عبارات مغلظه از کتاب حکومت اسلامی اردو ترجمه تالیف خمینی صاحب ناشر مکتبه رضا 14 /476 فیدرل بی ایریا کراچی
ابوریحان ضیاء الرحمن فاروقیعبارات مغلظه از کتاب حکومت اسلامی اردو ترجمه تالیف خمینی صاحب ناشر مکتبه رضا 14 /476 فیدرل بی ایریا کراچی:
ملک مقرب یا نبی آئمہ کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا:
عبارت: ہماری ضروریات مذہب میں یہ بات داخل ہے کہ کوئی بھی آئمہ کے مقام معنویت تک نہیں پہنچ سکتا (صفحہ 40).
سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ نے بہت سے معاملات میں حضورﷺ کی مخالفت کی:
عبارت: پہلے دو خلفاء نے اپنی شخصی و ظاہری زندگی میں حضور اکرمﷺ کی سیرت کو اپنایا تھا اگرچہ دوسرے بہت سے معاملات میں حضورﷺ کی مخالفت کی(صفحہ 32)
خلفاء ثلاثہؓ وغیرہم سے بروز قیامت سوال کیا جائیگا کہ تم میں اہلیت نہ تھی تو حکومت پر غاصبانہ قبضہ کیوں کیا:
عبارت: خلفاء ثلاثہؓ (سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ) سیدنا معاویہؓ خلفاء بنی عباس اور جو لوگ ان کے حسبِ منشاء کام کیا کرتے تھے ان سب سے احتجاج کیا جائے گا کہ تم نے نظامِ حکومت پر غاصبانہ قبضہ کیوں کیا؟ (حصہ دوم صفحہ 9)۔
جب تم میں اہلیت نہیں تھی تو خلافت و حکومت پر کیوں قابض ہوئے؟ (حصہ دوم صفحہ 9)۔
خلفاء ثلاثہ (سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ کیلئے (معاذ اللہ) لعنهم الله:
عبارت: دشمنانِ آل محمدﷺ و نبی امیہ لعنم اللہ نے حضور اکرمﷺ کی رحلت کے بعد اسلامی حکومت سیدنا علیؓ کے ہاتھوں میں نہیں دی (صفحہ 24)۔
عبارات مغلظه از کتاب قولِ مقبول في وحده بنت رسولﷺ مصنف غلام حسین نجفی:
جامعه المنتظر ایچ ما ڈل ٹاون لاہور:
سیدنا ابوبکر صدیقؓ و عقیل بن ابی طالب پہلے درجہ کے پھکڑ باز تھے (صفحہ 307)۔
سیدنا خالد سیفؓ کی دادی سیدنا عثمانؓ کی والدہ اردی بنت کریز نے حمل کسی سے کرایا اور بچہ کسی سے ملوایا (صفحہ 310)۔
نوٹ: واضح ہو کہ سیدنا عثمان غنیؓ کی والدہ آنحضرتﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھی (ازمرتب)۔
سیدنا معاویہؓ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ قریش کے چار آدمیوں میں سے کسی ایک کے فرزند تھے (صفحہ 310)۔
نوٹ: واضح ہو کہ سیدنا معاویہؓ کی ہمشیرہ سیدہ ام حبیبہؓ کو رسول اللہﷺ کی زوجہ محترمہ ہونے کا شرف حاصل ہے ( از مرتب)
سیدنا عمرؓ کا داماد سیدنا علیؓ اور سیدنا عثمان غنیؓ کا داماد نبی کریمﷺ ہونا سفید جھوٹ ہے۔
سیدنا عثمان ذوالنورینں نے اپنی بیوی سیدی ام کلثومؓ کی موت کے بعد ان کے مردہ جسم کے ساتھ ہمبستری کر کے نبی کریمﷺ کو اذیت پہنچائی (صفحہ 420)۔
عبارات مغلظہ از کتاب سہم مسموم فی جواب نکاح سیدہ ام کلثومؓ تالیف غلام حسین نجفی سرپرست شیعہ تبلیغ جامعہ النظر ایچ بلاک ماڈل ٹاؤن لاہور ۔
سیدنا ابوبکرؓ اور شیطان کا ایمان برابر (صفحہ 73)۔
سیدنا عمرؓ جہنم کا تالا ہے اور (بہتر تو یہ تھا کہ جہنم کا گیٹ ہوتا)(صفحہ 430)۔
سیدنا عمرؓ اپنی بیوی سے غیر فطری طریقے سے ہمبستری کرتا تھا (صفحہ 432)۔
سیدنا عمرؓ رات کے وقت لوگوں کے گھروں میں جھانک کر ان کے عیب تلاش کرتا (جو کہ قرآنِ کریم کی مخالف ہے) (صفحہ 432)۔
سیدنا عمرؓ شراب حرام ہونے کے بعد بھی شراب پیتے رہے (صفحہ430)۔
سیدنا عمرؓ کا ایمان پر مرنا مشکوک ہے (صفحہ 430)۔
سیدہ عائشہؓ اور سیدہ حفصہؓ زوجہ نوح ولوط کے ہم مرتبہ تھیں (صفحہ 20) اس طرح جناب نوح اور لوط کی بیویاں طیبات میں داخل نہیں اسی طرح سیدہ عائشہؓ اور سیدہ حفصہؓ بھی طبیات میں داخل نہیں (صفحہ 21)۔
عبارت: مغلظہ از کتاب چراغ مصطفویﷺ اور شرار بولہبی حصہ اول مصنف اشتیاق کاظمی ناشر جامعہ زینیہ بخاری مارکیٹ لاہور۔
صحابیت کی سند لعنت سے نہیں بچا سکتی:
عبارت :کیا صحابی اسی کو کہتے ہیں جو رسول اللہﷺ کو اذیت پہنچائے اور پھر رسول اللہﷺ پر اتری ہوئی کتاب کو جلانے کا آرڈر دے دے صرف اپنی بادشاہت کے بل بوتے پر سُنی لوگ ان لوگوں کے ایسے تمام عیوب پر پردہ ڈالنے کے لیے صحابی کا لیبل چمٹا دیتے ہیں لیکن صحابی کی سند ان لوگوں کو لعنت سے نہیں بچنے گی کیونکہ لعنت اپنے گھر خود تلاش کر لیتی ہے (صفحہ 31 .32)۔
لعنتی خلفاء (سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ):
عبارت: خدا جانے مسلمان نے سیدنا علیؓ کو چوتھی جگہ کیسے تسلیم کر لیا؟ ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ سیدنا علیؓ کو ان جیسے لعنتی خلفاء کے درمیان میں سے نکال کر کوئی اور ان جیسا رکھ لیجئے گا (صفحہ 15)۔
سیدنا معاویہؓ سیدنا ابوہریرہؓ کافر و مرتد تھے:
عبارت: ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خلاف زبان درازی کرنے والے کے خلاف تو آرڈی نینس جاری ہوتے ہیں اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی وہ جو کافر و مرتد تھے مثلا سیدنا معاویہؓ سیدنا ابوبکرؓ وغیرہ وغیرہ (صفحہ 79)۔
سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ شیطان ہیں:
عبارت: خمینی کو شیطان لکھنے والے ملاں ذرا شیعہ کی کتاب کلید مناظرہ کا مطالعہ کر تجھے علم ہو جائے گا کہ شیطان کون سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ یا خمینی۔
عبارت مغلظہ از کتاب کلید مناظرہ مؤلف مولوی برکت علی شاہ وزیر آباد پنجاب ناشر شیخ سرفراز علی شاہ سنز کشمیری بازار لاہور۔
1۔ ابوبکرؓ بزدل ہونے کے علاوہ احمق بھی تھا (حالاتِ ہجرت صفحہ 122)۔
2۔ سیدہ عائشہؓ و سیدہ حفصہؓ جبلی طور پر عیار کینہ پرور اور ٹیڑھے دل والی تھیں (صفحہ 319)۔
3۔ سیدنا ابوبکرؓ اور شیطان کا ایمان مساوی ہے (حالاتِ سیدنا ابوبکرؓ 108)۔
4۔ ثلاثہؓ مسلمان نہ تھے( دعویٰ ہبہ فدک صفحہ 48 صفحہ 211)۔
5۔ ثلاثہؓ بت پرست تھے (صفحہ 135)۔
6۔ سیدنا عمرؓ تمام عمر کھڑے کھڑے پیشاب کرتا رہا سیدنا عمرؓ نے مرتے دم تک شراب ترک نہ کی سیدنا عمرؓ بحالت جنب نماز پڑھ لیا کرتے تھے خلفائے ثلاثہؓ نے تمام عمر ختنہ نہیں کروایا (باب خلافتِ سیدنا ابوبکرؓ صفحہ 132)۔
7۔ سیدنا خالد بن ولیدؓ جیسے شقی اور مرتد کو سیف اللہ کہنا یا ان کی تاریخ میں کچھ لکھنا عین کفر اور عین ارتداد ہے(صفحہ 172)۔
8۔ سیدنا ابوبکرؓ کو خلافت ایک ادارہ میں ملی جہاں رزیلے اور بدمعاش لوگ بھنگ چرسی چنڈو اور شراب پیتے تھے اور سیدنا عمرؓ کو خلافت پاخانہ میں ملی ( صفحہ 174)۔
9۔ فحش اور گندی گالیاں دینا سیدنا ابوبکرؓ کی عادت میں داخل تھا (صفحہ 187)۔
10۔ ایسے پاک نفوس (اصحابِ ثلاثہؓ) پر ایک لمحے میں ہزار دفعہ بھیجنا ہر مسلمان پر واجب ہے (صفحہ 211)۔
11۔ حضرات ثلاثہؓ آنحضرتﷺ کے مار آستین تھے (صفحہ 217)۔
12۔ دیانت امانت سیدنا عمرؓ کے دل سے اس طرح غائب تھی جس طرح گدھے کے سر سے سینگ احکامِ شریعت اس کے عہدہ خلافت میں فٹ بال کی طرح تھے جس کو ٹھوکروں سے جدھر چاہتا لے جاتا (صفحہ 234)۔
13۔ قرآنِ پاک کو سر پر رکھ کر اور ہاتھ اٹھا کر قسم کھانا اور پھر بدل دینا سیدنا عثمان غنیؓ کی عادت میں داخل تھا (صفحہ 305)۔
14۔ سیدنا معاویہؓ ولد زناد تھا (صفحہ 228)۔
15۔ اصحابِ ثلاثہؓ کفر میں پیدا ہوئے کفر میں پرورش پائی اور کفر میں فوت ہوئے (صفحہ 23)۔
16۔ رسول پاکﷺ کے سوا تمام انبیاءؑ اور ملائکہ آپؓ (سیدنا علیؓ) کے آستانے عالیہ کے ادنیٰ غلام ہیں۔(صفحہ35)۔
17۔ امام بخاریؒ کو خدا اور رسولﷺ کا دشمن کہنا عین کفر ہے (صفحہ 52)۔
عبارت مغلظہ از کتاب "صرف ایک راستہ" مصنف عبد الکریم مشتاق ناشر ناشر رحمت اللہ بک ایجنسی موتن مارکیٹ بالمقابل نیو میمن مسجد ایم اے جناح روڈ کراچی۔
شریر منافقوں کی تفریق بازی سے بعد وفاتِ رسولﷺ اختلاف کی آگ بھڑک اٹھی:
عبارت: امت محمدیہﷺ میں شریر منافقوں نے تفرقہ بازی کا ایسا زہریلا بیج بویا جس کی وجہ سے وفاتِ رسولﷺ ہوتے ہی اختلافات کی آگ بھڑک اٹھی اور اس دن سے آج تک باہمی اختلافات کے سلسلے میں شدید نبرد آزمائیاں ہوتی رہیں نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ محاسن تعلیماتِ اسلام سے مستفیض نہ ہوسکے۔
حیاتِ رسولﷺ میں ذاتی الغراض پر رکھی ہوئی تحریک نے وفاتِ رسولﷺ کے بعد انقلاب پیدا کر دیا:
عبارت: لیکن وفاتِ رسولﷺ کے بعد اس تحریک نے انقلاب پیدا کر دیا یہ کہ آنحضرتﷺ کی حیات ہی میں ذاتی اغراض کو مدنظر رکھے ہوئے تھی اور آپﷺ کے قائم کردہ نظام کے خلاف نہ صرف درون پردہ بلکہ بعض اوقات ظاہراً بھی سرگرم عمل رہتی تھی لیکن جب اس تحریک کو کامیابی ہوئی اور اس کا اقتدار مستحکم ہوتا چلا گیا تو اسلامی و غیراسلامی اصول اس قدر شیر و شکر ہوگئے کہ امتیاز کرنا دشوار ہوگیا (صفحہ 323)۔
عبارت مغلظہ از کتاب آگ خانہ بتول پر مصنف عبدالکریم مشتاق ناشر حسین علی بکڈ پو بمبئی بازار نزد خواجہ اثناء عشری مسجد کھارا ادر کراچی
عبارت: خلافتِ سیدنا ابوبکرؓ ہرگز حق نہ تھی بلکہ اس کی بناء غضب ظلم و جور اور تشدد کی سیاست پر تھی (صفحہ 44)۔
شاید روز محشر شیطان بھی سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ کی بداعمالیوں کا جدول اٹھائے میدان میں آنکلے اور اپیل رحم کر دے:
عبارت: اور تمہیں شمس و قمر ایسے چڑھے کہ دنیوی حکومت اور وجاہت کے حصول کی خاطر انہوں نے وہ چاند چڑھائے کہ جس سے انسانیت کی آنکھ کی روشنی جاتی رہی عدالت انسانیت کا گریبان چاک ہوگیا اور احسان فراموشی جیسے بدترین اور قابلِ مذمت عمل کے مرتب ہوئے شاید روز محشر شیطان بھی ان بداعمالیوں کا جدول اٹھائے میدان میں آئے گا اور اپیل رحم داخل کرے (صفحہ 48)۔
سیدہ عائشہؓ کی مفسدانہ باغیانہ شریرانہ حرکات:
عبارت: ایسی حکم عدول خاتون کی باغیانہ مفسدانہ اور شریرانہ حرکات سے چشم پوشی کرنا گناہ عظیم ہے ( صفحہ 79)۔
عبارات. مغلظہ از کتاب مقاِم عمر مصنف علی اکبر شاہ ساجد اکیڈمی یوسف پلازہ 133 کراچی۔
کیسے ممکن ہے کہ ہزاروں افراد صحابیت کی وجہ سے عادل اور قابلِ تقلید ہو جائیں:
عبارت: مسلمان سمجھتے ہیں کہ ہزاروں آدمی جو اسلام لائے اور مرتے دم تک اسلام پر قائم رہے اور رسول اللہﷺ کی صحبت اٹھائی چاہے وہ مختصر ترین ہی رہی ہو صحابی ہوئے مگر یہ کیسے ممکن ہے کہ ہزاروں افراد محض اس صحابیت کی وجہ سے عدل و قابلِ تقلید ہوجائیں (صفحہ 10)۔
سیدنا عمرؓ سے بدگمانی رکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا:
عبارت: جہاں تک سیدنا عمرؓ کا سوال ہے تو اگر ان سے بدگمانی رکھی جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ آپؓ کے ذریعے سے اصل دین تو بہت کم پہنچا آپؓ نے خود کل 70 حدیثیں روایت کیں اور دوسروں کو اشاعت حدیث سے منع کیا ( صفحہ 12)۔
سیدنا خالد بن ولیدؓ نے مالک بن نویرہ کو قتل کیا اور ان کی حسین بیوی سے زنا کیا تھا:
عبارت: سیدنا عمرؓ سیدنا خالد بن ولیدؓ کے لیے تو سیدنا ابوبکرؓ کے پیچھے ہی پڑ گئے کہ انہیں معزولی کر دیجئے مگر سیدنا ابوبکرؓ انکار ہی کرتے رہے حالانکہ سیدنا خالدؓ نے بے گناہ مالک بن نویرہؓ کو قتل کیا تھا اور اس کی حسین بیوی کے ساتھ زنا کیا تھا (صفحہ 15)۔
سیدنا عمر فاروقؓ کی زندگی میں قدم قدم پر پچھتاوا ملے گا:
عبارت: مگر بات صرف مقدمات کے فیصلے کی نہیں ہے سیدنا عمر فاروقؓ کی زندگی میں تو قدم قدم پر پچھتاوا ملے گا (صفحہ 183)۔
عبارات مغلظہ از کتاب شیخ شقیفہ مصنف علی اکبر شاہ شائع کردہ ساجد اکیڈمی 133 اے بی یوسف پلازہ فیڈرل بی ایریا کراچی۔
رسول اللہﷺ کے قریب رہنے والوں کا ایک اور گروہ بھی تھا جس کے اپنے منصوبے تھے:
اپنی مصلحتیں تھیں لیکن بظاہری شمع رسالت کے پروانے بنے ہوئے تھے اس کے سرخیل سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمر بن خطابؓ تھے (صفحہ 8)۔
سیدنا ابوبکرؓ کی کوئی دینی حیثیت نہیں تھی کہ ان پر تحقیق اور بے لگام گفتگو کرنا جرم ہو یا اس سے دین میں نقص پیدا ہوتا ہو (صفحہ 8)۔
سیدنا ابوبکرؓ نے تحت حاصل کرنے کے لیے بے رحم بادشاہوں کی سنت پر ہی عمل نہیں کیا بلکہ اپنے عمومی رویہ حکمرانی میں بھی مطلق العنان بادشاہوں کی جھلک نظر آتی ہے بعض موقع پر تو آپ ہلاکوخان اور چنگیز خان کے قبیلے والے لگتے تھے (صفحہ10)۔
سیدنا ابوبکرؓ پر حصولِ خلافت کے جذبات اس طرح طاری تھے کہ رسول اللہﷺ سے تمام عمر کی یاری کے باوجود ان کے دل میں آنحضرتﷺ کی جدائی کا غم ذرا بھی جگہ نہ پاسکا اور ان کا رفیق قلب رقت پر آمادہ نہ ہوسکا (صفحہ 87)۔
عبارات مغلظہ از کتاب احتساب مصنف علی اکبر شاہ ناصر ساجد اکیڈمی 33 اے بی یوسف پلازہ
بڑے بڑے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر منافقین کی طرح جنگِ احزاب میں لرزا طاری تھا؟
عبارت: جنگِ احزاب میں تو مسلمانوں پر مارے خوف کے لرزہ طاری تھا بات صرف منافقین یا عام مسلمان کی نہیں ہو رہی بلکہ ان بڑے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بھی ہو رہی ہے جن کے ڈنکے بج رہے ہیں (صفحہ 9)۔
سیدنا عمرؓ کا تلوار نکال کر کہنا کہ محمدﷺ مرے نہیں شدت غم کی وجہ سے بلکہ یہ سب ڈھونگ تھا:
عبارت: سیدنا عمر فاروقؓ کا تلوار نکال لینا اور یہ کہنا کہ محمدﷺ مرے نہیں اور یہ کہ اگر کسی نے ایسا کہا تو گردن مار دوں گا شدت غم کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ سب ڈھونگ تھا محض اس لیے کہ جب تک مشیر خاص سیدنا ابوبکرؓ نہ آجائیں پبلک کو یوں ہی الجھائے رہو (صفحہ 6)۔
عبارات مغلظہ از کتاب "پردہ اٹھاتا ہے" مصنف علامہ شاہد زعیم فاطمی حصہ اول رحمت اللہ بک ایجنسی کھار ادر محافظ بمبئی بازار ۔
دورِ خلافت راشدہ خون ریزیوں اور سفاکیوں کا سیاہ دور تھا جس کے سامنے ہلاکو وچنگیز کی وارداتیں دم توڑتی نظر آتی ہیں
عبارت: خلافتِ راشدہ جس کا آج دنیا میں ڈھانک ڈنگا بجایا جا رہا ہے اپنی سفاکی اور ظلم و جبر کی بھیانک واردات کے اعتبار سے ایک ایسا دورِ حکومت اور عہدہ ستم رائی ہے کہ ان پر بھی ایک قرتاسِ شائع کرنے کی ضرورت بڑی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے یہ خلافتِ راشدہ جس نے اپنے تین خلیفوںؓ کے زمانہِ اقتدار میں اپنوں پر شب خون مارنے اور بیگانوں پر بھی تگ و تاز کی اس بیان کے لیے بھی ایک طویل دفتر درکار ہے (صفحہ 5 دیباچہ)۔
جس نظام حکومت کو خلافت راشدہ کے پر فریب نام سے تعبیر کیا جا رہا ہے وہ انسانیت کی تذلیل کا ایسا سیاہ دور تھا کہ اس کی خونریزیوں اور سفارکیوں کے سامنے چنگیز و ہلاکو کی داستانیں اور وارداتیں دم توڑتی نظر آتی ہیں (صفحہ 6 دیباچہ)۔
خلیفہ اول دوم حضورﷺ کے نام پر گلچھڑے اڑانے والے اکابر مجرمین:
عبارت: اور خلیفہ اول دوم نے اس معرکے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حضورﷺ کے نام پر گلچھڑے اڑانے والے ان دونوں اکابرین مجرمین کو اسلام کے نامور ہیرو قرار دیتے ہوئے ذرا برابر نہیں شرماتے (صفحہ 32 33)۔
شیعہ لیڈر نعیم فاطمی کی کتاب "پردہ اٹھاتا ہے" کی سرخیاں ملاحظہ ہوں:
خلیفہ دومؓ کی شراب نوشی (صفحہ 21)۔
خلافت راشدہ کا اسلام ایک خون آشام مذہب (صفحہ 11)۔
سیدنا ابوہریرہؓ ایک ضمیر فروش راوی ( صفحہ 73)۔
دس جنتیوں والی جھوٹی روایت اور اس کا جھوٹا راوی سیدنا عبدالرحمن بن عوفؓ (صفحہ 197)۔
زانی سپہ سالار سیدنا خالد بن ولیدؓ (صفحہ95)۔
خلیفہ دومؓ کے تضادی بیانات (صفحہ120)۔
ایک اور ضمیر فروش راوی (صفحہ87)۔
شانِ صحابہؓ ایک بے معنیٰ لفظ (صفحہ 104)۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ ایک بد فطرت انسان(صفحہ89)۔
بخاریؒ ایک بدنہاد محدث (صفحہ 184)۔
عبارت از تفسیر قرآن مترجم حافظ فرمان علی ناشر شیخ غلام حسین اینڈ سنز اردو بازار لاہور چاند کمپنی و پیر ابراہیم کراچی 5۔
