بد مذہبوں سے علم حاصل کرنا
بد مذہبوں سے علم حاصل کرنا
بد مذہب کی صحبت سمِ قاتل ہے، شیطان کو گمراہ کرتے دیر نہیں لگتی، فساد کی صحبت سے اعمال میں خرابی کا اندیشہ اور بد مذہب کی صحبت سے عقائد خراب ہو جانے کا ڈر ہے، اور فساد عقیدہ فساد عمل سے بدتر ہے۔ اس لیے سلف صالحینؒ نے مبتدعن سے پرہیز کرنے کی بہت تاکید فرمائی ہے۔
یہ تو مطلق صحبت کا حکم ہے اور تلمذ و شاگردی میں تو اور بزرگی کی نسبت استاد سے ہوتی ہے، اور جب اسے علم دین کا استاد بناتا ہے تو علاوہ اس کے کہ اس کی تعظیم و تکریم کرے گا، استاد کو اس کے گمراہ کرنے کا بہت زیادہ موقع ہاتھ آئے گا۔ اسی وجہ سے بد مذہبوں سے پڑھنے والے عموماً بد مذہب ہوتے ہیں۔ بہت کم عقائد حقہ پر باقی رہتے ہیں، اور حکم اکثر کیلئے ہوتا ہے، اسی واسطے حدیث شریف میں ارشاد ہوا ان ھذا العلم دین فانظروا عمن تاخذون دینکم۔
(فتاویٰ امجدیہ: جلد، 4 صفحہ، 97)