شیعہ کے کفر پر مسلمانوں کے تمام فرقوں کا اتفاق ہے
ابوریحان ضیاء الرحمن فاروقیشیعہ کے کفر پر مسلمانوں کے تمام فرقوں کا اتفاق ہے:
آج ہمیں کہا جاتا ہے کہ تم شیعہ کو کافر کیوں کہتے ہو یہ بات پہلے تو کبھی نہیں سُنی تھی میں نے آج اس بات کا اظہار کرنا ہے۔
شیعہ فرقہ کو تاریخ کی زبان میں آلِ یہود بھی کہا جاتا ہے اس کا بانی عبداللہ بن سبا نسلاََ یہودی تھا اس کی ستم کاریوں سے اسلام کا سینہ ربع صدی تک چھلنی رہا اس نے سب سے پہلے خلفاء ثلاثہؓ پر عدم اعتماد کا اعلان کر کے سیدنا علیؓ کی خلافت و وصایت کا منافقانہ نعرہ بلند کیا تھا یہ ایک حقیقت ہے کہ پھر اس کے نام لیواؤں نے کوفہ میں سیدنا علیؓ کو شہید کیا تھا اس کی اولاد نے کوفہ میں سیدنا حسنؓ پر قاتلانہ حملہ اور بعد ازاں سیدنا حسینؓ کو خود بلا کر شہید کر دیا۔
ابنِ سبا کے نعروں کی بنیاد پر شیعہ کے دنیا میں 170 فرقے پیدا ہوئے آئمہ تلبیس کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد دعوی نبوت کرنے والوں کی اکثریت بھی شیعہ مذہب سے تعلق رکھتی ہے شیعہ کے خلاف جزوی کام تو ہر دور میں ہوا لیکن ان کے نظریات کے خلاف پہلی آواز بلند کرنے والی شخصیت حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؒ ہیں ان کی معرکة الاراء کتاب غنیة الطالبین اس کا بین ثبوت ہے بعد ازان امام غزالیؒ امام ابن تیمیہؒ امام رازیؒ حافظ عماد الدین ابنِ کثیرؒ اور حضرت مجدد الف ثانیؒ نے وضاحت کے ساتھ شیعہ کی ضلالت و گمراہی اور ان کی اسلام سے دوری کا ذکر کیا۔
امام الهند شاہ ولی اللہؒ نے ازالة الخفاء اور ان کے نامور فرزند حضرت شاہ عبدالعزیز دہلویؒ نے تحفہ اثنا عشریہ میں ان کے کفر کی بے شمار وجوہ بیان کی ہیں۔
ہندوستان میں بیسویں صدی کے دوران جن علماء نے شیعہ پر کفر کا فتویٰ عائد کیا ان میں بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا بریلویؒ اہلِ حدیث حضرات میں مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ مولانا محمد حسین بٹالویؒ علماءِ دیوبند میں مولانا محمد قاسم نانوتویؒ مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور مولانا عبدالشکور لکھنویؒ کا نام نمایاں ہے۔
یہ تمام کتابیں عرصہ دراز سے دنیا میں شائع ہو رہی ہیں ان کے قارئین مسجدوں کے حجروں میں بیٹھ کر شیعہ کو کافر کہتے ہیں۔
سپاہِ صحابہؓ جب ان سے کہتی ہے کہ آپ اس کفر کو دنیا کے سامنے کھلے طور پر کیوں نہیں ننگا کرتے اور پھر ایسے حالات میں جب ایران اسلام کے نام پر خانہ کعبہ پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا چکا ہے اور شیعہ نظریات ہی کو اسلام قرار دے کر پوری دنیا کو فریب دے رہا ہے تو معاف کیجئے جواب دیا جاتا ہے کہ ابھی حالات سازگار نہیں مولوی صاحب تیرے پاس تعویذ کے پیسے لینے کیلئے حالات سازگار ہیں نکاح کی فیس لینے کیلئے حالات سازگار ہیں مریدوں سے ہوائی جہازوں کے ٹکٹ مانگنے اور کھلے عام چندے جمع کرنے کے حالات سازگار ہیں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے بغض و عناد میں باہم دست و گریبان ہونے کیلئے سازگار ہیں امن کمیٹیاں بنا کر پولیس کی حفاظت میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبرا کرانے کے حالات سازگار ہیں لیکن اسلام کے نام کو دھوکہ اور فریب میں مبتلا کرنے والے کھلے کفر کی منافقت اور چالبازی کا پردہ چاک کرنے کیلئے ابھی حالات ہی سازگار نہیں اگر اب بھی مولوی صاحب کے دماغ میں حقیقت کا چراغ روشن نہیں ہوتا تو میں سمجھوں گا یہ خود ہمارے راستے میں رکاوٹ ہے ایسی رکاوٹوں کو دور کرنا بھی ہمارے مشن کا حصہ ہے (مظفر گڑھ میں سپاہِ صحابہؓ کے جلسہ سے خطاب)۔