَابُ :

بدوؤں نے کہا ]

[اٰمَنَّا:

ایمان لائے ہم ]

[قُلْ :

کہہ دیجیے ]

[لَّمْ تُؤْمِنُوْا :

نہیں تم ایمان لائے ]

[وَلٰكِنْ قُوْلُوْٓا :

بلکہ۔ لیکن کہو ]

[اَسْلَمْنَا :

اسلام لائے ہم۔ فرماں بردار ہوئے ]

[وَلَمَّا :

حالانکہ نہیں ]

[يَدْخُلِ الْاِيْمَانُ :

داخل ہوا ایمان ]

[فِيْ قُلُوْبِكُمْ:

تمہارے دلوں میں ]

[وَاِنْ :

اور اگر ]

[تُطِيْعُوا :

تم اطاعت کرو گے ]

[اللّٰهَ :

اللہ کی ]

[وَرَسُوْلَهٗ :


اور اس کے رسول کی ]

[لَا يَـلِتْكُمْ :

نہ کبھی کرے گا وہ تمہارے ساتھ ]

[مِّنْ اَعْمَالِكُمْ :

تمہارے اعمال میں سے ]

[شَـيْـــــًٔا:

کچھ بھی ]

[اِنَّ اللّٰهَ :

بیشک اللہ تعالیٰ ]

[غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ:

غفور رحیم ہے ]

 *اور وضاحت کردیں کہ مسلمان اور مؤمن کے رتبے میں سے کونسا رتبہ بڑا ہے؟*

  اور اپنی تعریف یاد رکھئے گا۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: دیکھ لیں اللہ گواہی دے رہا ہے وہ ایمان ہی نہیں لائے۔۔۔۔ اور آپ کہہ رہے ہیں ایمان کے پہلے درجے پر تھے


کس کی مانوں؟ اللہ تعالیٰ کی یا آپ کی؟

  جعفر صادق: مطلب مسلمان نہیں تھے؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر:  پکے ٹھکے مسلمان تھے

  جعفر صادق: وہ مسلمان تھے یا نہیں؟ وضاحت کریں۔

   *کیا ایک مؤمن مسلمان ہونے کی دعا کر سکتا ہے؟*

   اپنی تعریف کے مطابق کی تطبیق کریں۔

   جو تمام ممبرز کو سمجھ آ سکے۔

  اس کا جواب ؟؟

  *اگر یہ وضاحت تسلیم کی جائے تو قرآنی آیات کا تعارض کیسے دور ہوگا؟*

  دوبارہ کوشش کریں۔  ترمیم کر سکتے ہیں۔

علمی بحث ہے۔ کوئی ہار جیت کا معاملہ نہیں ہے۔

   پھر میں آپ کو سنی و شیعہ کتب سے تینوں کی تعریف دکھاؤں گا۔ ان شاء اللہ

مسلمان   ؟؟

مؤمن  ؟؟؟

منافق  ؟؟؟

  آپ شاید مصروف ہوگئے ہیں۔ مجھے اجازت۔ اللہ حافظ

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کے مفتی صاحب اس کی تصدیق کررہے ہیں




سوال نمبر:88
مومن، مسلم اور اور منافق میں کیا فرق ہے؟


جواب:

مومن ہونے کی بنیاد زبان سے کلمۂ حق کا اقرار اور دل سے اس کی تصدیق ہے، مسلم ہونے کا دار و مدار اعمال اور اطاعت و فرمانبرداری پر ہے۔ جبکہ منافق کا ظاہر باطن سے مختلف بلکہ بالکل برعکس ہوتا ہے۔


*اس سے فرق واضح ہو جاتا ہے کہ وہ شخص جس کا ظاہر اللہ کے حضور جھک گیا مسلم ہو گیا، جس کا قلب و باطن اللہ کے حضور جھک گیا وہ مومن ہو گیا اور جس نے محض زبان سے اقرار کیا اور دل سے اس کی تصدیق نہ کی وہ منافق ہو گیا۔*


واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔


نوٹ: اس میں وہی بات بیان کی گئی ہے جو شیعہ کو سمجھائی جاتی رہی۔

اس میں یہ نہیں لکھا کہ مسلمان دل سے اقرار نہیں کرتا۔


 سورہ حجرات آیت 14 میں اللّٰہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے مسلمان ہونے کی تصدیق کی ہے جن کے ایمان نہ لانے کا اعلان خود اللّٰہ تعالیٰ نے اسی آیت میں کررکھا ہے مطلب واضح ہے کہ مسلمان کے لئے دل سے اقرار ضروری نہیں۔

