شیعہ اور عقیدہ تحریف قرآن کریم
شیعہ اور عقیدہ تحریف قرآن کریم
میرے محترم دوستو!
قرآنِ کریم رہتی دنیا تک انسانیت کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغام ہدایت ہے۔ کتنے گم شدہ اور گمراہ تھے جنہیں نورِ قرآن نے راہِ راست پر لاکھڑا کیا۔ دوست و دشمن، عالم و جاہل شاہ و گدا حکماء وشعراء، اور فلاسفہ یہ کلام پر اثر سب کے دلوں میں گھر کر گیا۔ نزولِ قرآن کے وقت فصاحت و بلاغت کے شہسوار، زبان آور شعراء اور آتش بیان خطباء موجود تھے، جن کے سحر انگیز کلام کا سارے عرب میں ڈنکا بج رہا تھا، ان کا ادنیٰ آدمی بھی ایسا فصیح و بلیغ کلام کہہ ڈالتا کہ بڑے بڑے ادیب دنگ رہ جاتے۔ لیکن ایک امی کی زبان مبارک سے جب اس کلام ربانی کا ظہور ہوا تو اس کے مقابلے میں سب کی آوازیں بند ہوگئیں، زبانیں گنگ ہوگئیں اور ان کے فصاحت و بلاغت کے چرچے ماند پڑھ گئے۔ چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی آج تک کوئی انسان ہزار کوششوں کے باوجود اس کلام مقدس یا اس کے کسی بھی ٹکڑے کی مثال پیش نہیں کر سکا۔ مسیلمہ کذاب وغیرہ نے اس وحی الہٰی کے مقابلے میں خود ساختہ کلام پیش کیا لیکن خود ان کے پرستاروں نے اُسے رد کر دیا۔
دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی وساطتوں سے دنیا میں جو دین آتا رہا چونکہ وہ محدود زمانوں کیلئے تھا اس لئے اُن کے معجزے بھی محدود وقت کیلئے تھے، ہوئے اور ہو کر مٹ گئے لیکن جو دین محمد رسول اللہﷺ کے ذریعے آیا وہ قیامت تک کیلئے ایک دائمی اور مستقل معجزہ کی ضرورت تھی اور وہ قرآنِ کریم کی شکل میں اللہ تعالیٰ نے عطاء فر مایا۔ تو یہ قرآن دین کا کامل صحیفہ اور دائمی معجزہ ہے۔ جب تک یہ دنیا قائم ہے قرآنِ کریم بھی تغیر و تحریف سے پاک صفت کے ساتھ باقی اور قائم رہے گا۔ اور مزید یہ کہ اس کی حفاظت کا بھی خدائی انتظام ہو گیا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے لے کر آج تک اس کلام مقدس کی ہزار ہا قسم کی خدمت کی گئی ہیں اور قیامت تک جاری رہیں گی۔
میرے محترم قارئین کرام!
یہ کس قدر تعجب کی بات ہے کہ جس قرآن کو اسلام دشمن کفری طاقتیں پورا زور لگا کر بھی تبدیل اور ختم نہ کر سکیں، اسی قرآن کے بارے میں شیعہ اسلام کا دعویٰ کر کے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ لوگو اللہ تعالیٰ کا قرآن بدل دیا گیا اس قرآن میں کمی اور زیادتی کی گئی ہے، یہ قرآن ناقص ہے، اس قرآن میں شراب خور خلفاء نے کفر کے ستون کھڑے کر دیے ہیں، یہ اصلی قرآن نہیں ہے۔ وغیرہ وغیرہ (معاذ اللہ)۔
شیعہ مذہب کے کتب میں دو ہزار سے زیادہ روایات تواتر کے ساتھ اس موجودہ قرآن کریم کو تحریف شدہ بتاتی ہیں۔ شیعہ کے معتبر ترین کتب سے چند حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں:
- اصل قرآن میں سترہ ہزار آیات ہیں۔ (اصولِ کافی: جلد، 2 صفحہ، 616)
- مرتدین نے قرآن پاک تبدیل کر دیا۔ ( قرآنِ مجید مترجم: صفحہ، 1011)
- اصل قرآن بکری کھا گئی۔ (کتاب البرہان: جلد، 1 صفحہ، 38)
- قرآنِ پاک میں شراب خور خلفاء نے تبدیلی کی۔ (قرآنِ مجید مترجم: صفحہ، 479)
- قرآنِ پاک سے بے شمار آیات نکال دی گئیں ہیں۔ (آل و اصحاب: صفحہ، 13)
- جامعینِ قرآن نے قرآن میں کفر کے ستون کھڑے کر دیئے۔ (احتجاج طبرسی: جلد، 1 صفحہ، 257)
- ائمہ کے علاوہ کسی کے پاس پورا قرآن ہے نہ قرآن کا پورا علم۔ (اصولِ کافی: جلد، 2 صفحہ، 228)
- اصل قرآن مہدی کے پاس ہے، موجودہ قرآن غیر اصل ہے۔ (ہزار تمہاری دس ہماری: صفحہ، 553 )
- موجودہ قرآنِ مجید کو اولیاء الدین کے دشمنوں نے جمع کیا ہے۔ (احتجاج طبرسی: صفحہ، 130)
- اصل قرآن آج کے بعد ظہور مہدی تک نظر نہیں آئے گا۔ (انوار نعمانیه: جلد، 2 صفحہ، 360)
- موجودہ قرآن کی ترتیب خدا کی مرضی کے خلاف ہے۔ (فصل الخطاب: صفحہ، 30)
- قرآنِ مجید میں ایسی باتیں بھی ہیں جو خدا نے نہیں کہیں۔ (احتجاج طبرسی: صفحہ، 25)
- موجودہ قرآنِ مجید میں خلافِ فصاحت اور قابلِ نفرت الفاظ موجود ہیں۔ (احتجاج طبرسی: صفحہ، 30)
- موجودہ قرآن رطب و یابس کا مجموعہ ہے جب کہ اصل قرآن میں تو پاکستان تک کا ذکر ہے۔ (ہزار تمہاری دس ہماری: صفحہ، 554)
- قرآنِ مجید سے بولاية علی کے الفاظ نکال دیئے گئے۔ (ترجمہ حيات القلوب: جلد، 3 صفحہ، 193)
- گیارہ مرتبہ سورۃ الفجر پڑھ کر آلہ تناسل (شرمگاہ) پر دم کرے اور بیوی سے نزدیکی کرے تو اللہ تعالیٰ فرزند عطا کرے گا۔ (تحفة العوام: صفحہ، 293)
- محدث جزائری کہتے ہیں کہ صراحت تحریفِ قرآن پر دلالت کرنے والی متواتر روایتوں کی صحت پر (ہمارے) سب اصحاب کا اتفاق ہے۔ (فصل الخطاب: صفحہ، 30)
- تحریفِ قرآن پر دلالت کرنے والی روایات دو ہزار سے زیادہ ہیں۔ ایک جماعت نے ان کے متواتر ہونے کا دعویٰ کیا ہے مفید محقق داماد اور علامہ مجلسی وغیرہ۔ (فصل الخطاب: صفحہ، 30)
- قرآن سے مراد وہ قرآن ہے جو ائمہ کے پاس محفوظ ہے جس کی سترہ ہزار آیتیں ہیں۔ (صافی شرح کافی: جلد، 2 کتاب فضل القرآن، جز، ششم صفحہ، 65)
- ابوعبداللہ سے روایت ہے کہ جو قرآن، جبرائیل علیہ السلام محمدﷺ کے پاس لائے تھے اس کی سترہ ہزار آیتیں تھیں۔ (اصولِ کافی: صفحہ، 671)
- اگر قرآن میں زیادتی اور کمی نہ کی گئی ہوتی تو کسی عقل رکھنے والے پر ہم ائمہ کا حق پوشیدہ نہ رہتا۔ (تفسیر صافی: جلد، 1 صفحہ، 11)
- اصل قرآن میں بہت سا حصہ ساقط اور غائب کر دیا گیا۔ اور وہ موجودہ قرآن کے مشہور نسخوں میں نہیں ہے۔ (صافی شرح اصولِ کافی: جلد، 6 صفحہ، 75)
- اگر قرآن اسی طرح پڑھا جاتا جیسا کہ وہ نازل ہوا تھا۔ تو تم اس میں ہم ائمہ کا تذکرہ نام بنام پاتے۔ (تفسیر صافی: جلد، 1 صفحہ،11)
- منافقین نے قرآن میں سے بہت کچھ ساقط کر دیا ہے۔ اور اس آیت میں (یہ تصرف ہوا ہے کہ) وَإِنۡ خِفۡتُمۡ أَلَّا تُقۡسِطُواْ فِى ٱلۡيَتَـٰمَىٰ فَٱنكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ ٱلنِّسَآءِ الخ (سورۃ النساء: آیت، 3) کے درمیان ایک تہائی سے زیادہ قرآن تھا۔ جس میں خطاب تھا اور قصص تھے (منافقین نے وہ سب ساقط اور غائب کر دیا) (احتجاج طبرسی: جلد، 1 صفحہ، 377)
