برائے کرم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ چند واقعات کا تذکرہ اختصارکے ساتھ کریں۔
الشیخ عبدالرحمٰن الششریبراہِ کرم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ چند واقعات کا تذکرہ اختصار کے ساتھ کریں۔
جواب: لیجیئے، چند واقعات حاضر ہیں۔
1: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا حق مہر دینا۔ شیعہ عالم علامہ اردبلی اس کا اعتراف کرتے ہوئے مہرِ سیدہ فاطمہؓ کی ادائیگی کے لیے سیدنا علیؓ کی درع فروخت کرنے کے قصہ میں لکھتا ہے:
سیدنا علیؓ فرماتے ہیں تو میں سیدنا عثمانؓ کے پاس چلا گیا؟ اور چار سو درہم کے بدلہ میں وہ درع آپ کو فروخت کی۔ جب میں نے آپ سے درہم وصول کر لیے اور انہوں نے مجھ سے درع لے لی تو آپؓ نے فرمایا: اے ابو الحسنؓ! میں درع کا آپ سے زیادہ حق دار نہیں ہوں اور آپ ان دراہم کے مجھ سے زیادہ حق دار نہیں ہیں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں! ضرور ایسا ہی ہے۔
تو آپؓ نے فرمایا پھر یہ درع میری طرف سے آپ کے لیے ہدیہ ہے۔ میں نے درع اور درہم دونوں چیزیں لے لیں اور رسول اللہﷺ کے پاس چلا گیا۔ اور دونوں چیزیں آپ کے سامنے رکھ دیں، اور سیدنا عثمانؓ کے اس حسنِ سلوک کے بارے میں بتایا؟ تو رسول اللہﷺ نے ان کے لیے خیر و بھلائی کی دعا کی۔
(كشف الغمة: جلد، 1 صفحہ، 314 فی ذكر تزويج سيدة نساء)
2: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنا۔ سیدنا علیؓ فرماتے ہیں: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو انہوں نے شوریٰ کے چھ ممبران میں مجھے بھی شامل کیا لہٰذا میں ان میں شامل ہو گیا۔ میں نے مسلمانوں کی جماعت میں انتشار پھیلانا ناپسند کیا اور ان کی قوت کو کمزور کرنا غلط جانا۔ انہوں نے سیدنا عثمانؓ کی بیعت کی تو میں نے بھی ان کی بیعت کر لی۔
(الأمالی: صفحہ، 507 حدیث نمبر، 16 المجلسی الثامن عشر)
ٹوٹتی کمر پر ایک اور وار:
سیدنا علیؓ نے اس طرح سے امیر المومنین سیدنا عثمانؓ کی بیعت بخوشی کر لی تھی۔ تو کیا آپ جانتے ہیں کہ پھر بھی سیدنا عثمانؓ کی بیعت کرنے والوں پر شیعہ علماء نے کیا حکم لگایا ہے؟
اللہ محفوظ رکھے شیعہ علماء ایسے شخص کو کافر قرار دیتے ہیں۔
(حق اليقين: صفحہ، 270)
3: سیدنا عثمانؓ کی مدد نہ کرنے کی بنا پر سیدنا علیؓ کا اپنے بیٹوں سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ کو تھپڑ مارنا شیعہ مورخ مسعودی لکھتا ہے سیدنا علیؓ سیدنا عثمانؓ کے گھر میں شدید غمگین داخل ہوئے اور اپنے بیٹوں سے کہا امیر المومنینؓ کو کیسے قتل کر دیا گیا جبکہ تم دونوں دروازے پر موجود تھے؟ پھر سیدنا حسنؓ کو تھپڑ مارا اور سیدنا حسینؓ کے سینے میں مکہ رسید کیا سیدنا محمد بن طلحہؓ کو برا بھلا کہا اور سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کو لعن طعن کیا۔
(مروج الذہب و معادن الجوہر: جلد، 2 صفحہ، 364 الثورة على عثمانؓ لأبی الحسن على بن حسين)