 ہر مومن مسلمان ہے لہذا وہ اپنے آپ کو مسلمان کہہ سکتا ہے، لیکن ہر مسلمان اپنے آپ کو مومن نہیں کہہ سکتا۔۔۔۔ دعا میں عاجزی شرط ہے ، انبیاء اپنے آپ کو دعا میں ظالم کہہ سکتے ہیں تو مسلمان تو بدرجہ اتم کہہ سکتے ہیں


یونس علیہ السلام کی دعا قرآن میں ہے


لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ

  تعارض ہے ہی نہیں کوئی۔۔۔۔۔

  ترمیم کی ضرورت آپ کو ہوگی ان شاءاللہ۔۔۔۔۔ میری ہر بات مدلل ہے الحمداللہ

 جعفر صادق: جی بھائی۔۔۔ گفتگو شروع کریں؟

  اس گروپ میں کوئی نظم و ضبط نہیں ہے۔ جتنے منہ اتنی باتیں

وقت کا زیاں! موضوع طئے کر کے گفتگو کروایا کریں۔

 *شیعہ مؤقف*

مسلمان صرف زبان سے اقرار کرنے والا,  دل سے اقرار ضروری نہیں ہے۔

مسلمان کا ایمان والا ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ مؤمن لازمی مسلمان ہوتا ہے۔

دلیل: سورت الحجرات آیت 14 

شیعہ استدلال: ایمان سے محروم مسلمان صحابہ۔


*اہل سنت مؤقف*

مسلمان ہونے کے لئے شرط ہے کہ دل و زبان سے توحید و رسالت کو قبول کرے۔مؤمن اور مسلمان  کےدرجات میں فرق ممکن ہے۔ 

دلیل: سورت البقرہ 128,127

اہل سنت استدلال: حضرت ابراہیم کی منصب نبوت کے باوجود مسلمان بننے کی دعا۔

    تصدیق کریں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: سورہ بقرہ آیت 127-128 کا جواب کل قرآن سے دے چکا ہوں، پھر دوبارہ دہرانے کی کیا ضرورت ہے؟؟ 


میرے جواب کا جواب الجواب لکھیں تاکہ وقت ضائع نہ ہو

  جعفر صادق: تصدیق کریں۔ شیعہ مؤقف درست لکھا ہے یا نہیں؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: ظاہر ہے میں اپنا موقف کل وضاحت و صراحت سے لکھ کر اسے قرآن سے ثابت بھی کرچکا ہوں۔۔۔۔۔ آپ کو شک کیوں ہے؟ وقت ضائع کرنا چاہتے ہیں؟

  جعفر صادق: صرف ہاں کہنا تھا۔ 

   کل گفتگو ختم ہونے کے وقت میری جواب طلب باتوں کی پہلے وضاحت کریں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: کل کے جوابات سمجھ آئے یا نہیں؟

دیجیے ہاں یا ناں میں جواب

   کل ہی وضاحت کرچکا ہوں، کل اپنے جانے کے بعد میرے کیے گئے میسجز ایک بار پڑھ لیں تاکہ وقت ضائع نہ ہو

جعفر صادق:

*1:مسلمان اور مؤمن کے رتبے میں سے کونسا رتبہ بڑا ہے؟*

*2:کیا ایک مؤمن مسلمان ہونے کی دعا کر سکتا ہے؟*

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: مومن کا رتبہ بڑا ہے، دوسرے سوال کا جواب کل قرآن سے دے چکا ہوں

  جعفر صادق: ڈھائی سو میسیجز آچکے ہیں۔ اتنا وقت نہیں ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: میں نے ڈھائی سو میسجز نہیں کیے آپ صرف میرے میسجز پڑھیں

  جعفر صادق: *ایک نبی مؤمن ہوتے ہوئے مسلمان ہونے کی دعا کیوں کر رہا ہے؟*

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: کل جواب دے چکا ہوں قرآن مجید سے


  جعفر صادق: کاپی پیسٹ کریں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ وقت ضائع کررہے ہیں

  جعفر صادق:  کاپی پیسٹ کریں۔

 مسلمان کہنے کا سوال نہیں پوچھا۔ 

*ایک نبی مسلمان بننے کی دعا کر رہا ہے؟*

♦️رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّکَ وَأَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَیْنَا إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۔ "♦️


