Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کبھی کبھی نظریاتی تحریکیں سو سو سال بعد ساحل مراد تک پہنچتی ہیں

  ابوریحان ضیاء الرحمن فاروقی

کبھی کبھی نظریاتی تحریکیں سو سو سال بعد ساحلِ مراد تک پہنچتی ہیں:

ایک ایسا وقت تھا کہ جب 1888ء کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی نے دعویٰ نبوت کیا سب سے پہلے اس پر علماءِ لدھیانہ نے کفر کا فتویٰ جاری کیا اس وقت کئی ہمارے علماء نے بھی عدم معلومات کے باعث اس فتویٰ کفر کی مخالفت کی لیکن جب مرزا قادیانی کے عقائد سامنے آئے تو علماءِ دیوبند علماءِ اہلِ حدیث اور علماءِ بریلوی نے بھی علی الاعلان فتویٰ کفر پر دستخط کر دیئے 90 سال تک برصغیر میں علماءِ ہند نے اس کفر کے خلاف آواز بلند کی حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہؒ اور ان کے رفقاء نے نصف صدی تک برصغیر کے کونے کونے میں قادیانی کفر کو آشکار کیا لیکن انگریزی تعلیم یافتہ طبقہ ہمیشہ کفر اسلام کی اس جنگ کو بریلوی دیوبندی نزاع کی طرح مسلمانوں کے دو طبقوں کا اختلاف قرار دیتا رہا بالاخر قریباً سو سال تک پھیلنے والی علماء کی جدوجہد رنگ لائی ہزاروں رفقاء کی شہادت کے بعد بالاخر 1974ء میں قادیانیوں کے کفر کو ہر مسلمان نے دل و جان سے تسلیم کیا اور پاکستان کی پارلیمنٹ میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا بالکل اسی طرح شیعہ کا کفر بھی ہماری کتابوں تک محدود تھا ایران کی اسلامیت کے پروپیگنڈے کے بعد ردعمل کے طور پر مسلمانوں کی طرف سے اس کا کفر عیاں ہونے لگا پاکستان میں دو سال قبل قائم ہونے والی تنظیم سپاہِ صحابہؓ نے پہلی مرتبہ اس کا کفر سٹیج پر آشکار کیا تو مسلمانوں کے طبقے چونک اٹھے دو سال ہی کے عرصہ میں تاحال سپاہِ صحابہؓ کے پروگرام کے ساتھ مسلمانوں کی اکثریت اس کفر کے لئے متفق نظر آنے لگی تاہم علماء کے کئی گروہ جو مصلحتوں کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں بہت جلد ہمارے موقف کے حامی بن جائیں گے سیاسی مصلحتیں تار تار ہو جائیں گی ہر شخص پر شیعہ کا کفر آفتاب کی طرح روشن ہو جائے گا اس طرح امتِ مسلمہ کو عظیم خطرے سے آگاہ کرنے کے سلسلے میں ہمارا مشن ضرور کامیابی سے ہمکنار ہوگا اس کام میں کتنی دیر لگتی ہے کون ہمارے ساتھ شریک ہوتا ہے کہاں کہاں کس کس قدر ہماری حوصلہ افزائی ہوتی ہے ہمیں ان باتوں کی طرف دھیان نہیں کرنا ہمیں اپنے مشن پر گامزن رہنا ہے اس کے نتائج خلاق عالم کے سپرد ہیں خواہ وہ ہمیں ہی اس کے ثمرات دکھائے یا ہماری نسلوں کو کامیابی کی شاہراہ سے شناسا کرے (کراچی میں سپاہِ صحابہؓ کے کارکنوں سے خطاب)۔