بقية السلف، حجة الخلف، بحر العلوم، علامہ مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ کا فتویٰ شیعہ کے ساتھ میل جول رکھنے والے کی امامت
بقية السلف، حجة الخلف، بحر العلوم، علامہ مفتی عبد المنان اعظمیؒ کا فتویٰ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید ایک مسجد کا پیش امام ہے لیکن شیعہ سے دوستی رکھتا ہے، اُن سے ملتا جلتا ہے، سلام علیک مصافحہ اور معانقہ بھی کرتا ہے، اس کی تعریف بھی کرتا ہے، کھانا وغیرہ بھی ساتھ بیٹھ کر کھاتا ہے۔ امام صاحب کا شیعہ سے دوستی رکھنا دیکھ کر لوگ بھی اس منصب کی جانب مخاطب ہوتے ہیں، وہ لوگ کہتے ہیں کہ پیش امام صاحب محبت رکھتے ہیں، ہم لوگوں کے رکھنے میں کیا حرج ہے۔ اب ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: ایسا امام جو بد مذہبوں سے میل جول رکھے فاسق معلن ہے، بالخصوص اُس صورت میں کہ اس کے طرز عمل سے سنیوں پر ناگوار اثر پڑے اور مذہب کو نقصان پہنچے۔ اس کو امام بنانا جائز نہیں اور اس کو بشرطِ استطاعت امامت سے علیحدہ کر دینا ضروری ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے مشی فی شرح المنية على ان كراهة تقديمه كراهة تحريم
(فتاوىٰ بحر العلوم: جلد، 1 صفحہ، 337)