اے ہمارے رب ہم دونوں کو اپنا مسلمان(مطیع) اور فرمانبردار بنا۔اور ہماری ذریت سے اپنی ایک فرمانبردار امت پیدا کر اور ہمیں ہماری عبادت کی حقیقت سے آگاہ فرما اور ہماری توبہ قبول فرما۔یقینا تو بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔"(بقرہ:127,128) 


⬅️ واجعلنا مسلمین لک ومن ذریتنا

(یعنی ابراہیم اور اسماعیل نے دعا کی اے اللہ ہمیں  اور ہماری ذریت کو مسلمان بنا دے)۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: تو اس میں اعتراض کیا ہے؟

  جعفر صادق: دعا ⬅️ مسلمان بننا *واجعلنا مسلمین*

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: یعنی آپ کے عقیدے کے مطابق ابراہیم علیہ السلام اس وقت مسلمان نہیں تھے جس وقت دعا کررہے تھے؟

  جعفر صادق: ⬅️ مؤمن بقول آپ کے بڑا رتبہ 

*ایک بڑے رتبے والا چھوٹے رتبے کی دعا کیوں کر رہا ہے؟*

اہل سنت مؤقف کے مطابق مسلمان اور مؤمن میں فرق نہیں ہے۔

*شیعہ مؤقف*

مسلمان صرف زبان سے اقرار کرنے والا,  دل سے اقرار ضروری نہیں ہے۔

مسلمان کا ایمان والا ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ مؤمن لازمی مسلمان ہوتا ہے۔

دلیل: سورت الحجرات آیت 14 

شیعہ استدلال: ایمان سے محروم مسلمان صحابہ۔


*اہل سنت مؤقف*

مسلمان ہونے کے لئے شرط ہے کہ دل و زبان سے توحید و رسالت کو قبول کرے۔مؤمن اور مسلمان  کےدرجات میں فرق ممکن ہے۔ 

دلیل: سورت البقرہ 128,127

اہل سنت استدلال: حضرت ابراہیم کی منصب نبوت کے باوجود مسلمان بننے کی دعا۔

  ؟؟؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: دعا میں عاجزی شرط ہے


یونس علیہ السلام اپنے آپ کو ظالمین میں سے کیوں کہہ رہے ہیں؟؟


سوال کا جواب دیں

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: جواب؟؟

  جعفر صادق: حضرت یونس کی دعا پیش کردیں۔

  اہل سنت موقف پڑھیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: کل ہی پیش کرچکا ہوں

  اس سے میرے سوال کا تعلق نہیں

  جعفر صادق: حضرت ابراہیم مؤمن اور مسلمان دونوں ہی تھے۔ دعا فرمانا عاجزی ہی تھا۔ 

ہم مسلمان اور مؤمن کے بیچ جو سنی و شیعہ اختلاف ہے اس پر گفتگو کر رہے ہیں۔

   ⬅️ مؤمن بقول آپ کے بڑا رتبہ 

*ایک بڑے رتبے والا چھوٹے رتبے کی دعا کیوں کر رہا ہے؟*

اہل سنت مؤقف کے مطابق مسلمان اور مؤمن میں فرق نہیں ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: جس وقت مسلمان بننے کی دعا کی، اس وقت ابراہیم علیہ السلام مسلمان تھے یا نہیں، اہل سنت عقیدے کے مطابق جواب دیں

  عاجزی کے معنی معلوم نہیں؟؟ اس کے لیے اپنے سے کم رتبہ کا اعلان کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ جیسے یونس علیہ السلام نے اپنے آپ کو ظالموں میں شمار کیا حالاں کہ اہل سنت عقیدے میں وہ ظالم نہیں بلکہ معصوم تھے

  جعفر صادق: حضرت ابراہیم علیہ السلام مسلمان تھے اور مؤمن بھی۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: تو پھر مسلمان بننے کی دعا کیوں کی، جب کہ پہلے سے ہی مسلمان تھے؟؟

  جعفر صادق: یہ اعلان نہیں ہے۔

اللہ عزوجل سے دعا کی گئی ہے۔ صرف اپنے لئے نہیں بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بھی۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: پس یہی میرا بھی جواب ہے

  جعفر صادق: پھر آیات قرآنی کے بیچ تعارض ختم کریں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: تعارض کوئی نہیں ہے، کل بتاچکا ہوں

  جعفر صادق: یہ قرآنی مفہوم سے ناواقفیت کی وجہ سے ہے،

کیا ایک عام مسلمان شیعہ نظریہ کے مطابق جس کا دل سے اقرار کرنا بھی شرط نہیں ہے، بلکہ وہ ایمان سے محروم بھی ہوسکتا ہے ،

اس کی خواہش نبی اپنے لئے یا اپنی نسل کے لئے کر سکتا ہے؟؟؟


یقینا نہیں !!