مکمل قرآن مجید کسی کے پاس نہیں:
جابر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا جعفر کے والد سیدنا باقر سے سنا کہ وہ فرماتے تھے کسی شخص کو یہ کہنے کی جرأت و طاقت نہیں کہ اس کے پاس مکمل قرآن ہے اس کا ظاہر بھی اور باطن بھی سوائے اوصیاء کے (اصول کافی صفحہ ایک 178 جلد ایک مطلوع تہران)۔
اصل قرآن موجودہ قرآن سے دو حصے بڑا تھا:
ہشام بن سالم سے روایت ہے کہ سیدنا جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ وہ قرآن جو جبرائیلؑ محمدﷺ پر لے کر نازل ہوئے تھے اس میں (1700) سترہ ہزار آیتیں تھیں (اصولِ کافی صفحہ 463 جلد 2)۔
(موجودہ قرآن میں خدو شیعہ مصنفین کے لکھنے کے مطابق کل ساڑھے چھ ہزار آیات بھی نہیں)۔
عبارات مغلظہ از کتاب اصحابِ رسولﷺ کی کہانی قرآنُ و سنت کی زبانی مصنف ابوعرفان سید عاشق حسین النقوی ناصر مکتبہ العرفان واحد کالونی کراچی
اس کتاب کی سرخیاں:
بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے خدا اور رسولﷺ کے حکم سے سرکشی و گستاخی کی (صفحہ 30)۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شراب نوشی(صفحہ 31)۔
سیدنا عمرؓ کی بدعات (صفحہ 62)۔
سیدنا عمر فاروقؓ سے عورتیں زیادہ فقیہ تھیں (صفحہ 63)۔
"نقل کفر کفر نہ نباشد" کے تحت یہ چند انتہائی بیہودہ اور غلیظ عبارت آپ نے ملاحظہ فرمائی۔
شیعہ کے شیطانیت کے چند شاہکار مشتے از خروارے کے طور پر درج کیے گئے ہیں ورنہ اس کوچے میں فریب و دجل کی لمبی لمبی کھائیاں اور کفر و ارتداد کے لمبے لمبے ستون کھڑے ہیں۔
یہ تمام غلیظ لٹریچر پاکستان جیسے اسلامی ملک میں تقسیم کیا جا رہا ہے اس کے پیچھے خمینی کی وہ ایرانی ماخذ ہے جو لاکھوں کی تعداد میں خانہ فرہنگ ہائے ایران نے شائع کر کے سب سے پہلے پاکستان بھر میں تقسیم کئے شیعہ کی قدیم کُتب بھی ایسی ہی غلطیوں سے آلودہ ہے لیکن دیدہ دلیری اور جرات کے ساتھ ان تمام عبارات کو نئے سرے سے شائع کر کے امت مسلمہ میں پھیلانے اور نئی نسل کو اسلامی تاریخ سے باغی کرنے اور اسلام کو پورے عمارت پر شگاف کرنے کا سہرا اسی خمینی کے سر آیا ہے قرآن کی 700 آیات جن میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے جنتی کامیاب وفاشعار محبتِ رسولﷺ معیارِ حق ہونے کا واشگاف طور پر اعلان کر رہی ہے کہ خود حضورﷺ کی 2000 دو ہزار سے زائد احادیث نام لے لے کر چند رفقاء کے تقدس کا اعلان کیا گیا ہے انہیں کافر مرتد اور منافق لکھتے ہوئے شیعہ مصنفین کو شرم محسوس نہیں ہوتی وہ انتہائی ڈھٹائی اور بے غیرتی کے ساتھ اپنے عہدے کے بڑے بڑے جھوٹ تراشنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ضرورت تو اس بات کی تھی کہ انقلابِ خمینی کے بعد پھیلنے والے اس غلیظ لٹریچر کا راستہ روکا جاتا ان کے ناشرین اور مصنفین کو اسلامی دشمن قرار دے کر تختہ دار پر لٹکایا جاتا لیکن ان کے بالکل برعکس ہوا کہ مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ نے اسے کھلے کفر پر احتجاج کیا شیعہ کی ان تحریروں اور ان کے ماننے والوں کو کافر اور مرتد کہا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی عظمت کو آئینی حیثیت دلانے اور گستاخ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تو حکومت کی مشینری حرکت میں آگئی سرکاری فائلوں میں خود مولانا شہیدؒ کو تخریب کار اور فسادی تک لکھا گیا رفتہ رفتہ جب سپاہِ صحابہؓ کے بانی کی دعوت عام ہونے لگی تو اس کے دلائل افکار کا غازہ پھوٹنے لگا سپاہِ صحابہؓ کی جدوجہد نظریات آشکار ہونے لگے تو پاکستان کی سنی اکثریت اور بہت زیادہ دانشور بھی شہید ناموسِ صحابہؓ کی تائید کرنے لگے بلاشبہ مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ کو اسی احتجاج اور کفر کے خلاف للکارنے ہی کے جرم میں 22 فروری 1990 کو شہید کر دیا گیا لیکن اب یہ مشن یہ فکر یہ پیغام ہر دل کی آواز ہے ہر دماغ کا محور ہے ہر قلب کا جوہر ہے ہر طبقے کی صدا ہے ہر دور کی نوا ہے ہر ملک کی گونج ہے مسلمانوں کے تمام طبقات اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر شہید ناموس صحابہؓ کے مشن کے لیے خود کو وقف کرنے کا اعلان کر رہے ہیں یہ ہے پیکرِ اخلاق کی وہ عظیم جدوجہد جو اثر حاضر سے سب سے اہم آواز ہے بدلے میں بدلے ہوئے حالات کی برابر پکار ہے۔
آئیے اس مشن کی تکمیل کے لیے ہمارا ساتھ دیجئے تاکہ پوری امتِ مسلمہ متحد ہو کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے دشمنوں کو اسلامی دشمنی سے روکے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے خلاف تحریروں کو نیست و نابود کر رہے ہیں گستاخانِ اصحابؓ رسولﷺ کا کفر پوری ملت اسلامیہ سے منوا کر اسلام اور کفر میں حد فاصل قائم کریں اسلام کے نام پر پھیلنے والے اس کفر کے خلاف سینہ سپر ہو جائیں۔
عبارات مغلظه از کتاب حکومت اسلامی اردو ترجمه تالیف خمینی صاحب ناشر مکتبه رضا 14 /476 فیدرل بی ایریا کراچی:
ملک مقرب یا نبی آئمہ کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا:
عبارت: ہماری ضروریات مذہب میں یہ بات داخل ہے کہ کوئی بھی آئمہ کے مقام معنویت تک نہیں پہنچ سکتا (صفحہ 40).
سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ نے بہت سے معاملات میں حضورﷺ کی مخالفت کی:
عبارت: پہلے دو خلفاء نے اپنی شخصی و ظاہری زندگی میں حضور اکرمﷺ کی سیرت کو اپنایا تھا اگرچہ دوسرے بہت سے معاملات میں حضورﷺ کی مخالفت کی(صفحہ 32)
خلفاء ثلاثہؓ وغیرہم سے بروز قیامت سوال کیا جائیگا کہ تم میں اہلیت نہ تھی تو حکومت پر غاصبانہ قبضہ کیوں کیا:
عبارت: خلفاء ثلاثہؓ (سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ) سیدنا معاویہؓ خلفاء بنی عباس اور جو لوگ ان کے حسبِ منشاء کام کیا کرتے تھے ان سب سے احتجاج کیا جائے گا کہ تم نے نظامِ حکومت پر غاصبانہ قبضہ کیوں کیا؟ (حصہ دوم صفحہ 9)۔
جب تم میں اہلیت نہیں تھی تو خلافت و حکومت پر کیوں قابض ہوئے؟ (حصہ دوم صفحہ 9)۔
خلفاء ثلاثہ (سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ کیلئے (معاذ اللہ) لعنهم الله:
عبارت: دشمنانِ آل محمدﷺ و نبی امیہ لعنم اللہ نے حضور اکرمﷺ کی رحلت کے بعد اسلامی حکومت سیدنا علیؓ کے ہاتھوں میں نہیں دی (صفحہ 24)۔
عبارات مغلظه از کتاب قولِ مقبول في وحده بنت رسولﷺ مصنف غلام حسین نجفی:
جامعه المنتظر ایچ ما ڈل ٹاون لاہور:
سیدنا ابوبکر صدیقؓ و عقیل بن ابی طالب پہلے درجہ کے پھکڑ باز تھے (صفحہ 307)۔
سیدنا خالد سیفؓ کی دادی سیدنا عثمانؓ کی والدہ اردی بنت کریز نے حمل کسی سے کرایا اور بچہ کسی سے ملوایا (صفحہ 310)۔
نوٹ: واضح ہو کہ سیدنا عثمان غنیؓ کی والدہ آنحضرتﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھی (ازمرتب)۔
سیدنا معاویہؓ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ قریش کے چار آدمیوں میں سے کسی ایک کے فرزند تھے (صفحہ 310)۔
نوٹ: واضح ہو کہ سیدنا معاویہؓ کی ہمشیرہ سیدہ ام حبیبہؓ کو رسول اللہﷺ کی زوجہ محترمہ ہونے کا شرف حاصل ہے ( از مرتب)
سیدنا عمرؓ کا داماد سیدنا علیؓ اور سیدنا عثمان غنیؓ کا داماد نبی کریمﷺ ہونا سفید جھوٹ ہے۔
سیدنا عثمان ذوالنورینں نے اپنی بیوی سیدی ام کلثومؓ کی موت کے بعد ان کے مردہ جسم کے ساتھ ہمبستری کر کے نبی کریمﷺ کو اذیت پہنچائی (صفحہ 420)۔
عبارات مغلظہ از کتاب سہم مسموم فی جواب نکاح سیدہ ام کلثومؓ تالیف غلام حسین نجفی سرپرست شیعہ تبلیغ جامعہ النظر ایچ بلاک ماڈل ٹاؤن لاہور ۔
سیدنا ابوبکرؓ اور شیطان کا ایمان برابر (صفحہ 73)۔
سیدنا عمرؓ جہنم کا تالا ہے اور (بہتر تو یہ تھا کہ جہنم کا گیٹ ہوتا)(صفحہ 430)۔
سیدنا عمرؓ اپنی بیوی سے غیر فطری طریقے سے ہمبستری کرتا تھا (صفحہ 432)۔
سیدنا عمرؓ رات کے وقت لوگوں کے گھروں میں جھانک کر ان کے عیب تلاش کرتا (جو کہ قرآنِ کریم کی مخالف ہے) (صفحہ 432)۔
سیدنا عمرؓ شراب حرام ہونے کے بعد بھی شراب پیتے رہے (صفحہ430)۔
سیدنا عمرؓ کا ایمان پر مرنا مشکوک ہے (صفحہ 430)۔
سیدہ عائشہؓ اور سیدہ حفصہؓ زوجہ نوح ولوط کے ہم مرتبہ تھیں (صفحہ 20) اس طرح جناب نوح اور لوط کی بیویاں طیبات میں داخل نہیں اسی طرح سیدہ عائشہؓ اور سیدہ حفصہؓ بھی طبیات میں داخل نہیں (صفحہ 21)۔
عبارت: مغلظہ از کتاب چراغ مصطفویﷺ اور شرار بولہبی حصہ اول مصنف اشتیاق کاظمی ناشر جامعہ زینیہ بخاری مارکیٹ لاہور۔
صحابیت کی سند لعنت سے نہیں بچا سکتی:
عبارت :کیا صحابی اسی کو کہتے ہیں جو رسول اللہﷺ کو اذیت پہنچائے اور پھر رسول اللہﷺ پر اتری ہوئی کتاب کو جلانے کا آرڈر دے دے صرف اپنی بادشاہت کے بل بوتے پر سُنی لوگ ان لوگوں کے ایسے تمام عیوب پر پردہ ڈالنے کے لیے صحابی کا لیبل چمٹا دیتے ہیں لیکن صحابی کی سند ان لوگوں کو لعنت سے نہیں بچنے گی کیونکہ لعنت اپنے گھر خود تلاش کر لیتی ہے (صفحہ 31 .32)۔
لعنتی خلفاء (سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ):
عبارت: خدا جانے مسلمان نے سیدنا علیؓ کو چوتھی جگہ کیسے تسلیم کر لیا؟ ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ سیدنا علیؓ کو ان جیسے لعنتی خلفاء کے درمیان میں سے نکال کر کوئی اور ان جیسا رکھ لیجئے گا (صفحہ 15)۔
سیدنا معاویہؓ سیدنا ابوہریرہؓ کافر و مرتد تھے:
عبارت: ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خلاف زبان درازی کرنے والے کے خلاف تو آرڈی نینس جاری ہوتے ہیں اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی وہ جو کافر و مرتد تھے مثلا سیدنا معاویہؓ سیدنا ابوبکرؓ وغیرہ وغیرہ (صفحہ 79)۔
سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ شیطان ہیں:
عبارت: خمینی کو شیطان لکھنے والے ملاں ذرا شیعہ کی کتاب کلید مناظرہ کا مطالعہ کر تجھے علم ہو جائے گا کہ شیطان کون سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ یا خمینی۔
عبارت مغلظہ از کتاب کلید مناظرہ مؤلف مولوی برکت علی شاہ وزیر آباد پنجاب ناشر شیخ سرفراز علی شاہ سنز کشمیری بازار لاہور۔
1۔ ابوبکرؓ بزدل ہونے کے علاوہ احمق بھی تھا (حالاتِ ہجرت صفحہ 122)۔