- اور چوتھی بات ہے اثنا عشریہ کی ان روایات کا ذکر جو صراحتاً یا اشارۃً یہ بتلاتی ہیں کہ تحریف و تغیر و تبدل کے واقع ہونے میں قرآن تورات اور انجیل ہی کی طرح ہے۔ اور یہ جو بتلاتی ہیں کہ جو منافقین امت پر غالب آگئے اور حاکم بن گئے تھے (سیدنا ابوبکؓر و سیدنا عمؓر وغیرہ) وہ قرآن میں تحریف کرنے کے بارے میں اسی راستہ پر چلے جس راستہ پر چل کر بنی اسرائیل نے تورات و انجیل میں تحریف کی تھی۔ اور یہ ہمارے دعویٰ (یعنی تحریف) کے ثبوت کی مستقل دلیل ہے۔ (فصل الخطاب: صفحہ، 70)
- جب قائم (یعنی امام مہدی غائب) ظاہر ہوں گئیں تو وہ قرآن کو اصلی اور صحیح طور پر پڑھیں گے اور قرآن کا وہ نسخہ نکالیں گے جس کو علی علیہ السلام نے لکھا تھا اور سیدنا جعفر صادقؒ نے یہ بھی فرمایا کہ جب حضرت علیؓ نے اس کو لکھ لیا اور پورا کر لیا تو لوگوں سے (یعنی سیدنا ابوبکؓر و سیدنا عمرؓ وغیرہ سے ) کہا کہ یہ اللہ کی کتاب ہے ٹھیک اس کے مطابق جس طرح اللہ نے محمدﷺ پر نازل فرمائی تھی، میں نے اس کو "لوحین" سے جمع کیا ہے، تو ان لوگوں (یعنی سیدنا ابو بکؓر و سیدنا عمؓر وغیرہ) نے کہا کہ ہمارے پاس یہ جامع مصحف موجود ہے اس میں پورا قرآن ہے ہم کو تمہارے جمع کئے ہوئے اس قرآن کی ضرورت نہیں۔ تو سیدنا علیؓ نے فرمایا کہ خدا کی قسم اب آج کے بعد تم کبھی اس کو دیکھ نہ سکو گے۔ (کشف الاسرار: صفحہ، 227)
- تحریف و تبدل کے واقع ہونے میں قرآن تورات اور انجیل ہی کی طرح ہے اور جو یہ بتلاتی ہے کہ جو منافقین امت پر غالب آ گئے اور حاکم بن گئے (یعنی سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمؓر وغیرہ) وہ قرآن میں تحریف کرنے کے بارے میں اسی راستہ پر چلے جس راستہ پر چل کر بنی اسرائیل نے تورات اور انجیل میں تحریف کی تھی۔ (فصل الخطاب: صفحہ، 94)
- علی بن سوید کہتے ہیں ابوالحسن اول نے مجھے جیل سے لکھا کہ اے علی! یہ جو تم نے لکھا ہے کہ دین کی بنیادی باتیں کس سے سیکھوں؟ سو، یاد رکھو! اپنے دین کی باتیں سوائے ہمارے شیعہ کے اور کسی سے حاصل نہ کرو، اس لئے کہ اگر تم ان کے علاوہ دوسرے کے پاس گئے تو گویا تم نے ایسے خیانت کرنے والوں سے علم حاصل کیا جنہوں نے اللہ و رسولﷺ سے خیانت کی، اور جو امانت ان کے پاس رکھی گئی تھی اس میں خیانت کی، ان کے پاس کتاب اللہ امانت تھی انہوں نے اس میں تحریف کر ڈالی اور اس میں تبدیلیاں کیں، ان پر اللہ، ملائکہ، میرے نیک آباء واجداد، میری اور میرے تمام شیعہ کی قیامت تک پھٹکار ہو۔ (رجال کشی: صفحہ، 3)
- ان سب احادیث اوراہلِ بیتؓ کی دیگر روایات سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ یہ قرآن جو اس وقت ہمارے سامنے ہے، پورا نہیں ہے، جیسا کہ رسالت مآبﷺ پر اترا تھا بلکہ اس میں ایسی باتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ کلام کے خلاف ہے، ایسے بھی ہیں جن میں تبدیلی کی گئی ہے، اور وہ تحریف شدہ ہیں اور ان میں سے بہت سی چیزیں نکال دی گئی ہیں۔ (تفسير الصافی: جلد،1 صفحہ، 32)
