تعزیہ بنانے والے کے پیچھے نماز پڑھنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ سید راجہ جامع مسجد کا متولی امام اپنے ہاتھ سے تعزیہ بناتا ہے، اور تعزیہ کے سامنے فاتحہ کرتا ہے، دوسرے لوگوں کے بھی سامنے رکھ کر فاتحہ کرتا ہے۔ محرم کی دس تاریخ کو لے جا کر کربلا میں دفن کرتا ہے۔ اس امام کا یہ عمل شریعت کی رو سے کہاں تک درست ہے؟ اور اس امام کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟
جواب: مروجہ تعزیہ داری نا جائز اور حرام ہے، اور اس کا کرنے والا فاسق ہے۔ ایسے آدمی کو امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔ تو وہ اگر تعزیہ نہ لے جائے تب تو اچھا ہی ہے، اور فاسق جنازہ کی نماز نہ پڑھائے تو کسی دوسرے مرد صالح سے نمازِ جنازہ پڑھائیں۔
(فتاویٰ بحر العلوم: جلد، 4 صفحہ، 470)