کیا شیعہ ائمہ کی تعداد میں اختلاف کی وجہ سے شیعہ علماء نے ایک دوسرے کو کافر قرار دیا ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریکیا شیعہ ائمہ کی تعداد میں اختلاف کی وجہ سے شیعہ علماء نے ایک دوسرے کو کافر قرار دیا ہے؟
جواب: جی ہاں، اس وجہ سے کفر کے فتویٰ بہت زیادہ صادر ہوئے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے سلامتی کا سوال کرتے ہیں۔ بطورِ مثال یہ واقعہ ملاحظہ ہو:
199ھ میں سولہ افراد ابوالحسن ثانی علی رضا کے دروازے پر جمع ہوئے تو ان میں سے ایک شخص جس کا نام جعفر بن عیسیٰ ہے، اس نے کہا یاسیدی! ہم اپنے ساتھیوں کی طرف سے ملنے والی تکالیف کا شکوہ اللہ اور آپ سے کرتے ہیں۔ (نعوذ باللہ تعالیٰ) انہوں نے پوچھا تمہیں تمہارے ساتھیوں نے کیا تکلیف دی ہے؟
تو جعفر نے بتایا اللہ کی قسم! وہ ہمیں زندیق و کافر قرار دیتے ہیں اور ہم سے براءت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس پر ابوالحسن نے فرمایا: علی بن حسین محمد بن علی، جعفر و موسیٰ کے ساتھی بھی اسی طرح کے تھے۔ زرارہ کے ساتھی دیگر لوگوں کو کافر قرار دیتے تھے۔ اس طرح دیگر لوگ انہیں کافر کہتے تھے۔ یونس کہتا ہے میں آپ پر قربان بے شک وہ ہمیں زندیق شمار کرتے ہیں۔
(رجال الكشی: جلد، 6 صفحہ، 414۔415 نمبر، 306 حدیث نمبر، 1 ماروی فی يونس)
تعلیق: اگر شیعہ کے صفِ اول کے لوگوں کا یہ حال ہے تو بعد میں آنے والے شیعوں اور خصوصاً عہدِ حاضر کے شیعوں کا حال کیا ہوگا؟ یقیناً ارشادِ باری تعالیٰ سچ ہے۔ إِنَّہُمۡ أَلۡفَوۡاْ ءَابَآءَهُمۡ ضَآلِّينَ فَهُمۡ عَلَىٰٓ ءَاثَـٰرِهِمۡ يُہۡرَعُونَ
(سورة الصافات: آیت، 69۔70)
ترجمہ: بلاشبہ انہوں نے اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا تو وہ انہی کے نقش قدم پر روڑتے بھاگتے رہے۔