ماں کی عزت کے لیے نکل
ابوریحان ضیاء الرحمن فاروقیماں کی عزت کے لیے نکل:
میرے ہاتھ میں شیعہ کی طرف سے شائع ہونے سالی ایک تازہ کتاب "حقیقت فقہ خفیہ" ہے جس میں ام المومنین سیدہ عائشہؓ کے بارے میں العیاذ باللہ یہ لکھا گیا ہے سیدہ عائشہؓ عورت تھی کہ بندریا اُف اے سُنی تیری حیا کہاں ہے تیری غیرت کدھر ہے تیرا ایمان کہاں سُوگیا ہے تو جوان بھی ہو تیرے پاس پیسہ بھی ہو تیری عزت بھی ہو تیری اکثریت بھی ہو تیرا ملک بھی ہو پھر تیری ماں کی بے عزتی ہو اور تیرے اوپر غفلت کا پردہ پڑا رہے تو آسودہ خواب ہو تو مصلحت آشنا ہو تو عافیت کوش ہو تو دنیا پرست ہو تو صرف اپنے کاروبار میں مصروف ہو تیری اماں کی ناموس کی چادر تار تار رسول اللہﷺ کی گھر والیاں آج تیرے ملک میں اتنی بے بس اور لاچار ہوگئی ہیں کہ ان کو بندروں سے تشبیہ دی جانے لگی ہے یہ میرے ہاتھ میں آنگن ڈائجسٹ کا شمارہ (لاہور) ہے جس میں سیدنا معاویہؓ کی بیٹی کو العیاذ باللہ کنجری کے روپ میں پیش کیا گیا ہے تیری اور میری بیٹی کی عزت محفوظ ہو لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بیٹیاں تیرے شہر میں طعنوں کا نشانہ بن چکی ہیں تیری ماں کو شیعہ گالیاں دیں تیری بہن کو بازاری عورت کہیں پھر بھی تو مصلحت کا درس دے آج فیصلہ کر کہ تو سُنی ہے یا شیعہ مسلمان ہے یا کافر ہے ماں کی عزت کا رکھوالا ہے یا دشمن ہے۔
ہائے وہ سیدہ اماں عائشہؓ جس کو رسول اللہﷺ اے پیارے حمیرا کہتے تھے۔
جس کے بستر پر قرآن اترتا تھا۔
جس کو کبھی جبرائیلؑ کا سلام آتا تھا۔
جس کا تذکرہ قرآن کی سترہ آیتوں میں ہے۔
جس کی محبت ایمان کی علامت بتائی گئی ہے۔
اے سُنی اٹھ اور ماں کی عزت کا رکھوالا بن چھوڑ دے اور سب کچھ چھوڑ دے غیرت و حیاء کے زیور سے آراستہ ہو جرات و ہمت کا زیور اوڑھ ماں کے دشمنوں کے خلاف سینہ سپر ہو جا۔
اگر تیرے شہر کا سُنی مولوی بے غیرت ہوچکا ہے تو اس سے بھی بے نیاز ہو جا تیرے شہر کا سُنی ڈی سی سُنی ایس پی تھانیدار سُنی وزیر سُنی سپاہی سب دولت حیاء سے محروم ہوچکے تب بھی نکل خدا پر بھروسہ کر استقامت کا جوہر اپنا کر ایک مشن ایک فکر کے لئے سپاہِ صحابہؓ کے پرچم کو تھام۔
سپاہِ صحابہؓ سٹوڈنٹس فیڈریشن مظفر گڑھ کے 5000 ہزار نوجوانوں سے تاریخی خطاب 1 جون 1987ء: