شیعہ علماء کا اپنے ائمہ کی قبروں کے پاس نماز پڑھنے دعا کرنے ان کا وسیلہ پکڑنے اور ان قبروں کا حج کرنے کے بارے میں عقیدہ کیا ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریشیعہ علماء کا اپنے ائمہ کی قبروں کے پاس نماز پڑھنے دعا کرنے ان کا وسیلہ پکڑنے اور ان قبروں کا حج کرنے کے بارے میں عقیدہ کیا ہے؟
جواب: شیعہ کے امام اکبر خمینی لب گفتہ ہیں: اولیاء امر کا وسیلہ پکڑنا چاہیئے۔ وہی زمانے کے چلانے والے اور جن و انس کے شفاعت گزار ہیں۔ میری مراد رسول اللہﷺ اور ائمہ معصومین ہیں ان محترم ہستیوں کو اللہ کی بارگاہ میں واسطہ اور شفاعت گزار بنایا جائے اس لیے کہ ہر دن کے پناہ دہندہ اور کارندہ ہوتے ہیں۔ ہفتہ کا دن رسول اللہﷺ کے مبارک وجود سے متعلق ہے۔ اور اتوار کا دن امیر المؤمنین علیؓ کے ساتھ متعلق ہے۔ اور پیر کا دن دو درخشندہ ائمہ سبط نبوت کے ساتھ خاص ہے۔ منگل کادن حضرات: سیدنا سجادؒ سیدنا باقرؒ اور سیدنا صادقؒ کے لیے خاص ہے۔ اور بدھ کا دن حضرات سیدنا کاظم تقیؒ اور سیدنا نقیؒ کے لیے جمعرات کا دن سیدنا حسن عسکریؒ کے لیے اور جمعہ کا دن ولی امر عجل اللہ فرجہ شریف کیلئے ہے۔
(الآداب المعنوية للصلاة: صفحہ، 569)
ابو عبداللہؒ پر الزام تراشی کرتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی قبر پر پڑھی جانے والی نماز کے بارے میں فرمایا: اس قبر کے پاس پڑھی جانے والی نماز کی ہر رکعت کا ثواب تمہیں اتنا ملے گا جتنا کسی شخص نے ہزار حج کر کے کمایا ہو، اس نے ہزار عمرے کیے ہوں اور ہزار غلام آزاد کیسے ہوں۔اور گویا کہ اس نے کسی نبی مرسل کے ساتھ دس لاکھ مرتبہ جہاد میں شرکت کی ہو۔
(تہذيب الأحكام: جلد، 6 صفحہ، 1342 ح، 9 باب حد حرم الحسين وفضل كربلا وفضل التربة)
کلینی روایت کرتا ہے کہ ایک شخص ابو عبداللہؒ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے انیس حج ادا کئے ہیں۔ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بیسواں حج ادا کرنے کی توفیق دے دے۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم نے حضرت حسینؓ کی قبر کی زیارت کی ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں ۔ فرمایا سیدنا حسینؓ کی قبر کی زیارت بیس حجوں سے بہتر ہے۔
(فروع الكافی: جلد، 4 صفحہ، 764 كتاب الحج حديث نمبر: 3 باب فضل زيارة أبی عبد الله الحسين ثواب الأعمال صفحہ، 122 ح، 41 ثواب زيارة قبر الحسينؓ)
تعارض:
یہی الکلینی ابو عبداللہؒ سے روایت کرتا ہے انہوں نے فرمایا جب تم سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کرو تو اللہ تمہیں اس کےبدلے پچیس حج کا ثواب دیں گے۔
(فروع الكافی: جلد، 4 صفحہ، 764 كتاب الحج، ح، 4 باب فضل زيارة ابی عبد الله الحسين عليه السلام)
تعارض:
اس کلینی سے مزید مروی ہے کہ ابو عبداللہؒ نے فرمایا: سیدنا حسینؓ کی قبر کی زیارت بیس حج کے برابر ہے بلکہ اس سے افضل ہے، (بلکہ) بیس عمروں اور بیس حج سے افضل ہے۔
(فروع الكافی: جلد، 4 صفحہ، 764 كتاب الحج حدیث نمبر: 2 باب زيارة أبی عبد الله الحسين)
تعارض:
پھر ایک اور بہتان گھڑ لیا کہ (وہ یہ ہے کہ) جو کوئی ابو عبداللہؒ کی قبر کی زیارت کرے اس کے لیے اسی مبرور حج کا ثواب ہے۔
(ثواب الأعمال صفحہ، 121 ح، 39 ثواب من زار قبر حسین)
تعارض:
پھر ایک اور جھوٹ گھڑ کر ابو عبد اللہؒ ہی کی طرف منسوب کیا کہ آپ فرماتے ہیں جو کوئی سیدنا حسینؓ کا حق جانتے ہوئے ان کی قبر کی زیارت کرے اس کے لیے رسول اللہﷺ کی ہمراہی میں سو مقبول و مبرور حج کرنے کا ثواب ہے۔
(كامل الزيارات صفحہ، 156 ح، 7 اور إن زيارة حسين تعدل حججاً ثواب الأعمال صفحہ 121 ح، 38)
تعارض:
کلینی نے خود ہی روایت کی ہے کہ ابو عبد اللہؒ نے فرمایا: جو مومن عید کے دن کے علاوہ کسی دن سیدنا حسینؓ کی قبر پر ان کے حق کا اعتراف کرتے ہوئے آئے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے بیس حج کا ثواب لکھتے ہیں اور بیس مقبول و مبرور عمروں کا ثواب عطا کرتے ہیں اور کسی نبی مرسل یا امام عادل کے ساتھ کیے ہوئے بیس حج اور عمروں کا اجر عطا کرتے ہیں۔ اور جو شخص عید کے دن آپ کی قبر کی زیارت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے 100 حج 100 عمرہ کرنے اور نبی مرسل یا امام عادل کی معیت میں سو غزوات کا ثواب عطا فرماتے ہیں۔
میں نے عرض کی میدانِ عرفات میں وقوف کا ثواب مجھے کیسے مل سکتا ہے؟ تو انہوں نے غضبناک نظروں سے میری طرف دیکھا پھر فرمایا: اے بشیر! جب مؤمن شخص عرفہ کے دن سیدنا حسینؓ کی قبر پر آتا ہے اور فرات سے غسل کرتا ہے، پھر سیدنا حسینؓ کی قبر کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو اللہ اسے ہر قدم کے بدلے ایک حج کا ثواب تمام مناسک سمیت عطا فرماتے ہیں میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا تھا اور ایک غزوہ کا ثواب بھی عطا کرتے ہیں۔
(فروع الكافی: جلد، 4 صفحہ، 763 ح، 1 كتاب الحج ح، 1 باب فضل زيارة أبی عبد الله الحسين عليه اسلام )
آخر میں یہ روایت ملاحظہ فرمائیں: اللہ کی قسم! اگر میں تمہیں سیدنا حسینؓ کی زیارت کی فضلیت اور ان کی قبر کی فضلیت بتا دوں تو تم سرے سے حج کے تارک بن جاؤ اور تم میں سے کوئی شخص حج کے لیے نہ جائے۔
(كامل الزيارات: صفحہ، 445 حصہ، 1 باب نمبر، 88 فضل كربلا وزيارة الحسينؓ اور وسائل الشيعة: جلد، 14 صفحہ، 515 ح، 1 كتاب الحج باب استحباب التبرك بكربلاء)
اے کاش! وہ یہ فضلیت بتا دیتے؟ عرفہ کے دن سیدنا حسینؓ کی قبر کا حج کرنے کا ثواب اور فضلیت کے لئے ان کا یہ عقیدہ ملاحظہ فرمائیں۔ ابو عبداللہؒ پر افتراء باندھتے ہوئے کہتے ہیں انہوں نے فرمایا: عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ سیدنا حسینؓ کی قبر کی زیارت کرنے والوں پر نظرِ رحمت ڈالتے ہیں۔ میں نے عرض کی میدانِ عرفات میں وقوف کرنے والوں سے پہلے ان پر نظر ڈالتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں میں نے پوچھا یہ کیسے ممکن ہوا؟ انہوں نے فرمایا وہ اس لیے کہ میدان عرفات میں وقوف کرنے والوں میں حرامیوں کی اولاد ہوتی ہے جب کہ سیدنا حسینؓ کی قبر کی زیارت کرنے والوں میں حرامی نہیں ہوتے۔
(كامل الزيارات والمزار: صفحہ، 163 ح، 3 باب نمبر: 80 ثواب زياره الحسينؓ اور ثواب الاعمال صفحہ، 118 ح، 27 ثواب من زار قبر الحسين)
پھر ایک اور کہانی گھڑ کر اسے یوں روایت کیا ہے: زید الشحام کہتا ہے: میں نے ابو عبداللہؒ سے کہا سیدنا حسینؓ کی زیارت کرنے والے کو کیا ثواب ملتا ہے؟ انہوں نے فرمایا اسے ایسے ہی ثواب ملتا ہے جیسے اس نے اللہ کے عرش پر اللہ تعالیٰ کی زیارت کی ہو۔
(كامل الزيارات: صفحہ، 143 ح،1 باب نمبر، 59 إن من زارالحسين كمن زار الله فی عرشه تہذيب الأحكام: جلد، 6 صفحہ، 1326 ح، 35 باب فضل زيارته اور بحار الأنوار: جلد، 98 صفحہ، 75 ح، 29 باب 10 جوامع ماورد نور العين فی المشى الى زيارة قبر الحسين صفحہ، 48 ح، 1 باب نمبر، 17 اور ان من زار الحسين كمن زار الله فی عرشه مستدرك وسائل الشيعة: جلد، 10 صفحہ، 185 ح، 11806 خاص نمبر 11 ابواب المزار و ما يناسبه باب 2 تاكد استحباب زيارة النبیﷺ الخ)
ابو عبداللہ پر جھوٹ باندھتے ہوئے کہتے ہیں: (حالانکہ وہ اس سے بری ہیں) اگر کوئی مومن یوم عرفہ یعنی آٹھ ذو الحجہ کو سیدنا حسینؓ کی قبر پر آئے اور فرات میں غسل کر کے پھر قبر کی طرف متوجہ ہو تو اس کے ہر قدم کے بدلے مکمل حج کا ثواب لکھا جاتا ہے، مجھے یہ علم ہے کہ انہوں نے عمرہ اور غزوہ کے ثواب کے حصول کا کہا۔
(فروع الكافی جلد، 4 صفحہ، 763 كتاب الحج ح، 1 باب فضل زيارة ابک عبد الله الحسين عليه السلام اور ثواب الاعمال: صفحہ، 118 ح، 25 ثواب من زار قبر الحسين عليه السلام)