شیعہ مذہب اور کلمہ طیبہ
شیعہ مذہب اور کلمہ طیبہ
میرے محترم سنی بھائیو!
انسانی دنیا کی ابتداء اللہ تعالیٰ کے پہلے پیغمبر اور پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی، ابتدائے عالم سے لے کر حضور اکرمﷺ تک کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام علیہم السلام اس دنیا میں مبعوث ہوئے، ان میں سے ہر ایک نبی اور رسول کے کلمہ کے الفاظ دو اجزاء پر مشتمل تھے۔ مثلاً:
لا إله الا الله آدم صفی الله
لا إله إلا الله نوح نجى الله
لا إله الا الله ابراهيم خليل الله
لا إله الا الله اسمٰعيل ذبيح الله
لا اله الا الله موسىٰ كليم الله
لا إله إلا الله عيسىٰ روح الله
لا إله الا الله محمدرسول الله
محترم قارئین کرام!
پوری امتِ محمدی جس کلمہ اسلام کا اقرار کرتی ہے اور حضور اکرمﷺ نے نبوت ملنے کے بعد جس کلمہ سے دعوتِ اسلام کا آغاز کیا تھا اور حضور پاکﷺ کے عہد مبارک میں جس کلمہ کو پڑھ کر سیدنا علیؓ سمیت کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مشرف با اسلام ہوئے وہ کلمہ دوا جزاء پر مشتمل تھا، یہی وہ کلمہ ہے جس کو آج تک، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تابعین، تبع تابعین مفسرین، محدثین، فقہاء، مفتیان اور علماء کرام نے تسلیم کیا ہے۔
چنانچہ یہی مسلمانوں کا کلمہ ہے، اور یہی مبارک کلمہ دینِ اسلام میں داخل ہونے کا دروازہ اور سرٹیفیکٹ ہے، لیکن افسوس کے ساتھ لکھنا پڑھتا ہے کہ شیعہ مذہب میں اس کلمہ کے پانچ اجزاء بنا دیئے گئے ہیں۔ اورشیعہ اس کلمہ کو پڑھتے ہیں اور اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں۔ شیعوں کا کلمہ پانچ اجزاء پر مشتمل ہے۔ شیعہ کے معتبر کتب سے چند حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں:
- لا اله الا الله محمد رسول الله، على ولى الله، وصى رسول الله، وخليفته بلافصل۔ (اصول الشريعة فى عقائد الشيعه: صفحہ، 422)
- توحید و رسالت کے ساتھ ولایت کو ضروری سمجھا اور کہا: لا اله الا الله محمد رسول الله على ولى الله وصى رسول الله، وخليفته بلافصل۔(شیعہ مذہب حق ہے: صفحہ، 325)
- شیعہ مصنف عبدالکریم مشتاق لکھتے ہیں کہ: میں نے خدا کی عطا کردہ عقلی صلاحیتوں کو کام میں لاتے ہوئے بغور فیصلہ کر لیا کہ سنیوں کا کلمہ: لا اله الا الله محمد رسول الله پڑھ لینا دلیل ایمان نہیں بلکہ اس کے اقرار پر بھی خدا نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو منافق قرار دے دیا (معاذ اللہ) (شیعہ مذہب حق ہے: صفحہ، 324)
- شیعہ مصنف عبد الکریم مشتاق لکھتے ہیں کہ: توحید و رسالت کے ساتھ حضرت علیؓ کی امامت، خلافت اور وصایت کا اقرار کیا جائے تو اس تیسرے حصہ کو کلمہ میں شامل کرنا عین اطاعت خدا و رسول ہے، اور اس کی مخالفت بلا جواز ہے۔
آگے لکھتے ہیں کہ: ہم اگر غور و انصاف کریں تو معلوم ہو جائے گا کہ موحد کی پہچان: لا اله الا الله سے ہوتی ہے۔ مسلم کی پہچان محمدرسول الله سے ہوتی ہے۔ اور مومن و منافق میں تمیز علی ولی الله سے ہوتی ہے۔
(شیعہ مذ ہب حق ہے: صفحہ، 311)
5: انبیاء کرام علیہم السلام نے خدا کی توحید حضور اکرمﷺ کی نبوت اور حضرت علیؓ کی ولایت کا اقرار کیا، لہٰذا ماننا پڑے گا کہ اگر انبیاء کرام علیہم السلام یہ تینوں (خدا کی توحید حضور اکرمﷺ کی نبوت اور حضرت علیؓ کی ولایت) کا اقرار نہ کرتے تو وہ نبی بنتے نہ رسول تو جب ان تین اجزاء کے اقرار کے بغیر انبیاء کرام علیہم السلام کی نبوت نہیں رہ سکتی تو ہمارا ایمان کیسے رہے گا۔ لہٰذا ایمان اس کا مکمل ہوگا جو کلمے میں ان تینوں اجزاء کا اقرار کرتا ہوگا۔
(وسیلہ انبیاء: جلد، 2 صفحہ، 179)