Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کے چند فضائل اختصار کے ساتھ بیان فرمائیں۔

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

امیر المومنین سیدنا علیؓ کی قبر کی زیارت کے چند فضائل اختصار کے ساتھ بیان فرمائیں۔

جواب: لیجیئے حاضر ہیں افتراء پردازی کرتے ہوئے سیدنا جعفر صادقؒ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: جس شخص نے میرے دادا کی قبر کی زیارت ان کا حق مانتے ہوئے کی، اللہ تعالیٰ اسے ہر قدم کے بدلے ایک مقبول حج اور مقبول عمرے کا ثواب عطا کریں گئے۔

اے ابنِ مارد! اللہ کی قسم! جو قدم امیر المومنینؓ کی قبر کی زیارت کے لیے گئے، پیدل گیا یا سوار ہو کر گیا، اللہ ان قدموں کو کبھی جہنم کی آگ میں نہیں ڈالے گا۔ اے ابنِ مارد! اس حدیث کو سونے کے پانی سے سنہری حروف میں لکھو۔

(تہذيب الأحكام: جلد، 6 صفحہ، 1307 ح، 6 كتاب المزار: باب فضل زيارته، وسائل الشيعه: جلد، 10 صفحہ، 458 ح، 3 كتاب الحج ابواب المزار و ما يناسبه باب استحباب زيارة امير المؤمنين علىؓ بن ابی طالب و كراهة تركها)

شیعہ علماء کے ہاں ایک اور مَن گھڑت روایت میں اس طرح ہے: جس شخص نے امیر المومنینؓ کی قبر کی زیارت ان کے حق کو پہچانتے ہوئے کی جبکہ وہ مغرور و متکبر بھی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اسے ایک لاکھ شہداء کا ثواب دیں گے اور اللہ اس کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دے گا۔ وہ آمنین کے ساتھ اٹھایا جائے گا اس کا دن ہوگا فرشتے اس کا استقبال کریں گے اور جب وہ واپس مڑے گا تو اس کو گھر تک رخصت کر کہ بیمار ہوگا تو اس کی تیمار داری کریں گے اور اگر وہ فوت ہو گیا تو قبر تک استغفار کرتے ہوئے اس کے ساتھ جائیں گے۔

(بشارة المصطفىٰ: صفحہ، 174 جلد، 144 دوسری جلد كشف الغمة فی معرفة الأئمة: جلد، 2 صفحہ، 21 فصل فی ذکر مناقب شتى و احادیث متر فرقة وسائل الشيعه: جلد، 10 صفحہ، 458 ح، 1 كتاب الحج ابواب المزار و ما يناسبه باب استحباب زياره امیر الؤمنين علىؓ بن ابی طالب و كراهة تركها)

آخر میں یہ روایت ملاحظہ کریں، کلینی جھوٹی روایت کرتا ہے کہ ابو عبد اللہؒ نے فرمایا: آپ نے اس شخص کو کہا جو ان کے پاس تھا اور اس نے سیدنا علی بن ابی طالبؓ کی قبر کی زیارت نہیں کی تھی، تم اس ہستی کی زیارت نہیں کرو گے جس کی زیارت اللہ اپنے فرشتوں سمیت کرتا ہے جس کی زیارت انبیاء کرتے ہیں اور مومن بھی اس کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ 

(فروع الكافی: جلد، 4 صفحہ، 763 كتاب الحج، ح، 3 باب فضل الزيارات وثوابها وسائل الشيعه: جلد، 10 صفحہ، 458 ح، 2 كتاب الحج ابواب المزار و ما يناسبه باب استحباب زیاره امیر الؤمنين علىؓ بن ابی طالب و كراهة تركها)

قبر علیؓ کی زیارت کرنے والا بروز قیامت رسول اللہﷺ کے درجہ پر ہوگا۔ خود ساختہ روایت میں یوں ہے: رسول اللہﷺ نے فرمایا اے علیؓ! جس نے میری زندگی میں یا میری موت کے بعد میری زیارت کی؟ یا تیری زندگی میں یا تیری موت کے بعد تیری زیارت کی یا تیرے دونوں بیٹوں کی ان کی زندگی میں یا مرنے کے بعد زیارت کی، میں اس کے لیے ضمانت دیتا ہوں کہ قیامت کے دن کی سختیوں اور اضطراب سے اسے نجات دلاؤں گا یہاں تک کہ میں اسے جنت میں اپنے درجہ میں لے کر جاؤں گا۔

(الكافی: جلد، 4 صفحہ، 763 كتاب الحج، ح، 2 باب فضل الزيارات وثوابها من لا يحضره الفقيه جلد، 2 صفحہ، 405 ح، 3165 باب ثواب زيارة النبیﷺ‎ والائمة)