2۔ سیدہ عائشہؓ و سیدہ حفصہؓ جبلی طور پر عیار کینہ پرور اور ٹیڑھے دل والی تھیں (صفحہ 319)۔
3۔ سیدنا ابوبکرؓ اور شیطان کا ایمان مساوی ہے (حالاتِ سیدنا ابوبکرؓ 108)۔
4۔ ثلاثہؓ مسلمان نہ تھے( دعویٰ ہبہ فدک صفحہ 48 صفحہ 211)۔
5۔ ثلاثہؓ بت پرست تھے (صفحہ 135)۔
6۔ سیدنا عمرؓ تمام عمر کھڑے کھڑے پیشاب کرتا رہا سیدنا عمرؓ نے مرتے دم تک شراب ترک نہ کی سیدنا عمرؓ بحالت جنب نماز پڑھ لیا کرتے تھے خلفائے ثلاثہؓ نے تمام عمر ختنہ نہیں کروایا (باب خلافتِ سیدنا ابوبکرؓ صفحہ 132)۔
7۔ سیدنا خالد بن ولیدؓ جیسے شقی اور مرتد کو سیف اللہ کہنا یا ان کی تاریخ میں کچھ لکھنا عین کفر اور عین ارتداد ہے(صفحہ 172)۔
8۔ سیدنا ابوبکرؓ کو خلافت ایک ادارہ میں ملی جہاں رزیلے اور بدمعاش لوگ بھنگ چرسی چنڈو اور شراب پیتے تھے اور سیدنا عمرؓ کو خلافت پاخانہ میں ملی ( صفحہ 174)۔
9۔ فحش اور گندی گالیاں دینا سیدنا ابوبکرؓ کی عادت میں داخل تھا (صفحہ 187)۔
10۔ ایسے پاک نفوس (اصحابِ ثلاثہؓ) پر ایک لمحے میں ہزار دفعہ بھیجنا ہر مسلمان پر واجب ہے (صفحہ 211)۔
11۔ حضرات ثلاثہؓ آنحضرتﷺ کے مار آستین تھے (صفحہ 217)۔
12۔ دیانت امانت سیدنا عمرؓ کے دل سے اس طرح غائب تھی جس طرح گدھے کے سر سے سینگ احکامِ شریعت اس کے عہدہ خلافت میں فٹ بال کی طرح تھے جس کو ٹھوکروں سے جدھر چاہتا لے جاتا (صفحہ 234)۔
13۔ قرآنِ پاک کو سر پر رکھ کر اور ہاتھ اٹھا کر قسم کھانا اور پھر بدل دینا سیدنا عثمان غنیؓ کی عادت میں داخل تھا (صفحہ 305)۔
14۔ سیدنا معاویہؓ ولد زناد تھا (صفحہ 228)۔
15۔ اصحابِ ثلاثہؓ کفر میں پیدا ہوئے کفر میں پرورش پائی اور کفر میں فوت ہوئے (صفحہ 23)۔
16۔ رسول پاکﷺ کے سوا تمام انبیاءؑ اور ملائکہ آپؓ (سیدنا علیؓ) کے آستانے عالیہ کے ادنیٰ غلام ہیں۔(صفحہ35)۔
17۔ امام بخاریؒ کو خدا اور رسولﷺ کا دشمن کہنا عین کفر ہے (صفحہ 52)۔
عبارت مغلظہ از کتاب "صرف ایک راستہ" مصنف عبد الکریم مشتاق ناشر ناشر رحمت اللہ بک ایجنسی موتن مارکیٹ بالمقابل نیو میمن مسجد ایم اے جناح روڈ کراچی۔
شریر منافقوں کی تفریق بازی سے بعد وفاتِ رسولﷺ اختلاف کی آگ بھڑک اٹھی:
عبارت: امت محمدیہﷺ میں شریر منافقوں نے تفرقہ بازی کا ایسا زہریلا بیج بویا جس کی وجہ سے وفاتِ رسولﷺ ہوتے ہی اختلافات کی آگ بھڑک اٹھی اور اس دن سے آج تک باہمی اختلافات کے سلسلے میں شدید نبرد آزمائیاں ہوتی رہیں نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ محاسن تعلیماتِ اسلام سے مستفیض نہ ہوسکے۔
حیاتِ رسولﷺ میں ذاتی الغراض پر رکھی ہوئی تحریک نے وفاتِ رسولﷺ کے بعد انقلاب پیدا کر دیا:
عبارت: لیکن وفاتِ رسولﷺ کے بعد اس تحریک نے انقلاب پیدا کر دیا یہ کہ آنحضرتﷺ کی حیات ہی میں ذاتی اغراض کو مدنظر رکھے ہوئے تھی اور آپﷺ کے قائم کردہ نظام کے خلاف نہ صرف درون پردہ بلکہ بعض اوقات ظاہراً بھی سرگرم عمل رہتی تھی لیکن جب اس تحریک کو کامیابی ہوئی اور اس کا اقتدار مستحکم ہوتا چلا گیا تو اسلامی و غیراسلامی اصول اس قدر شیر و شکر ہوگئے کہ امتیاز کرنا دشوار ہوگیا (صفحہ 323)۔
عبارت مغلظہ از کتاب آگ خانہ بتول پر مصنف عبدالکریم مشتاق ناشر حسین علی بکڈ پو بمبئی بازار نزد خواجہ اثناء عشری مسجد کھارا ادر کراچی
عبارت: خلافتِ سیدنا ابوبکرؓ ہرگز حق نہ تھی بلکہ اس کی بناء غضب ظلم و جور اور تشدد کی سیاست پر تھی (صفحہ 44)۔
شاید روز محشر شیطان بھی سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ کی بداعمالیوں کا جدول اٹھائے میدان میں آنکلے اور اپیل رحم کر دے:
عبارت: اور تمہیں شمس و قمر ایسے چڑھے کہ دنیوی حکومت اور وجاہت کے حصول کی خاطر انہوں نے وہ چاند چڑھائے کہ جس سے انسانیت کی آنکھ کی روشنی جاتی رہی عدالت انسانیت کا گریبان چاک ہوگیا اور احسان فراموشی جیسے بدترین اور قابلِ مذمت عمل کے مرتب ہوئے شاید روز محشر شیطان بھی ان بداعمالیوں کا جدول اٹھائے میدان میں آئے گا اور اپیل رحم داخل کرے (صفحہ 48)۔
سیدہ عائشہؓ کی مفسدانہ باغیانہ شریرانہ حرکات:
عبارت: ایسی حکم عدول خاتون کی باغیانہ مفسدانہ اور شریرانہ حرکات سے چشم پوشی کرنا گناہ عظیم ہے ( صفحہ 79)۔
عبارات. مغلظہ از کتاب مقاِم عمر مصنف علی اکبر شاہ ساجد اکیڈمی یوسف پلازہ 133 کراچی۔
کیسے ممکن ہے کہ ہزاروں افراد صحابیت کی وجہ سے عادل اور قابلِ تقلید ہو جائیں:
عبارت: مسلمان سمجھتے ہیں کہ ہزاروں آدمی جو اسلام لائے اور مرتے دم تک اسلام پر قائم رہے اور رسول اللہﷺ کی صحبت اٹھائی چاہے وہ مختصر ترین ہی رہی ہو صحابی ہوئے مگر یہ کیسے ممکن ہے کہ ہزاروں افراد محض اس صحابیت کی وجہ سے عدل و قابلِ تقلید ہوجائیں (صفحہ 10)۔
سیدنا عمرؓ سے بدگمانی رکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا:
عبارت: جہاں تک سیدنا عمرؓ کا سوال ہے تو اگر ان سے بدگمانی رکھی جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ آپؓ کے ذریعے سے اصل دین تو بہت کم پہنچا آپؓ نے خود کل 70 حدیثیں روایت کیں اور دوسروں کو اشاعت حدیث سے منع کیا ( صفحہ 12)۔
