Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مرتد سے نکاح کرنے اور ان کے ذبیحہ کا حکم


ہدایہ میں ہے جاننا چاہئے کہ مرتد کے تصرفات کی چند قسمیں ہیں۔ ایک قسم بالاتفاق نافذ ہے جیسے استیلاء اور طلاق دوسری قسم بالاتفاق باطل ہے جیسے نکاح اور ذبیحہ کیونکہ نکاح اور ذبیحہ موقوف ہے ملت پر اور مرتد کی کوئی ملت نہیں.

درمختار میں ہے کہ مرتد یا مرتدہ کا نکاح کسی انسان سے مطلقاً صحیح نہیں یعنی نہ مسلمان سے نہ کافر سے اور نہ مرتد سے۔

فتاویٰ عالمگیری میں مرتد کے نکاح کو باطل قرار دیتے ہوئے لکھا ہے پس مرتد کو اجازت نہیں کہ وہ نکاح کرے کسی مسلمان عورت سے نہ کسی مرتدہ سے نہ ذمی عورت سے نہ آزاد سے اور نہ باندی سے-

شرح مہذب میں ہے کہ: مرتد اور مرتدہ کا نکاح صحیح نہیں کیونکہ نکاح سے مقصود نکاح کے فوائد کا حصول ہے چونکہ ان کا خون مباح ہے اور ان کا قتل واجب ہے اس لئے میاں بیوی کا اِستمتاع متحقق نہیں ہو سکتا اور اس لئے بھی کہ تقاضائے رحمت یہ ہے کہ اس نکاح کو رخصتی سے پہلے ہی باطل قرار دیا جائے اس بناء پر نکاح منعقد کی نہیں ہو گا-

المعنی مع الشرح الکبیر: میں ہے کہ مرتد عورت سے نکاح حرام ہے خواہ اس نے کوئی سا دین اختیار کیا ہو کیونکہ جس دین کی طرف وہ منتقل ہوئی ہے اس کے لئے اس دین کے لوگوں کا حکم ثابت نہیں ہوا جس کی وجہ سے وہ اس دین پر برقرار رکھی جائے تو اس سے نکاح کے حلال ہونے کا حکم بدرجہ اولیٰ ثابت نہیں ہو گا۔

( فتاویٰ ختم نبوت: جلد، 1 صفحہ، 571)