Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اسلام کی شان و شوکت کے لیے محرم الحرام میں جلوس نکالنا


اسلام کی شان و شوکت کے لیے محرم الحرام میں جلوس نکالنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین، مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ اس دور میں جبکہ لوگ مذہب و ملت سے دور ہوتے جا رہے ہیں، اور دشمنانِ اسلام مسلمانوں کو نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں۔ اگر شوکتِ اسلام کا اظہار، اور دشمنانِ اسلام کے دلوں میں شوکتِ اسلام بٹھانے اور گھر گھر یاد شہدائے کربلا کو تازہ کرنے کے خیال سے بغرض اعلانِ عاشورہ طبل و نقارہ بجانا، اور فن سپہ گری کی مشق کے طور پر لکڑی کھیلنا، کشتی کرنا، ان سب اُمور کے ساتھ 7 محرم الحرام کی یاد میں محرم الحرام کا جلوس نکالنا تاکہ لوگوں کے سامنے سیدنا حسینؓ کی شہادت کا سانحہ آ جائے، اور دلوں میں اسلام کی جانثاری کا جذبہ پیدا ہو اور غیر مسلموں پر اسلام کا رعب اور اسلام و مسلمان کی شوکت آشکارہ ہو جائے، جو لہو و لعب سے بالکل پاک ہو جائز ہے یا نہیں؟

جواب: اسلام کی شان و شوکت کا اظہار غیر اسلامی حرکات سے نہیں ہو سکتا۔ اسلام کی شان و شوکت کے اظہار کے لیے نا جائز افعال سے بچنا چاہیے، جن کا ذکر سوال میں کیا گیا ہے۔ غالباً سائل خود ان افعال کی قباحت سے آشنا ہے جبھی تو اس کے جواز کے لیے شوکتِ اسلام کے جواز کی ضرورت محسوس ہوئی، ورنہ سیدھا سوال یہ تھا کیا عاشورہ کے موقع پر افعال جائز ہے یا نہیں؟ اور جواب ہوتا کہ نا جائز ہیں۔

(فتاویٰ بحر العلوم: جلد، 5 صفحہ، 444)