امام باڑہ کا وقف نہیں ہو سکتا لہٰذا اس جگہ پر مسجد بنالیا جائے
امام باڑہ کا وقف نہیں ہو سکتا لہٰذا اس جگہ پر مسجد بنالیا جائے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ موضع حسین آباد مبارکپور میں آبادی کے درمیان ایک پرانی مسجد ہے۔ اب ضرورت کے پیش نظر مسجد کی توسیع کروانا ہے۔
مسجد کے متصل ایک زمین ہے جو سرکاری کاغذات میں امام باڑہ کے نام سے درج ہے، اس کے صحن کے بیچ میں ایک تعزیہ رکھنے والا چوک بھی تھا، پورے صحن کی زمین ہموار بھی ہے۔ امام باڑہ مذکور کے کسی متولی وغیرہ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ مذکورہ صحن ہر خوشی و غمی میں استعمال ہوتا ہے۔
توسیع مسجد کے سلسلہ میں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حسبِ ضرورت صحن میں بڑھا کر مسجد کی توسیع کی جائے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ صحن کو ایسے ہی حالت پر برقرار رکھا جائے، کیونکہ یہ زمین مسجد کی نہیں، امام باڑہ کی ہے۔ اس بات کو لے کر یہاں اختلاف ہے۔ اس سلسلہ میں چند سوالوں کے جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔ واضح ہو کہ قانونی طور سے وقف کی مستقل جائیداد میں متولی کو کسی قسم کی تبدیلی کا اختیار قطعاً نہیں ہے، گو اس کا کوئی متولی نہیں ہے۔
- مذکورہ صحن جو کہ امام باڑہ کے نام سے ہے، اس میں مسجد کی تعمیر یا توسیع شرعاً درست ہے یا نہیں؟
- گرام سبھا کی زمین جس کا گرام سبھا کا ہر باشندہ خواہ مسلم ہو یا غیر مسلم حقدار ہے۔ ایسی زمین پر مسجد کی توسیع یا تعمیر ہو سکتی ہے؟
جواب: وقف کی صحت کیلئے دو شرطیں ہیں۔ پہلی شرط یہ ہے کہ خود واقف کے نزدیک بھی وہ کام کار ثواب ہو۔ اور دوسری شرط یہ ہے کہ وہ کام خود مذہب اسلام کی رو سے بھی کارِ ثواب ہو۔
اور امام باڑہ بنانا، چاہے واقف کے نزدیک کارِ ثواب ہو لیکن اسلام کے نزدیک سرتاپا گناہ کا کام ہے کہ موجودہ تعزیہ داری اپنے موجودہ لوازم کے ساتھ نا جائز و حرام ہے۔ اسی لئے اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ امام باڑہ کا وقف نہیں ہو سکتا، وہ جس نے بنایا اس کی ملکیت ہے اور وہ نہ ہو تو اس کے وارثوں کی ملک ہے۔
اور سائل کے بیان سے واضح ہے کہ اب اس کا کوئی متولی یا داد خواہ یا وارث نہیں، تو اب وہ غیر آبادی پرتی ہے، کہ اس کو اصطلاح میں نزول کی زمین کہتے ہیں۔ یا جس کو سائل نے گرام سبھا کی زمین کہا ہے، ایسی زمین کیلئے حدیث شریف میں فرمایا گیا ہے عادی الارض الله ولرسوله نزول کی زمین اللہ تعالیٰ جل شانہ اور اس کے رسولﷺ کی ہوتی ہے۔
تو ایسی زمینوں کو اگر مسلمانانِ اہلِ سنت والجماعت مسجد میں شامل کریں تو مسجد ہو جائے گی کہ مسجد بنانا سچے مسلمانوں کا ہی حق ہے. قال الله تعالیٰ
اِنَّمَا يَعۡمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ
(سورۃ التوبہ: آیت، 18)
(فتاوىٰ بحر العلوم: جلد، 5 صفحہ، 39)