سیدنا خالد بن ولیدؓ نے مالک بن نویرہ کو قتل کیا اور ان کی حسین بیوی سے زنا کیا تھا:
عبارت: سیدنا عمرؓ سیدنا خالد بن ولیدؓ کے لیے تو سیدنا ابوبکرؓ کے پیچھے ہی پڑ گئے کہ انہیں معزولی کر دیجئے مگر سیدنا ابوبکرؓ انکار ہی کرتے رہے حالانکہ سیدنا خالدؓ نے بے گناہ مالک بن نویرہؓ کو قتل کیا تھا اور اس کی حسین بیوی کے ساتھ زنا کیا تھا (صفحہ 15)۔
سیدنا عمر فاروقؓ کی زندگی میں قدم قدم پر پچھتاوا ملے گا:
عبارت: مگر بات صرف مقدمات کے فیصلے کی نہیں ہے سیدنا عمر فاروقؓ کی زندگی میں تو قدم قدم پر پچھتاوا ملے گا (صفحہ 183)۔
عبارات مغلظہ از کتاب شیخ شقیفہ مصنف علی اکبر شاہ شائع کردہ ساجد اکیڈمی 133 اے بی یوسف پلازہ فیڈرل بی ایریا کراچی۔
رسول اللہﷺ کے قریب رہنے والوں کا ایک اور گروہ بھی تھا جس کے اپنے منصوبے تھے:
اپنی مصلحتیں تھیں لیکن بظاہری شمع رسالت کے پروانے بنے ہوئے تھے اس کے سرخیل سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمر بن خطابؓ تھے (صفحہ 8)۔
سیدنا ابوبکرؓ کی کوئی دینی حیثیت نہیں تھی کہ ان پر تحقیق اور بے لگام گفتگو کرنا جرم ہو یا اس سے دین میں نقص پیدا ہوتا ہو (صفحہ 8)۔
سیدنا ابوبکرؓ نے تحت حاصل کرنے کے لیے بے رحم بادشاہوں کی سنت پر ہی عمل نہیں کیا بلکہ اپنے عمومی رویہ حکمرانی میں بھی مطلق العنان بادشاہوں کی جھلک نظر آتی ہے بعض موقع پر تو آپ ہلاکوخان اور چنگیز خان کے قبیلے والے لگتے تھے (صفحہ10)۔
سیدنا ابوبکرؓ پر حصولِ خلافت کے جذبات اس طرح طاری تھے کہ رسول اللہﷺ سے تمام عمر کی یاری کے باوجود ان کے دل میں آنحضرتﷺ کی جدائی کا غم ذرا بھی جگہ نہ پاسکا اور ان کا رفیق قلب رقت پر آمادہ نہ ہوسکا (صفحہ 87)۔
عبارات مغلظہ از کتاب احتساب مصنف علی اکبر شاہ ناصر ساجد اکیڈمی 33 اے بی یوسف پلازہ
بڑے بڑے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر منافقین کی طرح جنگِ احزاب میں لرزا طاری تھا؟
عبارت: جنگِ احزاب میں تو مسلمانوں پر مارے خوف کے لرزہ طاری تھا بات صرف منافقین یا عام مسلمان کی نہیں ہو رہی بلکہ ان بڑے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بھی ہو رہی ہے جن کے ڈنکے بج رہے ہیں (صفحہ 9)۔
سیدنا عمرؓ کا تلوار نکال کر کہنا کہ محمدﷺ مرے نہیں شدت غم کی وجہ سے بلکہ یہ سب ڈھونگ تھا:
عبارت: سیدنا عمر فاروقؓ کا تلوار نکال لینا اور یہ کہنا کہ محمدﷺ مرے نہیں اور یہ کہ اگر کسی نے ایسا کہا تو گردن مار دوں گا شدت غم کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ سب ڈھونگ تھا محض اس لیے کہ جب تک مشیر خاص سیدنا ابوبکرؓ نہ آجائیں پبلک کو یوں ہی الجھائے رہو (صفحہ 6)۔
عبارات مغلظہ از کتاب "پردہ اٹھاتا ہے" مصنف علامہ شاہد زعیم فاطمی حصہ اول رحمت اللہ بک ایجنسی کھار ادر محافظ بمبئی بازار ۔
دورِ خلافت راشدہ خون ریزیوں اور سفاکیوں کا سیاہ دور تھا جس کے سامنے ہلاکو وچنگیز کی وارداتیں دم توڑتی نظر آتی ہیں
عبارت: خلافتِ راشدہ جس کا آج دنیا میں ڈھانک ڈنگا بجایا جا رہا ہے اپنی سفاکی اور ظلم و جبر کی بھیانک واردات کے اعتبار سے ایک ایسا دورِ حکومت اور عہدہ ستم رائی ہے کہ ان پر بھی ایک قرتاسِ شائع کرنے کی ضرورت بڑی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے یہ خلافتِ راشدہ جس نے اپنے تین خلیفوںؓ کے زمانہِ اقتدار میں اپنوں پر شب خون مارنے اور بیگانوں پر بھی تگ و تاز کی اس بیان کے لیے بھی ایک طویل دفتر درکار ہے (صفحہ 5 دیباچہ)۔
جس نظام حکومت کو خلافت راشدہ کے پر فریب نام سے تعبیر کیا جا رہا ہے وہ انسانیت کی تذلیل کا ایسا سیاہ دور تھا کہ اس کی خونریزیوں اور سفارکیوں کے سامنے چنگیز و ہلاکو کی داستانیں اور وارداتیں دم توڑتی نظر آتی ہیں (صفحہ 6 دیباچہ)۔
خلیفہ اول دوم حضورﷺ کے نام پر گلچھڑے اڑانے والے اکابر مجرمین:
عبارت: اور خلیفہ اول دوم نے اس معرکے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حضورﷺ کے نام پر گلچھڑے اڑانے والے ان دونوں اکابرین مجرمین کو اسلام کے نامور ہیرو قرار دیتے ہوئے ذرا برابر نہیں شرماتے (صفحہ 32 33)۔
شیعہ لیڈر نعیم فاطمی کی کتاب "پردہ اٹھاتا ہے" کی سرخیاں ملاحظہ ہوں:
خلیفہ دومؓ کی شراب نوشی (صفحہ 21)۔
خلافت راشدہ کا اسلام ایک خون آشام مذہب (صفحہ 11)۔
سیدنا ابوہریرہؓ ایک ضمیر فروش راوی ( صفحہ 73)۔
دس جنتیوں والی جھوٹی روایت اور اس کا جھوٹا راوی سیدنا عبدالرحمن بن عوفؓ (صفحہ 197)۔
زانی سپہ سالار سیدنا خالد بن ولیدؓ (صفحہ95)۔
خلیفہ دومؓ کے تضادی بیانات (صفحہ120)۔
ایک اور ضمیر فروش راوی (صفحہ87)۔
شانِ صحابہؓ ایک بے معنیٰ لفظ (صفحہ 104)۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ ایک بد فطرت انسان(صفحہ89)۔
بخاریؒ ایک بدنہاد محدث (صفحہ 184)۔