بیشک ایک عام مسلمان سے نبوت اور نبی کا مقام افضل ہے۔  

قرآن کریم میں حضرت ابراہیم نے نبی ہوتے ہوئے(جعل مسلم) مسلمان بنانے کی بھی دعا کی تھی، اس سے ثابت ہوتا ہے مسلمان اور مؤمن ایک ہی معنی و مفہوم رکھتے ہیں۔ دل و زبان سے اقرار شرط ہے۔بصورت دیگر مؤمن اور نبی ہوتے ہوئے حضرت ابراہیم ایسے منصب کی دعا کیوں کرتے جو مؤمن سے کم تر ہے اور جس کے لئے دل سے اقرار بھی لازم نہیں ہے؟


غور فرمائیں ، قرآن پاک میں ہے  


♦️رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّکَ وَأَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَیْنَا إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۔ "♦️


اے ہمارے رب ہم دونوں کو اپنا مسلمان(مطیع) اور فرمانبردار بنا۔اور ہماری ذریت سے اپنی ایک فرمانبردار امت پیدا کر اور ہمیں ہماری عبادت کی حقیقت سے آگاہ فرما اور ہماری توبہ قبول فرما۔یقینا تو بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔"

(بقرہ:127,128) 


⬅️ واجعلنا مسلمین لک ومن ذریتنا(یعنی ابراہیم اور اسماعیل نے دعا کی اے اللہ ہمیں  اور ہماری ذریت کو مسلمان بنا دے)۔


اب یہ اہل تشیع کی ذمہ داری ہے کہ ان دو آیات قرآنی سے اس تعارض کو دور کریں جو ان کے مؤقف کو درست تسلیم کرنے سے پیدا ہوتا ہے۔

وضاحت کریں کہ مسلمان کا رتبہ مؤمن سے کم ہے تو کس دلیل سے ہے؟ اور حضرت ابراہیم نے مؤمن ہوتے ہوئے بلکہ منصب نبوت کے ہوتے ہوئے مسلمان بننے کی دعا کیوں فرمائی؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر:  جواب دیں پھر سمجھ آئے گا قرآنی مفہوم سے ناواقف کون ہے۔۔۔۔۔



ابراہیم علیہ السلام نے مسلمان بننے کی دعا کیوں کی، جب کہ پہلے سے ہی مسلمان تھے؟؟

  جعفر صادق: جواب دے چکا ہوں

مسلمان اور مؤمن ہم معنی الفاظ ہیں۔

آپ بند گلی میں پہنچ چکے ہیں۔

شیعہ مؤقف خلاف قرآن ثابت کر چکا ہوں۔ 

الحمدلللہ۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: بالفرض محال مسلمان و مومن ہم معنی ہے تو اس کا مطلب  مسلمان ہونے کی نفی کیسے ہوگیا؟؟

  جعفر صادق: زیر بحث نکتہ نفی نہیں ہے۔

*شیعہ کے نظریے کی روشنی میں مؤمن اور مسلمان کا فرق ثابت کریں۔*

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کی دلیل میں تو آپ کے مفہوم کے مطابق ابراہیم علیہ سلام کے دعا کرتے وقت مسلمان ہونے کی نفی ہورہی ہے۔۔۔۔۔ 


لہذا آپ بتائیں مسلمان و مومن و نبی ہونے کے باوجود ابراہیم علیہ السلام اپنے سے کم درجے میں جانے کی دعا کیوں کررہے ہیں؟؟؟

 جعفر صادق: عاجزی

عاجزی

 عاجزی

الم   سورہ البقرة : آیت 132

وَ وَصّٰی بِہَاۤ اِبۡرٰہٖمُ  بَنِیۡہِ وَ یَعۡقُوۡبُ ؕ یٰبَنِیَّ  اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰی لَکُمُ الدِّیۡنَ فَلَا تَمُوۡتُنَّ  اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ  مُّسۡلِمُوۡنَ ﴿۱۳۲﴾ؕ