- ابو بصیر ، ابو عبد اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیت: وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيمًا (سورۃ الاحزاب: آیت،71) اس طرح نازل ہوئی تھی: وَمَنْ يُطِعِ الله وَرَسُوله فی ولاية على والائمة من بعده فقد فَازَ فَوْزًا عَظِيماً۔(اصولَ کافی: صفحہ، 262)
- یہ آیت: وَلَقَدۡ عَهِدۡنَآ إِلَىٰٓ ءَادَمَ مِن قَبۡلُ فَنَسِىَ الخ۔(سورۃ طٰهٰ: آیت، 115) اس طرح نازل ہوئی تھی: وَلَقَدْ عَهِدْنَا إلى آدم من قبل كلمات فی محمد و على و فاطمة و الحسن و الحسين و الائمة من ذريتهم فنسی۔ (اصولِ کافی: صفحہ، 263)
- حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ آیت: بِئۡسَمَا ٱشۡتَرَوۡاْ بِهِ أَنفُسَهُمۡ أَن يَڪۡفُرُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بَغۡيًا الخ(سورۃ البقرہ: آیت، 90) محمدﷺ پر اس طرح نازل کی تھی: بِئْسَ مَااشْتَرَوُا بِهِ أَنْفُسَهُمْ أَنْ يَكْفُرُوا بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِی على بَغْياً۔ (اصولِ کافی: صفحہ، 263)
- جبریل علیہ السلام اس آیت: فَبَدَّلَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ قَوۡلاً غَيۡرَ ٱلَّذِى قِيلَ لَهُمۡ فَأَنزَلۡنَا عَلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ رِجۡزً۬ا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُواْ يَفۡسُقُونَ(سورۃ البقرہ: آیت، 59) محمدﷺ پر اس طرح لائے تھے فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلاً آل محمد حقهم غَيْرَ الَّذِی قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا ال محمد حقهم رِجْرًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُون۔(اصولِ کافی: صفحہ، 267)
- یہ آیت: وَلَوۡ أَنَّہُمۡ فَعَلُواْ مَا يُوعَظُونَ بِهِۦ لَكَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡ الخ (سورۃ النساء: آیت، 66) اس طرح نازل ہوئی تھی وَلَوْأَنَّهُمُ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ به فی على لَكَانَ خَيْرَ الْهُمُ۔ (اصولِ کافی: صفحہ، 268)
- یہ آیت: فَأَبَىٰٓ أَڪۡثَرُ ٱلنَّاسِ الخ (سورۃ الفرقان: آیت، 50)اس طرح نازل ہوئی تھی: فأبى اكثر الناس بولاية على الا كفورا۔ (اصول کافی: صفحہ، 268)
- یہ آیت: فَسَتَعۡلَمُونَ مَنۡ هُوَ فِى ضَلَـٰلٍ مُّبِينٍ(سورۃ الملک: آیت، 29) اس طرح نازل ہوئی تھی: سَتَعْلَمُونَ يا معشر المكذبون حيث انبأتكم رسالة ربى فى ولاية على والائمة من بعده من هُوَ فِی ضلال مبين (اصولِ کافی: صفحہ، 266)