عبارت از تفسیر قرآن مترجم حافظ فرمان علی ناشر شیخ غلام حسین اینڈ سنز اردو بازار لاہور چاند کمپنی و پیر ابراہیم کراچی 5۔
مکمل قرآن مجید کسی کے پاس نہیں:
جابر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا جعفر کے والد سیدنا باقر سے سنا کہ وہ فرماتے تھے کسی شخص کو یہ کہنے کی جرأت و طاقت نہیں کہ اس کے پاس مکمل قرآن ہے اس کا ظاہر بھی اور باطن بھی سوائے اوصیاء کے (اصول کافی صفحہ ایک 178 جلد ایک مطلوع تہران)۔
اصل قرآن موجودہ قرآن سے دو حصے بڑا تھا:
ہشام بن سالم سے روایت ہے کہ سیدنا جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ وہ قرآن جو جبرائیلؑ محمدﷺ پر لے کر نازل ہوئے تھے اس میں (1700) سترہ ہزار آیتیں تھیں (اصولِ کافی صفحہ 463 جلد 2)۔
(موجودہ قرآن میں خدو شیعہ مصنفین کے لکھنے کے مطابق کل ساڑھے چھ ہزار آیات بھی نہیں)۔
عبارات مغلظہ از کتاب اصحابِ رسولﷺ کی کہانی قرآنُ و سنت کی زبانی مصنف ابوعرفان سید عاشق حسین النقوی ناصر مکتبہ العرفان واحد کالونی کراچی
اس کتاب کی سرخیاں:
بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے خدا اور رسولﷺ کے حکم سے سرکشی و گستاخی کی (صفحہ 30)۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شراب نوشی(صفحہ 31)۔
سیدنا عمرؓ کی بدعات (صفحہ 62)۔
سیدنا عمر فاروقؓ سے عورتیں زیادہ فقیہ تھیں (صفحہ 63)۔
"نقل کفر کفر نہ نباشد" کے تحت یہ چند انتہائی بیہودہ اور غلیظ عبارت آپ نے ملاحظہ فرمائی۔
شیعہ کے شیطانیت کے چند شاہکار مشتے از خروارے کے طور پر درج کیے گئے ہیں ورنہ اس کوچے میں فریب و دجل کی لمبی لمبی کھائیاں اور کفر و ارتداد کے لمبے لمبے ستون کھڑے ہیں۔
یہ تمام غلیظ لٹریچر پاکستان جیسے اسلامی ملک میں تقسیم کیا جا رہا ہے اس کے پیچھے خمینی کی وہ ایرانی ماخذ ہے جو لاکھوں کی تعداد میں خانہ فرہنگ ہائے ایران نے شائع کر کے سب سے پہلے پاکستان بھر میں تقسیم کئے شیعہ کی قدیم کُتب بھی ایسی ہی غلطیوں سے آلودہ ہے لیکن دیدہ دلیری اور جرات کے ساتھ ان تمام عبارات کو نئے سرے سے شائع کر کے امت مسلمہ میں پھیلانے اور نئی نسل کو اسلامی تاریخ سے باغی کرنے اور اسلام کو پورے عمارت پر شگاف کرنے کا سہرا اسی خمینی کے سر آیا ہے قرآن کی 700 آیات جن میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے جنتی کامیاب وفاشعار محبتِ رسولﷺ معیارِ حق ہونے کا واشگاف طور پر اعلان کر رہی ہے کہ خود حضورﷺ کی 2000 دو ہزار سے زائد احادیث نام لے لے کر چند رفقاء کے تقدس کا اعلان کیا گیا ہے انہیں کافر مرتد اور منافق لکھتے ہوئے شیعہ مصنفین کو شرم محسوس نہیں ہوتی وہ انتہائی ڈھٹائی اور بے غیرتی کے ساتھ اپنے عہدے کے بڑے بڑے جھوٹ تراشنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ضرورت تو اس بات کی تھی کہ انقلابِ خمینی کے بعد پھیلنے والے اس غلیظ لٹریچر کا راستہ روکا جاتا ان کے ناشرین اور مصنفین کو اسلامی دشمن قرار دے کر تختہ دار پر لٹکایا جاتا لیکن ان کے بالکل برعکس ہوا کہ مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ نے اسے کھلے کفر پر احتجاج کیا شیعہ کی ان تحریروں اور ان کے ماننے والوں کو کافر اور مرتد کہا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی عظمت کو آئینی حیثیت دلانے اور گستاخ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تو حکومت کی مشینری حرکت میں آگئی سرکاری فائلوں میں خود مولانا شہیدؒ کو تخریب کار اور فسادی تک لکھا گیا رفتہ رفتہ جب سپاہِ صحابہؓ کے بانی کی دعوت عام ہونے لگی تو اس کے دلائل افکار کا غازہ پھوٹنے لگا سپاہِ صحابہؓ کی جدوجہد نظریات آشکار ہونے لگے تو پاکستان کی سنی اکثریت اور بہت زیادہ دانشور بھی شہید ناموسِ صحابہؓ کی تائید کرنے لگے بلاشبہ مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ کو اسی احتجاج اور کفر کے خلاف للکارنے ہی کے جرم میں 22 فروری 1990 کو شہید کر دیا گیا لیکن اب یہ مشن یہ فکر یہ پیغام ہر دل کی آواز ہے ہر دماغ کا محور ہے ہر قلب کا جوہر ہے ہر طبقے کی صدا ہے ہر دور کی نوا ہے ہر ملک کی گونج ہے مسلمانوں کے تمام طبقات اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر شہید ناموس صحابہؓ کے مشن کے لیے خود کو وقف کرنے کا اعلان کر رہے ہیں یہ ہے پیکرِ اخلاق کی وہ عظیم جدوجہد جو اثر حاضر سے سب سے اہم آواز ہے بدلے میں بدلے ہوئے حالات کی برابر پکار ہے۔
آئیے اس مشن کی تکمیل کے لیے ہمارا ساتھ دیجئے تاکہ پوری امتِ مسلمہ متحد ہو کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے دشمنوں کو اسلامی دشمنی سے روکے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے خلاف تحریروں کو نیست و نابود کر رہے ہیں گستاخانِ اصحابؓ رسولﷺ کا کفر پوری ملت اسلامیہ سے منوا کر اسلام اور کفر میں حد فاصل قائم کریں اسلام کے نام پر پھیلنے والے اس کفر کے خلاف سینہ سپر ہو جائیں۔