برائے کرم خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں شیعہ شیوخ کا عقیدہ مختصر بیان فرمائیں۔
الشیخ عبدالرحمٰن الششریبراہِ کرم خلفائے ثلاثہؓ کے بارے میں شیعہ شیوخ کا عقیدہ مختصر بیان فرمائیں۔
جواب: شیعہ شیوخ کا عقیدہ ہے کہ شیعہ امامیہ کے دین کی ضروریات و لوازمات میں سے حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ سے براءت کا اعلان کرنا ہے۔
(الاعتقادات: صفحہ، 58 الفصل الأول)
اور ضروری امور کا منکر ان کے نزدیک کافر ہے جیسا کہ متعدد بار اس کا تذکرہ ہو چکا ہے۔
ا: شیعہ کے نزدیک خلفائے ثلاثہؓ کا مقام جہنم کی گہرائی میں ایک مقفل تابوت ہے۔ اس گڑھے کے اوپر ایک پتھر رکھا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ جہنم کو بھڑکانے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس پتھر کو ہٹا دیتے ہیں جس سے اس گڑھے سے نکلنے والے شعلوں سے جہنم بھی پناہ مانگتی ہے۔
(الاحتجاج للطبرسی: جلد، 1 صفحہ، 86 احتجاج النبی صفحہ يوم الغدير)
ان کے نزدیک ہر نماز کے بعد ان تینوں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر لعنت بھیجنا واجب ہے۔ کلینی نے ایک روایت تراشتےہوئے یوں کہا ہے:
حسین بن ثویر اور ادب سلمہ سراج سے روایت ہے وہ دونوں کہتے ہیں: ہم نے ابو عبد اللہؒ کو سنا آپ ہر فرض نماز کے بعد چار مردوں اور چار عورتوں پر لعنت کیا کرتے تھے۔ اور کہا کرتے فلان و فلان و فلان اور معاویہؓ۔ ان پہلے تینوں کے نام لیا کرتے تھے۔ اور فلانہ و فلانہ و ہندؓ اور معاویہؓ کی بہن ام الحکمؓ۔
(الفروع الكافی: جلد، 3 صفحہ، 224 كتاب الصلاة: ح 10 باب التعقيب بعد الصلاة والدعاء - تهذيب الأحكامجلد، 2 صفحہ، 520 وسائل الشيعه :جلد، 4 صفحہ، 499 حدیث نمبر، 1 باب استحباب لعن اعداء الدين عقيب الصلاة باسمائهم)
مجلسی نے یہ فلان اور فلانہ کا عقدہ حل کرتے ہوئے کہا ہے: پہلے تین سے مراد بالترتیب تینوں خلفاء ہیں۔ اور آخری دو کنایہ (فلانہ سے مراد) حضرت عائشہؓ اور حضرت حفصہؓ ہیں۔
(مرآة العقول جلد، 15 صفحہ، 175 ح، 10 باب التعقيب بعد الصلاة والدعاء فروع الكافی: جلد، 3 صفحہ، 224 كتاب الصلاة، حدیث نمبر، 10 باب التعقيب بعد الصلاة)
جو شخص رات کے وقت ان تین صحابہ کی تعلیم سے براءت کا اظہار کرے پھر اسی رات مر جائے تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
(أصول الكافي: جلد، 2 صفحہ، 751 كتاب الدعاء: ح، 3 باب القول عند الاصباح، وسائل الشيعة: جلد، 4 صفحہ،709 باب نبذة مما يستحب ان يقال كل يوم)
شیعہ مجلسی لکھتا ہے: امامیہ کے دین کی ضروریات میں ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ سے برات کا اظہار کرنا ہے۔
(العقائد صفحہ، 58 الفصل الأول فيما يتعلق باصول العقائد)
بے شک ان پر لعنت کرنے کے لئے اعلیٰ ترین مقام، وقت اور مناسب ترین حالت لیٹرین ہے۔ لہٰذا پاخانہ کرتے وقت، پیشاب کرتے اور استنجاء کرتے وقت پورے اطمینان سے کہو:
یا اللہ! عمر پر لعنت کر، پھر ابوبکر اور عمر پر لعنت کر، پھر عثمان اور عمر پر لعنت کر، پھر معاویہ اور عمر پر، پھر یزید اور عمر پر پھر ابنِ زیاد اور عمر پر، پھر ابنِ سعد اور عمر پر، پھر شمر اور عمر پر پھر ان کے عسکر (عائشہ) پر اور عمر پر لعنت بھیج۔
(لنالیء الأخبار:جلد، 4 صفحہ، 93)
شیعہ کے نزدیک توبہ کا مطلب یہ ہے کہ ابوبکرؓ، عمرؓ اور عثمانؓ اور بنوامیہ کی ولایت سے رجوع کیا جائے اور علیؓ کی ولایت کا اقرار کیا جائے۔ شیعہ علامہ قمی نے ایک روایت گھڑ کر ابو جعفرؒ کی طرف منسوب کر دی ہے؟ جس میں ہے کہ: فأغفر للذين تابوا۔
ترجمہ: توبہ کرنے والوں کو معاف فرما۔
کا مطلب یہ ہے کہ فلاں، فلاں اور بنوامیہ کی ولایت سے توبہ کرنے والوں کی بخشش فرما جو "اتبعوا سبيلك"
ترجمہ: جنہوں نے تیرے راستے کی اتباع کی۔ یعنی اللہ کے ولی علیؓ کی ولایت کو اختیار کیا۔
(تفسير القمی صفحہ، 597 سورة غافر تفسير الصافی: جلد، 1 صفحہ، 335 (سوره غافر) تفسیر نور الثقلين: جلد، 4 صفحہ، 512 ح، 13سورة المومن)