Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کیا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیعہ نے اپنے ائمہ کے عقیدے کی اتباع کی ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

کیا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیعہ نے اپنے ائمہ کے عقیدے کی اتباع کی ہے؟

جواب: نہیں بلکہ شیعہ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں کفر و فسق اور لعن طعن کے فتویٰ علی الاعلان دیئے ہیں اور اس سلسلے میں اپنے ائمہ کے موقف کو رد کر دیا ہے۔ سیدنا ابوبکرؓ کے بارے میں ان کاعقیدہ ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ نے اپنی اکثر عمر بت پرستی میں گزاری۔

(الصراط المستقيم: جلد، 3 صفحہ، 155 الباب، 14 فصل فی روايات اختلفوها)

اور کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکرؓ بت پرست تھے۔ 

(مشارق انوار اليقين فی اسرار امير المؤمنين صفحہ، 177 بحار الأنوار: جلد، 25 صفحہ، 172 باب فی صفات الامام)

اور شیعہ کا کہنا ہے کہ: موت کے وقت سیدنا ابوبکرؓ نے لا الہ الا اللہ پڑھنے سے انکار کر دیا تھا اور انہوں نے خود اپنے بارے میں بتایا کہ وہ آگ کے ایسے تابوت میں آگ میں داخل ہوں گے جس کا تالہ آگ کا ہوگا اس میں بارہ آدمی میں اور میرا یہ ساتھی ہوں گے میں عرض کیا: عمرؓ؟ کہنے لگے جی ہاں جہنم کے گہرے کنویں میں ہوں گے اس پر ایک چٹان ہو گی جب اللہ جہنم کو گرم کرنا اور تپانا چاہے گا تو یہ چٹان اٹھائے گا۔ 

(كتاب سليم بن قيس: صفحہ، 308 بحار الانوار: جلد، 30 صفحہ، 131 ح 7)

شیعہ عالم الجزائری لکھتا ہے کہ کچھ خصوصی روایات میں آیا ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ، رسولﷺ کے پیچھے نماز پڑھتا تو بت ان کی گردن میں لٹکا ہوتا تھا اور وہ اسے سجدہ کرتا۔

(الأنوار النعمانية: جلد، 1 صفحہ، 53)

شیعہ علماء نے سیدنا ابوبکرؓ کو مرتدین کے ساتھ جہاد کرنے کی وجہ سے اور ان کے اس فرمان کی وجہ سے کافر قرار دیا ہے کہ اگر ان مرتدین نے مجھے ایک رسی بھی دینا بند کی یا فرمایا اگر انہوں نے (زکوٰۃ کی ادائیگی میں) ایک رسی بھی دینا بند کیا جو وہ رسول اللہﷺ کو ادا کیا کرتے تھے، تو میں ان کے ساتھ قتال یا فرمایا جہاد کروں گا۔

ان کا یہ فعل بہت برا اور ظلم عظیم تھا اور حد درجہ سرکشی تھی۔ یہ کلمات کہنے والا اللہ اور اس کے رسولﷺ کے دین سے خارج ہے اور یہ بات ہر ذی فہم کو معلوم ہے۔ اور اگر وہ انہیں ظالم کہیں تو ان کے لیے اتنی ہی رسوائی، کفر اور جہالت کافی ہے۔

(الاستغاثة فی بدع الثلاثة: جلد، 1 صفحہ، 32)

جب کہ شیعہ عالم ملا مجلسی نے سیدنا ابوبکرؓ  کے مومن نہ ہونے کو پورے جزم سے بیان کیا ہے۔ 

(مرآة العقول: جلد، 67 صفحہ، 567)

اور یہ بھی کہا ہے کہ: رسول اللہﷺنے انہیں غار میں ساتھ لے جانے کا فیصلہ اس لیے کیا تھا کیونکہ آپﷺ کو ڈر تھا کہ وہ رسول اللہﷺ کے بارے میں مشرکین کو اطلاع کر دیں گے۔

شیعہ عالم ابنِ طاوس لکھتا ہے یہ بڑی نادر روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے سیدنا ابوبکرؓ کو اپنے ساتھ غار میں لے جانے کا فیصلہ اس لیے کیا تھا کہ آپ کو یہ خوف تھا کہ سیدنا ابوبکرؓ کافروں کو آپﷺ کی اطلاع کردیں گے۔ لہٰذا رسول اللہﷺ نے سیدنا علیؓ کو اپنے بستر پر سلایا اور ابنِ ابی قحافہ سےڈرتے تھے کہ یہ کافروں کو بتادیں گے اس لیے انہیں اپنے ساتھ غار میں لے گئے۔

(الطرائف فی معرفة مذهب الطوائف: جلد، 2 صفحہ، 111)

شیعہ عالم ابوبکر اصفہانی کہتا ہے: جیسا کہ فرعون اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں لایا اور ساری زندگی کفر و شرک میں گزار دی اور حجت اللہ موسی علیہ السلام کو تکلیف دی اور آپ کو تنگ کیا؛ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کے اعوان و انصار کو مبتلائے عذاب کیا۔ یہی حال ابوبکر ملعون کا ہے وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں لایا وہ کافر اور مشرک تھا۔ اس نے حجۃ اللہ امیر المؤمنینؓ کو تکلیف دی، اور آپ کو گزند پہنچایا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ عنقریب اسے بہت سخت عذاب دے گا۔ اور جو کوئی اس کی پیروی کرے گا اسے بھی اس کے ساتھ ہی اٹھایا جائے گا اور وہ بہت سخت عذاب پائے گا۔

(فرحة الزهراء: صفحہ، 34 لشيخهم المعاصر ابوعلى الأصفهانی)

اور ان کا کہنا ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ بھی رسول اللہﷺ پر جادوگر ہونے کا الزام لگایا کرتے تھے۔

(بحار الأنوار: جلد، 30 صفحہ، 130 ح، 7 باب ما أظهر أبوبكرؓ و عمرؓ من الندامة على غصب الخلافة)

ان کے ایک اور معاصر آیت اللہ باقر الصدر نے سیدنا ابوبکرؓ پر الزام لگایا ہے کہ آپ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مذمت و ملامت کے خریدار تھے۔ وہ کہتا ہے ہمیں صدیق جیسے آدمی سے اس بات پر حیران نہیں ہونا چاہیئے۔ اس نے اپنے مال کو لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے بطورِ ایک وسیلہ کے استعمال کیا تاکہ وہ لوگوں کی حمایت حاصل کر سکے۔

(فدك فی التاريخ صفحہ، 89 لمحمد باقر الصدر)

ان کے امام اکبر خمینی نے اپنے عقیدہ کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے: ہمیں اس موقع پر اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ نے کیا کیا اور قرآن کی کتنی مخالفت کی اور احکامِ الٰہی کو کتنا کھلواڑ بنایا۔ اور اپنی طرف سے کتنی چیزوں کو حلال و حرام کیا۔ اور سیدہ فاطمہؓ بنتِ رسول اللہﷺ اور ان کی اولاد کے خلاف کیا مشق ظلم و ستم جاری رکھی۔ لیکن ہم اس طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے احکام سے کتنے بڑے جاہل تھے۔

(كشف الأسرار: صفحہ، 126 اور حضرت ابوبکرؓ پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ ابوبکرؓ نے قرآنِ مجید میں آیات وراثت کا اضافہ کیا ہے کشف الأسرار: صفحہ، 126)