- یہ آیت: وَإِن ڪُنتُمۡ فِى رَيۡبٍ۬ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلَىٰ عَبۡدِنَا فَأۡتُواْ بِسُورَةٍ۬ مِّن مِّثۡلِهِ الخ۔(سورۃ البقرہ: آیت، 23) اس طرح نازل ہوئی تھی: إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فِی عَلَى فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّنْ مِثْلِهِ۔ (اصولِ کافی: صفحہ، 264)
- سورة آلِ عمران: آیت نمبر 81 میں اس طرح تحریف کی ہے۔ صحیح آیت وَإِذۡ أَخَذَ ٱللَّهُ مِيثَـٰقَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ الخ (سورة آلِ عمران: آیت، 81)تحریف شده آیت: وَإِذْ اَخَذَ اللَّهُ مِيثَاق امم النَّبِيِّين (تفسير مقبول: صفحہ، 118)
- سورة آل عمران: آیت نمبر 104 میں اس طرح تحریف کی ہے۔ صحیح آیت: وَلۡتَكُن مِّنكُمۡ أُمَّةٌ الخ۔(سورة آلِ عمران: آیت، 104)تحریف شده آیت: وَلتَكُن مِّنكُمُ ائمة۔ (تفسير مقبول: صفحہ، 124)
- سورة النساء: آیت نمبر، 64 میں اس طرح تحریف کی ہے۔ صحیح آیت: جَآءُوكَ فَٱسۡتَغۡفَرُواْ ٱللَّهَ الخ (سورة النساء: آیت، 64)تحریف شده آیت: جَاءُوكَ يا على فَاسْتَغْفَرُ والله۔ (تفسير مقبول: صفحہ، 174)
- سورة النساء: آیت نمبر، 66 میں اس طرح تحریف کی ہے۔ صحیح آیت: مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ الخ۔(سورة النساء: آیت، 66)تحریف شده آیت: مَا يُوعَظُون به فی على لكان (تفسير مقبول: صفحہ، 175)
- سورة النساء: آیت نمبر، 168 میں اس طرح تحریف کی ہے۔ صحیح آیت: إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَظَلَمُواْ لَمۡ يَكُنِ ٱللَّهُ الخ۔ (سورة النساء: آیت، 168) تحریف شده آیت: إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَ ظَلَمُوا ال محمد حقهم لم يكن الله۔ (تفسير مقبول: صفحہ، 206)
- سورة بنی اسرائیل: آیت نمبر، 82 میں اس طرح تحریف کی ہے۔ صحیح آیت: وَلَا يَزِيدُ ٱلظَّـٰلِمِينَ إِلَّا خَسَارًا (سورة بنی اسرائیل: آیت، 82)تحریف شده آیت: ولا يَزيدُ الظَّلِمِينَ ال محمد حقهم إلَّا خَسَارًا۔ (تفسير مقبول: صفحہ، 579)
افسوس ناک الميه:
دورۂ حدیث کے سال کلاس میں مجھ سے میرے ایک استاد نے کہا کہ میرے ساتھ دفتر میں ایک شیعہ کام کر رہا ہے، اور وہ کھل کر کہتا ہے کہ ہم قرآن کو مانتے ہیں، پھر آپ سپاہ صحابہؓ والے خواہ مخواہ اس کو کافر کیوں کہتے ہیں؟
میں نے کہا مولانا صاحب میرے اور آپ کے اسلاف، میرے اور آپ کے اکابرین نے اپنی کتابوں میں لکھ کر بتا دیا کہ شیعہ تحریفِ قرآن کے قائل ہیں، شیعہ قرآن کے منکر ہیں، شیعہ اسلام سے خارج ہیں، آپ اُن تمام اسلاف کے فتاویٰ جات کو چھوڑ کر (غلط کہہ کر) اس شیعہ کے باتوں کی تصدیق کر رہے ہوں کہ جی وہ قرآن کو مانتے ہیں۔ افسوس ہے تیری سوچ اور تیری فکر پر؟
میرے محترم قارئین کرام!
کیا ان اقتباسات کو دیکھنے کے بعد بھی کوئی سیدھا سادہ مسلمان شیعہ کے گھر میں قرآن کریم یا اس کے پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ دیکھ کر اس دھوکے میں آ سکتا ہے کہ شیعہ قرآن پر ایمان رکھتا ہے؟