Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

برائے مہربانی شیعہ علماء کی من گھڑت عیدوں اور تہواروں کا تذکرہ فرمائیں؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

براہِ مہربانی شیعہ علماء کی مَن گھڑت عیدوں اور تہواروں کا تذکرہ فرمائیں؟

جواب: شیعہ کی خود ساختہ عیدوں میں سے مشہور ترین عید عید الغدیر ہے۔ شیعہ کے شیخ عبد اللہ العلایلی کہتے ہیں بلاشبہ عیدالغدیر یہ اسلام کا جزء ہے۔ جس نے اس عید کا انکار کیا اس نے سرے سے اسلام کا انکار کیا۔

(الشيعة فی الميزان: صفحہ 258، حاشیہ، 1 نشراز لبنان ریڈیو: 1380/12/18ھ)

شیعہ علامہ محمد جواد مغنیہ لکھتا ہے بے شک اس روز ہمارا عید منانا در حقیقت قرآنِ کریم اور بنی معظمﷺ کی سنت کی خوشی منانا ہے۔ اس روز عید کرنا در حقیقت اسلام اور یومِ اسلام منانا ہے۔ یقیناً اس روز عید منانے سے روکنا دوسرے الفاظ میں کتاب و سنت پر عمل کرنے سے روکنا ہے۔ اسلام کی تعلیمات اور اس کی مبادیات سے منع کرنا ہے۔ 

(الشیعہ فی المیزان: صفحہ، 534) 

روایت کرتے ہیں کہ ان کے امام ابوعبداللہ نے اس دن کی تعیین کرتے ہوئے فرمایا عید غدیر خم کا دن افضل ترین عید ہے اور وہ ذوالحجہ کی اٹھارہ تاریخ کو ہوتی ہے۔ 

(وسائل الشیعہ: جلد، 5 صفحہ، 43 حديث نمبر، 18 باب وجوب تعظيم يوم الجمعة دیکھیئے، تحریر الوسیلہ: جلد، 1 صفحہ، 270 القول فی اقسام الصوم، المنوب منہ)

شیعہ کی عیدوں اور تہواروں میں سے ایک تہوار و عید اس دن منائی جاتی ہے جس دن ابولؤلؤ ایرانی مجوسی نے سیدنا عمر بن الخطابؓ کو شہید کیا تھا۔ لہٰذا شیعہ عالم الجزائری اپنی کتاب میں اس واقعہ کے متعلق عنوان کچھ اس طرح لکھتا ہے آسمانی نور سیدنا عمر بن الخطابؓ کے قتل کے دن کا ثواب ظاہر کرتا ہے۔ پھر اپنی سند سے بیان کرتا ہے کہ حضرت عمرؓ کے قتل کا دن 9 ربیع الاول ہے اور ان کے امام ابو الحسن العسکری حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قتل کے دن عید منانے کے بارے میں فرماتے ہیں: اہلِ بیت کے نزدیک اس دن سے بڑھ کر محترم اور خوش کن دن کون سا ہو سکتا ہے۔ 

پھر انہوں نے ایک اور بہتان گھڑ کر رسول اللہﷺ کی طرف منسوب کیا ہے کہ آپ نے سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ کو مخاطب کر کے سیدنا عمرؓ کے قتل کے دن جشن منانے کے بارے میں فرمایا: بے شک یہ وہ دن ہے جس میں الله تعالیٰ اپنے اور تمہارے نانا کے دشمن کو ماریں گے۔ بلاشبہ یہ وہ دن ہے جس دن تمہارے نانا کا دشمن اور تمہارے دشمن کا مددگار ہلاک ہوگا۔ یہ وہ دن ہے جس میں میرے اہلِ بیتؓ کا فرعون، ان کا ہامان، ظالم اور ان کے حقوق کا غاصب دنیا سے جائے گا، اور وہ اپنے کندھوں پر رسوائی کا درہ اٹھائے پھرتا تھا۔ لوگوں کو الله تعالیٰ کی راہ سے گمراہ کرتا تھا، وہ الله تعالیٰ کی کتاب میں تحریف اور میری سنت کو تبدیل کرتا تھا۔ الله تعالیٰ نے مجھے وحی کی تو فرمایا اے محمد! میں نے اس دن کی خوشی میں کراماً کاتیبن کو حکم دے دیا ہے کہ وہ تین دن تک قلم بند کر دیں اور مخلوق کے گناہ اور غلطیاں مت لکھیں کیونکہ میں نے تین دن انہیں کھلی چھٹی دے دی ہے یا محمد! بلاشبہ میں نے اس دن کو عید بنایا ہے اور میں نے اپنی عزت، جلال اور بلند مقام و مرتبے کی قسم کھائی ہے کہ جو شخص اس دن اپنے اہل و عیال اور عزیز و اقارب پر دل کھول کر خرچ کرے گا، میں اس کے مال اور عمر میں ضرور اضافہ کردوں گا، اسے جہنم سے آزادی دے دوں گا، اس کے اعمال قبول کرلوں گا، اس کے گناہ معاف اور اس کی محنتوں کو قبول کرلوں گا۔

(الأنوار النعمانية: صفحہ، 108 جلد، 1 ح، 111 نور سماوی)

شیعہ ابولؤلؤ کو بابا شجاع الدین دینی ہیرو کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ 

(الكنى و الألقاب: صفحہ،61 جلد، 2 بابا شجاع الدين)

اور مجوسیوں کی طرح یومِ النیروز کی تعظیم بھی شیعہ مذہب کا حصہ ہے۔

(وسائل الشيعة: صفحہ، 173 جلد، 5 باب استحباب صلاة يوم النيروز بحار الأنوار: 95 جلد، صفحہ، 419 باب عمل يوم النيروز الدائرة المعارف الشيعة: جلد، 29 صفحہ، 202)

تعليق: شیعہ روایات سے ثابت ہے کہ یوم النیروز مجوسی ایرانیوں کی عید ہے جسے شیعہ بھی مناتے ہیں۔

(بحار الأنوار: جلد، 48 صفحہ، 108 ح، باب عبادته وسيره)