Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تعزیہ و چوک کی تعظیم اور اس کا احترام کرنا


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ تعزیہ و چوک کی تعظیم اور اس کا احترام کرنا کیسا ہے؟ چوک کے پاس علم اور شدے نصب کرنے کے بعد یا چوک پر تعزیہ اور شیرنی وغیرہ رکھ کر فاتحہ دینا اور دلانا کیسا ہے؟ صورتِ مذکورہ میں فاتحہ دینے اور دلانے والے کے متعلق عند الشرع کیا حکم ہے؟ تعزیہ و چوک کی تعظیم و احترام نہ کرنے والوں کو یزیدی اور کافر کہنا کیسا ہے؟ تعزیہ کا گشت جس میں ڈھول تاشے اور جھانجھنیں بجیں اور نوحہ خوانی ہو، ساتھ ساتھ مرد و عورت کا میل بھی ہو، اس جلوس میں شرکت کرنا کیسا ہے؟ اس میں شریک ہونے والے اور اسے جائز جاننے والے کی امامت میں کراہت ہے یا نہیں؟ تعزیہ بنانا عند الشرع کیسا ہے؟

جواب: آپ نے سوال میں جن چیزوں کا ذکر کیا ہے مروجہ تعزیہ داری میں آتی ہیں۔ جن میں کچھ اُمور عبث اور بے فائدہ ہیں، کچھ کی صاف ممانعت ہے، اور بیشتر میں تشبه بالروافض ہیں۔ یہ سب اُمور نا جائز و حرام ہیں۔ ان کا علی الاعلان کرنے والا فاسق معلن اور ان اُمور کے بارے میں کچھ غلط عقیدہ رکھتا ہو مثلاً انہیں فرض یا ضروری قرار دے تو گمراہی بھی ہے۔

جو شخص مروجہ تعزیہ داری سے پرہیز کرے اس کو یزیدی اور کافر کہنے والے گمراہ اور خود بد عقیدہ ہیں،انہیں توبہ کرنی چاہیے اور شخص مذکور سے معافی مانگنی چاہیے۔

(فتاویٰ بحر العلوم: جلد، 5 صفحہ، 238)