مرتد سے نکاح کا حکم
مرتد کو کسی مرتدہ مسلمہ یا اصلی کافرہ عورت سے نکاح جائز نہیں جیسا کہ مبسوط میں ہے کہ:
بعض وہ چیزیں ہیں جو بالاتفاق باطل ہیں، جیسے نکاح تو اس کے لئے کسی مسلمہ مرتدہ اور اصلی کافرہ اور ذِمی عورت حربیہ اور لونڈی سے نکاح باطل ہے۔
جس مسلمان عورت کا غلطی خواہ جہالت سے کسی ایسے کے ساتھ نکاح باندھا گیا اس پر فرض ہے کہ فورا اس سے جدا ہو جائے کہ زنا سے بچے۔ اور طلاق کی کچھ حاجت نہیں بلکہ طلاق کا کوئی محل ہی نہیں طلاق تو جب ہو کہ نکاح ہوا ہو نکاح ہی سرے سے نہ ہوا نہ اصلاً عدت کی ضرورت کہ زنا کے لیے عدت نہیں بغیر طلاق و بغیر عدت جس مسلمان سے چاہے نکاح کرسکتی ہے.
درمختار میں ہے کہ: کافر نے مسلمان عورت سے نکاح کیا جس سے اولاد ہوئی تو اس سے نسب ثابت نہ ہو گا عورت پر عدت واجب نہ ہو گی کیونکہ یہ نکاح باطل ہے اور درمختار میں ہے کہ اس میں وطی زنا ہے جس سے نسب نہیں ہوتا۔
(فتاویٰ ختم نبوت: جلد، 1 صفحہ، 564)