ترجمہ  : 

اس کی وصیت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اولاد کو کی، کہ ہمارے بچو ! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اس دین کو پسند فرما لیا، خبردار ! تم مسلمان ہی مرنا (١)

اس آیت میں مؤمن مرنے کے بجائے

بقول آپ کے کم رتبے مسلمان ہوکر مرنے کا ذکر کیوں ؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: فرق کل آپ کے مفتی کے حوالے سے ثابت کرچکا ہوں۔۔۔۔۔ آپ بھی نبی اور مسلمان کا فرق بیان کردیں

 یعنی عاجزی میں نبی اپنے مسلمان ہونے کی دعا کرسکتا ہے تو پھر آپ کا اعتراض آپ کے جواب سے ہی باطل ہوا

  جعفر صادق: زیر بحث نکتہ نفی نہیں ہے۔

*شیعہ کے نظریے کی روشنی میں مؤمن اور مسلمان کا فرق ثابت کریں۔*

  اعتراض شیعہ مؤقف پر ہے۔

اسے ثابت کریں

یا

رجوع فرمائیں۔

  جعفر صادق: حضرت ابراہیم مسلمان تھے

⬇️⬇️⬇️

تلک الرسل   سورہ آل عمران : آیت 67


مَا کَانَ  اِبۡرٰہِیۡمُ یَہُوۡدِیًّا وَّ لَا نَصۡرَانِیًّا وَّ لٰکِنۡ کَانَ حَنِیۡفًا مُّسۡلِمًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۶۷﴾

ترجمہ  : 

ابراہیم تو نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ وہ تو ایک طرفہ (خالص) مسلمان تھے (١) مشرک بھی نہ تھے۔

  جعفر صادق: اہل سنت مؤقف ⬅️ مسلمان ہونا معیوب نہیں ہے۔ مؤمن اور مسلمان ایک ہی بات ہے۔ درجات کا فرق ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: کیوں کہ ایمان کا تعلق قلب سے ہے، دل کے حالات اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، یہ معاملہ علم الغیب سے تعلق رکھتا ہے، نبی کو بھی علم الغیب حاصل نہیں اسی لیے یہاں ظاہری اسلام کی تاکید کی ہے


  جعفر صادق: قرآن کا حکم ہے کہ مرتے دم تک مسلمان رہنا۔۔۔ 

⬇️⬇️⬇️

لن تنالوالبر   سورہ آل عمران : آیت 102


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوۡتُنَّ  اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ  مُّسۡلِمُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾

ترجمہ  : 

اے ایمان والو ! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے (١) دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: درجات کا فرق ہے یہی میرا موقف ہے، مومن افضل ہے مسلم کم تر ہے

  جعفر صادق: یہ زیر بحث نکتہ نہیں ہے۔

   ہرگز نہیں۔۔۔ مسلمان اور مؤمن میں کوئی فرق نہیں ہے۔

   مرتے دم تک مؤمن رہنے کی تلقین کیوں کی گئی؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے پہلے ایمان والوں کو تقوی اختیار کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔۔۔۔

  جعفر صادق: یہ زیر بحث نکتہ نہیں ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: تو پھر آیت سے استدلال چھوڑ دیں جو زیر بحث ہی نہیں

  جعفر صادق: مسلمان

مؤمن

فرق ثابت کریں عالم صاحب

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اوپر آپ نے ہی لکھا ہے درجات کا فرق ہے، اب کوئی فرق نہیں رہا؟

  جعفر صادق: میں تو بے شمار آیات دکھا کر اہل سنت مؤقف ثابت کر سکتا ہوں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: فرق آپ خود ثابت کرچکے قریشی صاحب


اب میرے دعویٰ اور دلیل پر بھی کچھ عرض کردیں

  جعفر صادق: اہل سنت کے مطابق درجات کا فرق ہونے سے مسلمان بھی رہے گا اور مؤمن بھی رہے گا۔

جبکہ شیعہ کے نزدیک صرف مؤمن رہے گا۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کو یہ دکھانا ہے کہ جن لوگوں کے ایمان کی نفی اللہ تعالیٰ کردے ، وہ اہل سنت کے مطابق مومن ہوتے ہیں

