Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کیا شیعہ علماء نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں اپنے ائمہ کے عقائد کی اتباع کی ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

 کیا شیعہ علماء نے حضرت عمرؓ بن خطاب کے بارے میں اپنے ائمہ کے عقائد کی اتباع کی ہے؟ 

جواب: نہیں بلکہ انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تکفیر کی ہے اور انہیں اعلانیہ گالیاں دی ہیں اور انہیں فاسق قرار دیا ہے۔ امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیعہ عقائد میں سے یہ بھی ہے کہ ان کا علامہ الجزائری لکھتا ہے: عمر مخنث تھا اور انہیں ایک ایسی بیماری تھی جس کا علاج صرف مردانہ منی تھی۔ اس کے علاوہ بھی ایسی بری بیماریاں تھیں جنہیں لکھتے ہوئے شرم آتی ہے۔

(الأنوار النعمانية: جلد، 1 صفحہ، 63)

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی سیدہ امِ کلثومؓ کے ساتھ سیدنا عمرؓ کی شادی کے بارے میں شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ عقلاً کفار کے ساتھ نکاح کرنے میں کوئی ممانعت والی بات نہیں ہے۔ یہ ممانعت شریعت میں وارد ہوئی ہے۔ سیدنا علیؓ کا یہ شادی کرانا مضبوط ترین شرعی دلیل ہے کہ کافر کو خوشی سے رشتہ نہیں دینا چاہیئے البتہ اگر وہ زبردستی لے لے تو اور بات ہے۔

(الصراط المستقيم: جکد، 3 صفحہ، 129 باب نمبر: 14 فی رد الشبهات الواردة من مخالفيه)

ان کا دعویٰ ہے کہ سیدنا عمرؓ کا کفر ابلیس کے کفر کے برابر ہے۔ اگر اس سے شدید نہیں تو کم بھی نہیں۔ اور ابلیس سیدنا عمرؓ کو اپنے سے دو گنا عذاب ملنے پر تعجب کرتا ہے کہ یہ کون ہے جسے اللہ نے دو گنا عذاب دیا ہے حالانکہ میں نے ساری مخلوق کو گمراہ کیا ہے۔

(تفسير العياشی: جلد، 2 صفحہ، 240 حدیث نمبر: 9 سورة ابراہيم، تفسير البرهان: جلد، 4 صفحہ، 317 ح، 5 سورة ابراہيم)

خمینی اپنے سینے کی بھڑاس نکالتے ہوئے خلیفہ راشد سیدنا عمرؓ بن خطاب کو کافر اور زندیق قرار دیتے ہوئے یوں رقمطراز ہے: رسول اللہﷺ نے لوگوں کی کامیابی اور ہدایت کے لیے تکالیف برداشت کیں اور مصائب اٹھائے۔ مگر ابنِ خطابؓ کے الفاظ کی گونج اپنے کانوں میں پڑنے کے باوجود اس سے چشم پوشی کی ابنِ خطابؓ نے ایسا جھوٹ بولا تھا جو کہ کفر اور زندیقیت کے اعمال کی پیداوار اور قرآنِ کریم میں وارد کئی آیات کے مخالف تھا۔

(كشف الأسرار: صفحہ، 137 الحديث الثانی فی الإمامة: مخالفة عمر لكتاب الله، للخمينی)

ان کے شیخ علامہ مجلسی کا کہنا ہے: کسی عقل مند شخص کو عمرؓ کے کفر میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے۔ اس پر اللہ اور اس کے رسولﷺ کی لعنت ہو اور جو اسے مسلمان سمجھے اس پر بھی اللہ کی لعنت ہو۔ اور جو شخص اس پر لعنت نہ بھیجے اس پر بھی اللہ اور اس کے رسول کی لعنت ہو۔ 

(جلاء العيوان: صفحہ، 45)

شیعہ علماء سیدنا عمرؓ کی شہادت کے دن جشن مناتے اور اسے عید قرار دیتے ہیں۔ اس اپنے امام حسن عسکریؒ پر بہتان لگاتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا سیدنا عمرؓ کی موت کا دن عید کا دن ہے۔ 

