چوک اور تعزیہ بنانا اور وہاں فاتحہ دینا اور غم منانا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرعِ متین درج ذیل مسائل میں کہ
- محرم کے مہینے میں ایک تاریخ سے دس تاریخ تک نہ اپنی بیوی سے ملتے ہیں نہ اس سے باتیں کرتے ہیں۔ کہ اس طرح کی باتیں شریعت میں جائز ہیں؟
- محرم کے مہینے میں نہ عورتیں چوڑی پہنتی ہیں، نہ ساڑیاں، نہ کسی قسم کا سنگھار کرتی ہیں، بالخصوص دس دن تک۔ اور مسلمان عورتیں نہ بلاؤز پہنتی ہیں۔ یہ سب باتیں شریعت میں کیسی ہیں؟
- چوک پر مرغا دیتے ہیں اور فاتحہ بھی دیتے ہیں۔ گھر میں رہنے سے لوگ کراہیت سمجھتے ہیں۔ اس کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں عنایت کریں؟
جواب1،2: یہ سب باتیں سوگ کی ہیں، اور سوگ شرعاً عام حالت میں منع ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو عورت اللہ اور رسول اللہﷺ پر ایمان لائے اس کو کسی مرنے والے کا غم اس کے مرنے کے بعد تین دن سے زیادہ منانا نا جائز ہے، ہاں بیوی اپنے شوہر کا سوگ چار مہینہ دس دن منائے گی۔
اور یہاں یہ جہالت ہے کہ حضراتِ شہدائے کربلاؓ کی شہادت کو صدیاں بیت گئیں اور یہ نادان سال بسال یہ سوگ اور غم مناتے ہیں۔
3: چوک اور تعزیہ سب نا جائز ہیں، اس لیے وہاں فاتحہ دینا نا جائز ہے۔ حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ فرماتے ہیں۔فاتحہ و درود باید خواند که پاک باشد از نجاست ظاھری و معذوی حضرت شاہ صاحبؒ نے چوک کو باطنی گندگی کی جگہ بتایا ہے اور وہاں فاتحہ دینے سے منع کیا ہے۔
(فتاویٰ بحر العلوم: جلد، 5 صفحہ، 446)