  جعفر صادق: کیا اب بھی کوئی جواب طلب نکتہ رہتا ہے؟

نشاندہی کردیں۔

   دلیل دیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اصل نکتہ کو تو آپ نے چھیڑا ہی نہیں۔

   سورہ حجرات آیت 14۔۔۔۔ اب تک دلیل نہیں پڑھی؟

  جعفر صادق: میں چند آسان سوال پوچھتا ہوں۔ 

سیدھے سیدھے جواب دینے ہوں گے۔

تیار ہیں؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: پہلے یہ مطالبہ پورا کریں پھر سوالات

  جعفر صادق: اسی پر آپ نے دلیل دی ہوئی ہے۔۔ سورت الحجرات 14

یہی مطالبہ پورا کر رہا ہوں عالم صاحب

گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کی دلیل کہاں ہے قریشی صاحب؟

   اس پر دلیل دیں

  جعفر صادق: نیند میں ہیں؟

  سید علی حیدری شیعہ مناظر:: وجہ؟

  جعفر صادق: یہ میرا دعوی نہیں ہے۔

  اسے میرا دعوی ثابت کریں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: تو پھر میرا دعویٰ درست ہوگیا کہ جن کے ایمان کی نفی اللہ تعالیٰ کردے وہ ہرگز مومن نہیں ہوسکتا، لہذا ایمان سے محروم مسلمان صحابہ سورہ حجرات آیت 14 سے ثابت ہوگئے

  مدعی میں ہوں

  جعفر صادق: ہم یہاں مسلمان اور مؤمن کی تعریف پر سنی و شیعہ اختلاف ڈسکس کر رہے ہیں۔

  میں بھی یہی عرض کر رہا ہوں کہ مدعی آپ ہیں۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اس کی ضرورت ہی نہیں جب ثابت ہوگیا کہ ایمان سے محروم مسلمان تو ہوسکتے ہیں، مومن نہیں ہوسکتے

  جعفر صادق: کیسے ثابت ہوگیا؟

آپ کی بات حجت ہوگئی۔ قرآن تو کچھ اور کہہ رہا ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: متفق ہیں یا نہیں قریشی صاحب

  سورہ حجرات آیت 14 سے ثابت ہوا ہے

جعفر صادق:

ربما   سورہ الحجر : آیت 2


رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ کَانُوۡا مُسۡلِمِیۡنَ  ﴿۲﴾

ترجمہ  : 

وہ وقت بھی ہوگا کہ کافر اپنے مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے (١) ۔

  مؤمن ہونے کے بجائے

مسلمان ہونے کی آرزو

شیعہ کا مؤقف ⬅️ باطل

   الحمدلللہ

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: کافر کیا آرزو کرتے ہیں یہ بحث سے خارج ہے، اللہ تعالیٰ نے جو اٹل فیصلہ سنایا کہ ایمان سے محروم مسلمان ہوسکتے ہیں اس پر بات کریں

جعفر صادق:

اتل مااوحی   سورہ الروم : آیت 4


فِیۡ بِضۡعِ سِنِیۡنَ ۬ؕ لِلّٰہِ الۡاَمۡرُ  مِنۡ قَبۡلُ وَ مِنۡۢ  بَعۡدُ ؕ وَ  یَوۡمَئِذٍ  یَّفۡرَحُ  الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ۙ﴿۴﴾

ترجمہ  : 

چند سال میں ہی، اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ اس روز مسلمان شادمان ہونگے۔

  جعفر صادق: مؤمن کے بجائے

مسلمان شادمان

کمال ہے۔۔۔

  مان جاؤ ظالم

مسلمان اور مؤمن ایک بات ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر:  پھر بھی ایمان سے محروم مسلمان ہوسکتے ہیں۔۔۔۔

جعفر صادق:

*وما علینا الالبلاغ المبین*

   فیصلہ عام ممبرز پر چھوڑتا ہوں۔

   اللہ حافظ

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اس کے لیے آپ کو قرآن کی ایک آیت دکھانا ہوگی کہ جس کے ایمان کی نفی کی شہادت اللہ تعالیٰ دے، وہ اہل سنت مذہب میں مومن ہوتا ہے

  جعفر صادق: ایمان کی نفی پر سزائیں اور جہنم کی نوید سنائی جاتی ہے عالم صاحب۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کی مرضی۔۔۔۔ میرے دعویٰ کے رد میں آپ کے پاس ایک دلیل بھی نہیں