الکمیت شاعر نے سیدنا باقرؒ کی موجودگی میں یہ شعر پڑھے: 

إن المصرين على ذنبيهما

والخالعا العقدة عن عنقيها

كالجبت والطاغوت فی مثليهما

والمخفيا الفتنة فی قلبيهما

والحاملا الوزر على ظهريهما

فلعنة الله على روحيهما

بے شک اپنے گناہوں پر اصرار کرنے والے دونوں مجرم دونوں دلوں میں فتنہ چھپانے والے تھے اور اپنی گردنوں سے امامت کا طوق اتارنے والے تھے۔ دونوں اس بات کا گناہ اپنی کمروں پر اٹھانے والے تھے۔ دونوں جبت اور طاغوت کی مثل تھے۔ تو ان دونوں کی روحوں پر اللہ کی لعنت ہو۔

یہ اشعار سن کر سیدنا باقرؒ مسکرا دئیے۔

(الصراط المستقيم: جلد، 3 صفحہ، 29 تتمة الباب الثانی عشر فی الطعن فيمن تقدمه)

شیعہ علماء ابولؤلؤ کو بابا شجاع الدین کا لقب دیتے ہیں اور اللہ سے دعائیں مانگتے ہیں کہ وہ انہیں بروز قیامت اس کے ساتھ اٹھائے۔

(دیکھئے بحار الأنوار: جلد، 5 صفحہ، 199 الكنى والألقاب: جلد، 1 صفحہ 190، ابولؤلؤة)

ان کا ایک معاصر عالم ابو علی الاصفہانی یوں رقمطراز ہے: ہائے افسوس کہ آپ جانتے ابولؤلؤ کون تھا۔ ابولؤلؤ ایک ایرانی فارسی شخص تھا۔ فارسی میں اس کا نام فیروز تھا۔ یہ بڑے عظیم الشان مسلمان مجاہدین میں سے تھا۔ بلکہ امیر المؤمنینؓ کے بڑے مخلص شیعہ میں سے تھا۔ اس انسان کو بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی کہ سیدہ فاطمہؓ کی دعا اس کے مبارک ہاتھوں پر پوری ہوئی۔ اس نے سیدہ فاطمہؓ کے قاتل کو قتل کیا۔ اور بشریت کو اس کی تکلیف اور شر سے نجات دلائی۔ ہم اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی ایک ہی سچی بات کہتے ہیں: اے ابولؤلؤ! اللہ تجھ پر رحمتیں نازل کرے؟ تو نے اولاد سیدہ فاطمہؓ کے غمزدہ دلوں میں خوشی داخل کر دی امیر المؤمنین کے شیعہ سے امید کی جاتی ہے کہ وہ کاشان میں اس کی قبر کی زیارت کریں جو کہ اخلاص و وفا سے بھری ہوئی ہے رحمتہ اللہ علیہ۔

(فرحة الزهراءؓ: صفحہ، 123 معاصر شيعه عالم ابو على الأصفهانی كی تصنيف)

انہوں نے یہ افتراء پردازی بھی کی ہے کہ سیدنا عمرؓ رسول اللہﷺ کو جادوگر ہونے کا الزام دیتے تھے۔

(بحار الأنوار: جلد، 30 صفحہ، 130 ح، 7 باب ما أظهر أبوبكرؓ و عمرؓ من الندامة على غصب الخلافة عند الموت)

خمینی نے کشف الاسرار میں باب قائم کیا ہے: عمر بن خطاب کی کتاب اللہ کی مخالفت۔ 

(كشف الأسرار: صفحہ، 137 الحديث الثانی فی الإمامة: مخالفة عمر الكتاب الله للخمينی)

آخری بات یہ کہ ایرانی شیعوں کا علامہ مجلسی کہتا ہے سیدنا عمرؓ کے ایمان لانے کے بعد کفر پر اجماع ہو چکا ہے۔

(الفصول المختارة للمفيد: صفحہ، 27 دیکھے: العيون والمجالس: جلد، 1 صفحہ، 9)