Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

برائے مہربانی! حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کے مزعومہ فضائل و ثواب مختصر بیان فرمائیں۔

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

براہ مہربانی! حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کے مزعومہ فضائل و ثواب مختصر بیان فرمائیں۔ 

جواب: قبرِ حسین کی زیارت کرنے والا شیعہ مذہب کے مطابق بروزِ قیامت رسول اللہﷺ کے درجہ پر ہوگا۔ جیسا کہ اس سے پہلے گزر چکا۔ اس سلسلے میں شیعہ علماء نے بے شمار روایات وضع کی ہیں۔ ان میں سے بعض یہ ہیں: مثلاً ابوجعفر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر لوگوں کو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کا ثواب اور فضیلت معلوم ہو جائے تو وہ اسے حاصل کرنے کے شوق ہی سے فوت ہو جائیں اور اس ثواب کے ضائع ہونے کے غم میں ہلاک ہو جائیں۔

(كامل الزيارات والمزارات: صفحہ، 138 ح، 3 باب نمبر: 56 من زار الحسين تشوقا اليه، اور وسائل الشيعة: جلد، 10 صفحہ، 489 ح، 18 كتاب الحج ابواب المزار و ما يناسبه، باب استحباب اختيار زيارة الحسين عليه السلام على الحج والعمرة المندوبين)

اور ان میں سے ایک روایت یہ بھی ہے: زرارہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہؓ سے سنا آپ فرما رہے تھے: حسین بن علی کی زیارت کرنے والے کو بروزِ قیامت تمام لوگوں پر فضیلت دی جائے گی۔ میں نے عرض کی وہ فضیلت کیا ہوگی؟ تو آپ نے فرمایا باقی لوگ ابھی حساب دے رہے ہوں گے اور یہ ان سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہو جائیں گے۔

(وسائل الشيعة: جلد، 10 صفحہ، 478 ح، 40 باب تاكد استحباب اختيار زيارة الحسين بن على عليه السلام و وجوبها كفاية)

سیدنا ابو الحسن رضاؒ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا جس شخص نے حضرت حسینؓ کی قبر کی زیارت ان کا حق تسلیم کرتے ہوئے کی وہ عرش پر اللہ تعالیٰ کے ساتھ گفتگو کرنے والوں میں سے ہوگا۔

(كامل الزيارات: صفحہ، 137 ح، 19 باب نمبر، 54 ثواب من زار الحسين عارفاً بحقه)

ایک اور روایت یہ بھی گھڑ لی ہے کہ:

جس نے فرات کے کنارے پر ابو عبداللہؒ کی قبر کی زیارت کی گویا کہ اس نے عرش پر اللہ کی زیارت کی۔

(ثواب الأعمال: صفحہ، 112 ح، 1 ثواب من زار قبر حسین)

دندان شکن:

شیعہ علماء اس روایت کا کیا جواب دیں گے کہ: حنان بن سدیر کہتا ہے کہ میں نے ابو عبداللہؒ سے عرض کی قبرِ حسینؓ کی زیارت کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں کیونکہ ہمیں آپ میں سے کسی امام سے یہ روایت پہنچی ہے کہ یہ زیارت حج اور عمرے کے برابر ہے؟ تو انہوں نے فرمایا یہ حدیث کسی قدر ضعیف ہے۔ یہ زیارت حج و عمرے کے بالکل برابر نہیں ہے لیکن تم قبرِ حسین کی زیارت کیا کرو اور اس سے بے رخی نہ برتو کیونکہ وہ نوجوان شہداء کے سردار ہیں اور نوجوان جنتیوں کے بھی سردار ہیں۔

(قرب الاسناد: صفحہ، 99، 100 ح، 336 وسائل الشيعه جلد،1 صفحہ، 489 ح، 15 كتاب الحج ابواب المزار و ما يناسبه باب استحباب اختيار زيارة الحسين على الحج والعمرة المندوبين اور بحار الأنوار: جلد، 98 صفحہ، 35 ح، 44 باب أن زيارته تعدل الحج والعمرة و الجهاد و العتاق)