  جعفر صادق: جن پر شفقت ہو انہیں نصیتیں سنائی جاتی ہیں۔ 

آپ تو اپنی دلیل کا دفاع کرنے سے بھاگ گئے۔

  جعفر صادق: خوش رہیں۔yes

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: سورہ حجرات آیت 14 میں دکھادیں جہنم کی نوید تو میں آپ کی بات مان لوں گا

جعفر صادق:

اتل مااوحی   سورہ الروم : آیت 29

بَلِ  اتَّبَعَ  الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَہۡوَآءَہُمۡ بِغَیۡرِ  عِلۡمٍ ۚ فَمَنۡ  یَّہۡدِیۡ مَنۡ  اَضَلَّ  اللّٰہُ ؕ وَ  مَا لَہُمۡ  مِّنۡ  نّٰصِرِیۡنَ  ﴿۲۹﴾

ترجمہ: 

بلکہ بات یہ ہے کہ یہ ظالم تو بغیر علم کے (١) خواہش پرستی کر رہے ہیں، اسے کون راہ دکھائے جسے اللہ تعالیٰ راہ سے ہٹا دے (٢) ان کا ایک بھی مددگار نہیں (٣) ۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: میں تو اب بھی اپنی دلیل پر ثابت قدم ہوں، آپ ہی بھاگ کر دیگر موضوع سے ہٹ کر آیات لگارہے ہے

  جعفر صادق: نہیں ہے۔۔۔ اس کا مطلب وہ مسلمان اور مؤمن صحابہ تھے۔ نصیحت سنانا ہی تائید الہی ہے۔

الحمدلللہ۔

اب وقت گذر گیا۔

مجھے اجازت۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: سبحان اللہ


اللہ تعالیٰ جن کے ایمان کی نفی کی شہادت دے اسے قریشی صاحب زبردستی صاحب ایمان بنادیتے ہیں

   بھائی سورہ حجرات آیت 14 سے اخذ کردہ اہل سنت مذہب ہی سمجھ لو کہ ایمان، اسلام سے اخص ہے تو آپ کی ساری غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی



باقی ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے آپ کو بڑا نہیں بناسکتے کہ آپ کی طرح ایمان نہ لانے والوں کو خلاف شہادت الہی مومن بناتے پھریں، یہ جرات صرف قریشی صاحب آپ ہی کرسکتے ہیں

   صاحبان علم میرا دعویٰ اور دلیل محفوظ کرلیں


جن لوگوں کے ایمان کی نفی اللہ تعالیٰ کردے وہ مسلمان تو ہوسکتے ہیں، مومن کبھی نہیں ہوسکتے


دلیل


سورہ حجرات 

آیت 14



قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴﴾



۱۴۔ اعرابی کہتے ہیں: ہم ایمان لائے ہیں۔ کہدیجئے: تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقینا اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

*وما علینا الالبلاغ المبین*






حم :  سورۃ الحجرات : آیت 14

قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ  قُوۡلُوۡۤا  اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ  قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ  لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۴﴾

تفسیر معارف القرآن :

اسلام و ایمان ایک ہیں یا کچھ فرق ہے ؟:

اس آیت میں اسلام کے لغوی معنی مراد ہیں اصطلاحی معنی مراد ہی نہیں اس لیے اس آیت سے اسلام اور ایمان میں اصطلاحی فرق پر کوئی استدلال نہیں ہوسکتا اور اصطلاحی ایمان اور اصطلاحی اسلام اگرچہ مفہوم و معنی کے اعتبار سے الگ الگ ہیں کہ

ایمان اصطلاح شرع میں تصدیق قلبی کا نام ہے یعنی اپنے دل سے اللہ تعالیٰ کی توحید اور رسول کی رسالت کو سچا ماننا

اور اسلام نام ہے۔ اعمال ظاہرہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے کا

لیکن شریعت میں تصدیق قلبی اس وقت تک قابل اعتبار نہیں جب تک اس کا اثر جوارح کے اعمال و افعال تک نہ پہنچ جائے جس کا دانیٰ درجہ یہ ہے کہ زبان سے کلمہ اسلام کا اقرار کرے۔

اس طرح اسلام اگرچہ اعمال ظاہرہ کا نام ہے لیکن شریعت میں وہ اس وقت تک معتبر نہیں جب تک کہ دل میں تصدیق نہ آجائے ورنہ وہ نفاق ہے۔

