رافضی کی طرح عقیدہ رکھنے والوں سے دور رہنا چاہیے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین درج ذیل مسائل میں کہ
- ایک شخص کہتا ہے کہ سیدنا علیؓ کا مرتبہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے افضل ہے، کیونکہ سیدنا علیؓ نوری ہیں اور سیدنا معاویہؓ اقل درجہ کے صحابی ہیں اور خطاء پر تھے۔ کیا یہ صحیح ہے؟
- وہی شخص کہتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ پاک تیسرا نور تھے۔ ایک اللہ پاک نور تھا۔ دوسرا نور چلا اور حضرت عبد المطلب تک آیا، پھر دو حصہ ہوا، ایک ابو طالب کو ملا، دوسرا عبد اللہ کو ملا۔ پہلے حصے سے سیدنا علیؓ پیدا ہوئے اور دوسرے حصے سے محمدﷺ پیدا ہوئے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اور ایسے شخص کو سنی کہا جا سکتا ہے؟
- وہی شخص کہتا ہے کہ حضور اکرمﷺ کے بعد جب تک سیدہ فاطمہؓ زندہ رہیں شیخینؓ سے کلام نہیں کیا، بلکہ وصیت کی کہ میرے جنازہ پر سیدنا صدیقِ اکبرؓ نہ آئیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟
- وہی شخص کہتا ہے کہ سیدنا علیؓ کا مرتبہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سب سے زیادہ ہے، کیونکہ مسجد نبوی کے اندر تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مکانوں کا دروازہ تھا، آپﷺ نے سب کے دروازے بند کروا دیئے اور صرف سیدنا علیؓ کا دروازہ کھلا رکھا۔ اس پر سیدنا عباسؓ سیدنا حمزہؓ دونوں چچاؤں نے حضور اکرمﷺ سے دریافت کیا کہ آپﷺ نے سب دروازے بند کئے اور سیدنا علیؓ کا دروازہ کھلا رکھا؟ فرمایا وحی آئی کہ دروازے بند کرلو تاکہ کوئی ناپاکی کی حالت میں مسجد میں نہ آئے۔ چونکہ سیدنا علیؓ اور ان کے بال بچے حیض و نفاس و احتلام وغیرہ ہر حالت میں پاک رہتے ہیں اور سب ناپاک رہتے ہیں۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
- وہی شخص کہتا ہے کہ حضور اکرمﷺ جب معراج میں تشریف لے گئے تو اللہ تعالیٰ جل شانہ کے سامنے۔ ادب سے کھڑے تھے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ سیدنا علیؓ شیر خدا کی آواز میں بولا تو آپﷺ نے عرض کیا کہ یہاں علی رضی اللہ عنہ کیسے بول رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ بولا کہ علیؓ نہیں ہے، آپ کو علیؓ سے محبت ہے اس لئے ان کی آواز میں بول رہا ہوں۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
- حج کی واپسی پر خم غدیر پر حضور اکرمﷺ نے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جمع کر کے کہا کہ میرے بعد تم اپنا رہبر سیدنا علیؓ کو سمجھنا، اس پر سیدنا عمرؓ کھڑے ہو گئے اور سیدنا علیؓ کو مبارک باد دی کہ آپ ہمارے ہادی و رہبر ہیں۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
- وہی شخص کہتا ہے کہ اپنی خلافت کے زمانہ میں ایک روز سیدنا صدیقِ اکبرؓ سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے بات کر رہے تھے، اتنے میں سیدنا علیؓ بھی باہر سے آگئے، آپؓ سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے باتیں کر رہے تھے مگر چہرہ سیدنا علیؓ کا دیکھتے رہے، جب سیدنا علیؓ چلے گئے تو سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے پوچھا ابا جان آپ نے یہ کیا طریقہ اختیار کیا؟ سیدنا صدیقِ اکبرؓ نے فرمایا کہ میں نے حضور اکرمﷺ کو فرماتے سنا کہ سیدنا علیؓ کا چہرہ دیکھنا مستحب عبادت کے برابر ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: سوالات میں جن خیالات کا ذکر کیا گیا ہے نہایت گمراہ ہیں، جو روایتیں بیان کی گئی ہیں اس کا بہت سا حصہ موضوع ہے اور گمراہی ہے، اور جو حصہ صحیح ہے اس سے مطلب بھی نہایت غلط نکالا ہے۔ اس کا قائل واقعتاً رافضی (شیعہ) معلوم ہوتا ہے۔ اس کو اپنے خیالات سے توبہ کرنا چاہیے۔ اور اگر وہ توبہ نہ کرے تو مسلمان اس سے تعلق ختم کرے۔ حدیث شریف میں ہے
يكون في آخر الزمان دجالون كذابون يأتونكم باحاديث مالم تسمعوا و لا أباءكم لا يضلونكم ولا يفتنونكم۔
ترجمہ: آخری زمانہ میں مکار اور جھوٹے ہوں گے جو ایسی باتیں بیان کریں گے جو تم نے اور تمہارے باپوں نے نہیں سنی ہوں گی۔ تو تم اُن کو اپنے سے دور رکھو، اور اپنے کو اُن سے دُور رکھو۔ کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں۔ یہ اجمالی حکم ہے۔ تفصیلی جوابات علماء کی کتابوں مثلاً تحفہ اثناء عشریہ وغیرہ سے معلوم کیا جائے۔
(فتاوىٰ بحر العلوم: جلد، 4 صفحہ، 356)