Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کے ساتھ اپنی لڑکی کا نکاح کرنے والے کو کسی دینی ادارے کا رکن یا مسجد کا متولی بنانا


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید اپنے کو سنی صحیح العقیدہ ظاہر کرتا ہے، جبکہ زید کی بیوی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔ زید نے اپنی لڑکی کی شادی شیعہ لڑکے سے کی، جس میں سنی و شیعہ دونوں علمائے کرام کو دعوت دی لیکن نکاح خوانی کا کام سنی علماء سے نہ لے کر شیعہ علماء سے انجام دلایا۔

  1. کیا یہ شادی شریعت مطہرہ کے نزدیک جائز ہے؟
  2. کیا شریعت مطہرہ کے مطابق ایسے شخص کو جس نے ایسا فعل دانستہ کیا، کیا کسی دینی ادارے یا مسجد وغیرہ کا رکن بنایا جا سکتا ہے؟
  3. اگر کسی نے ان باتوں کو جانتے ہوئے اس کو کسی دینی ادارے کا رکن بنایا تو ایسے شخص کے اوپر کیا حکم صادر ہوتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔

جواب: فتاویٰ رضویہ کتاب الفرائض میں ہے کہ بالجملہ رافضیوں تبرائیوں کے باب میں حکم یقینی قطعی اجماعی یہ ہے کہ وہ علی العموم کفار و مرتد ہیں۔ ان سے مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے۔ مرد و عورت میں سے کوئی رافضی ہو، سنی کے ساتھ اس کے نکاح کا یہی حکم ہے۔

پس بر تقدیر صدق مستفتی صورت مسئولہ میں زید پر ہلکا حکم شرعی علی الاعلان ارتکاب حرام اور فسق کا ہے۔ ایسے شخص کو کسی دینی ادارے کا رکن بنانا یا کوئی اعزاز کا درجہ دینا خود فسق ہے۔ عام کتب فقہ میں ہے لانا امرنا بتحقيرهم 

(فتاویٰ بحر العلوم: جلد، 5 صفحہ، 82)