ماتم اور مرثیہ وغیرہ کرنے اور ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین، مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ یکم محرم سے غایت دسویں محرم تک ماتم مرثیہ کہنا، سینہ پیٹنا اور ڈھول بجانا کیسا ہے؟
پانچویں اور کہیں ساتویں تاریخ کربلا کے نام سے ایک خاص جگہ کو موسوم کیا گیا ہے۔ وہاں جا کر مٹی کھودتے ہیں، پھر اس کو دسویں محرم شام کے وقت لے جا کر اُسی جگہ دفن کر دیتے ہیں جہاں سے مٹی کھودی گئی ہے، اٙج سیدنا حسینؓ انتقال کر گئے ہیں۔ ایسا عقیدہ رکھنا جائز ہے یا نہیں اور اِس کے پیچھے نماز ہو گی یا نہیں؟
نویں اور دسویں محرم کو تعزیہ بناتے اور اس کے اندر تربت بنا کر پگڑی باندھتے اور پھولوں کا سہرا منگواتے ہیں، اور ایک تربت پر سبز اور دوسرے پر سرخ غلاف ڈال دیتے ہیں، کہتے ہیں کہ سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ ہیں، اور تعزیہ کو چوک میں رکھ کر اس پر فاتحہ پڑھتے ہیں، اور بعض لوگ سجدہ کرتے ہیں اور ڈھول باجوں کے ساتھ گشت کراتے ہیں۔ ایسا عقیدہ رکھنے والا مرتکبِ گنہگار ہو گا یا نہیں؟ ایسے شخص کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟ نصِ قطعی کا کیا حکم ہے؟
جواب: سوال میں جن چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے، وہ سب متعد منہیات شرعیہ کا مجموعہ ہیں۔ شرعاً نا جائز اور منع ہیں۔ ایسا کرنے والا گنہگار اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔
(فتاویٰ بحر العلوم: جلد، 5 صفحہ، 445)