شیعہ عقیدہ کے مطابق قیامت والے دن لوگوں کا حساب کون لے گا؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریشیعہ عقیدہ کے مطابق قیامت والے دن لوگوں کا حساب کون لے گا؟
جواب: لوگوں کا حساب شیعہ کے ائمہ لیں گے؟ چنانچہ ابو عبد اللہؒ پر الزام تراشی کرتے ہوئے روایت کرتےہیں کہ انہوں نے فرمایا: پل صراط سے گزارنا، میزان قائم کرنا اور ہمارے شیعہ کا حساب لینا بھی ہمارے ذمہ ہوگا۔
(رجال الکشی: جلد، 4 صفحہ، 283 نمبر، 155 حديث نمبر، 2 ماروى فی زبد الشحام، بحار الأنوار: جلد، 47 صفحہ، 78 حدیث نمبر، 56 ابواب تاريخ الامام الہمام مظہر الحقائق ابی عبد الله جعفر بن محمد)
پھر اپنے حصہ کی اس مقدار میں اضافہ کرتے ہوئے شیخ الحر العاملی نے لکھا کہ بے شک قیامت کے دن پوری مخلوق کاحساب ہمارے ائمہ کے سپرد ہو گا۔
(الفصول المہمة فی أصول الأئمة: جلد، 1صفحہ، 446 باب، 611 اس میں دو حدیثیں بیان کی ہیں۔
پھر اس کے بعد ابوالحسن الٔاول پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فرماتے ہیں:
تمام خلق نے ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے۔ اور ان کا حساب لینا بھی ہمارے ہی ذمہ ہے۔ پس جو کوئی ان کا گناہ ان کے اور اللہ کے مابین ہوگا وہ ہم پر حتمی طور پر پکا ہے کہ ہم اللہ کی بارگاہ میں اس کی مغفرت کروائیں اور اللہ ہماری بات مانے گا اور اس کی مغفرت کر دے گا۔
(الروضۃ من الكافی: جلد، 8 صفحہ، 2037 حدیث، 167 كتاب الروضۃ: حديث الناس يوم القيامة الفصول المہمة فی أصول الأئمة جلد، 1 صفحہ، 447 حدیث، 2 باب ان حساب جميع الخلق يوم القيامة إلى الأئمة)
تعلیق: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنۡ حِسَابُہُمۡ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّى لَوۡ تَشۡعُرُونَ
(سورۃ الشعراء: آیت، 113)
ترجمہ: ان کا حساب تو میرے رب کے ذمے ہے اگر تم شعور رکھتے ہو۔
نیز ارشاد ربانی ہے:
إِنَّ إِلَيۡنَآ إِيَابَہُمۡ ثُمَّ إِنَّ عَلَيۡنَا حِسَابَہُم
(سورۃ الغاشية: آیت، 25۔26)
ترجمہ: بے شک ہماری ہی طرف ان کی واپسی ہے۔ پھر بے شک ان کا حساب لینا ہمارے ہی ذمہ ہے۔