اس طرح اسلام و ایمان مبدا اور منہتی کے اعتبار سے تو الگ الگ ہیں کہ ایمان باطن اور قلب سے شروع ہو کر ظاہر اعمال تک پہنچتا ہے اور اسلام افعال ظاہرہ سے شروع ہو کر باطن کی تصدیق تک پہنچتا ہے۔

مگر مصداق کے اعتبار سے ان دونوں میں تلازم ہے کہ ایمان اسلام کے بغیر معتبر نہیں اور اسلام ایمان کے بغیر شرعاً معتبر نہیں، شریعت میں یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک شخص مسلم تو ہو مومن نہ ہو یا مومن ہو مسلم نہ ہو

مگر یہ کلام اصطلاحی ایمان و اسلام میں ہے۔

لغوی معنی کے اعتبار سے ہوسکتا ہے کہ ایک شخص مسلم ہو مومن نہ ہو جیسے تمام منافقین کا یہی حال تھا کہ ظاہری اطاعت احکام کی بنا پر مسلم کہلاتے تھے مگر دل میں ایمان نہ ہونے کے سبب مومن نہ تھے واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔

تمت بحمداللہ تعالیٰ وعونہ سورة الحجرات للثامن

من شعبان 92 ھ 13 یوم الاحد وللہ الحمد و المنة

شیعہ کے اکثر عقائد و نظریات لغوی معنی کے تحت ہیں جبکہ اہل علم کے نزدیک عقائد و نظریات قرآن و سنت کی روشنی میں ہوتے ہیں جوکہ براہ راست اصطلاحی و شرعی معنی و مفہوم کے تحت ہوتے ہیں۔

صحابی کی تعریف پر اہل تشیع لغوی معنی کے تحت عقیدہ رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کے ہاں منافق، مرتد ، کافر بھی صحابہ میں شامل ہیں، جبکہ اہل سنت کا عقیدہ صحابہ قرآن و سنت کی روشنی میں اصطلاحی معنی و مفہوم کے تحت ہے جس کے مطابق حالت ایمان میں دیدار نبوی کے ساتھ خاتمہ بالخیر لازمی شرط ہے۔ اس اصطلاحی تعریف سے منافق، مرتد اور کافر شرف صحابیت سے ازخود خارج ہوجاتے ہیں۔بصورت دیگر قرآن کریم کی ان آیات میں تعارض پیدا ہوتا ہے، جن میں منافقین کی جماعت کی مذمت اور جہنم کی نوید اور صحابہ کی جماعت کی تعریف و توصیف اور جنت کی بشارتیں بیان ہوئی ہیں، یقینی طور پر یہ دو علیحدہ جماعتیں ہیں کیونکہ دونوں کا انجام مختلف ہے۔

ایک عام فہم شیعہ عقیدہ ذہن میں رکھ کر پریشان ہوجائے گا کہ ایک ہی جماعت صحابہ جو کہ شیعہ کے مطابق منافق و مرتد بھی ہوسکتے ہیں، وہ جہنمی اور جنتی کیسے ہوسکتی ہے؟

اسی طرح مسلمان اور مؤمن میں اہل سنت و اہل تشیع کے ہاں واضح تضاد موجود ہے۔

شیعہ حضرات لغوی معنی کے تحت منافق ، مرتد اور ایمان سے محروم ہونے والوں کو بھی مسلمان ہی کہتے ہیں، جب ان سے پوچھا جائے کہ منافق اور مسلمان میں کیا فرق ہے تو کہتے ہیں کہ منافق دل سے توحید و رسالت کا منکر ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر وہ مسلمان کے دل کی کیفیت پر کوئی رائے نہیں دیتے، کیا  توحید و رسالت کی زبانی گواہی دیکر کوئی غیر جانبدار رہ سکتا ہے؟ یا تو وہ دل سے منکر (منافق) ہوگا یا اقراری (مسلمان) ہوگا۔  بیچ کا کوئی آپشن ممکن نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اہل تشیع مسلمان اور مؤمن کے مابین فرق کو سمجھنے سے قاصر ہیں، جب بحث مباحثوں میں قرآن کریم کی وہ آیات پیش کی جاتی ہیں،  جن میں مسلمان ہونے کی دعائیں، مسلمان مرنے کی خواہشیں اور روز آخر مسلمان خوش و مطمئن ہوں گے وغیرہ بیان کیا گیا ہے ، تو ان کی دوڑیں لگ جاتی ہے۔