شیعہ عقیدہ کی رو سے شیعہ مجتہدین کا مقام و مرتبہ کیا ہے؟ اور مجتہد کا رد کرنے والے کا حکم کیا ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریشیعہ عقیدہ کی رو سے شیعہ مجتہدین کا مقام و مرتبہ کیا ہے؟ اور مجتہد کا رد کرنے والے کا حکم کیا ہے؟
جواب: شیعہ شیخ محمد رضا مظفر کہتا ہے مجتہد کے بارے میں ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ مجتہد امام کی غیوبت میں اس کا نائب ہے اور وہ حاکم و مطلق العنان رئیس ہے جو مجتہد کا رد کرے اس نے امام کا رد کیا اور امام کا رد کرنے والا اللہ کا رد کرنے ولا ہے۔ اور یہ بات اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے مترادف ہے۔
(عقائد الامامية فی ثوبه الجديد كشف الأسرار: صفحہ، 207 تیسری حديث دليل على حكم الفقيه و زمن الغيبة)
اس طرح انہوں نے روایت تراش کر ابوبصیر کی طرف منسوب کی ہے وہ کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ ہی سے پوچھا: میں آپ پر قربان جاؤں! کیا آپ کا خیال ہے کہ مجتہد پر رد کرنے والا آپ لوگوں پر رد کرنے والا ہے؟ تو آپ نے فرمایا اے ابو محمد! جو تم پر اس بات میں رد کرے وہ گویا کہ رسول اللہﷺ کی بات پر اور گویا کہ اللہ تعالیٰ کی بات پر رد کرنے والا ہے۔
(فروع الكافی: جلد، 8 صفحہ، 2026 كتاب الروضة، ح، 120 اور معالم الزلفی: صفحہ، 427 ح، 1 باب، 59 شيعة آل محمدﷺ شهداء و ان ماتوا على فرشهم اور وسائل الشيعة: جلد، 1 صفحہ، 26 ح، 20 باب ثبوت الكفر والارتداد بجحود)
امام خمینی لکھتا ہے کہ عصر حاضر کے معظم (اکثر) فقہاء میں وہ خوبیاں وافر پائی جاتی ہیں جو انہیں امام معصوم کا نائب ہونے کا اہل بناتی ہیں۔
(الحكومة الاسلامية: صفحہ، 52)
نیز یہ بھی لکھا کہ: فقہاء نبیﷺ کے اوصیاء ہوتے ہیں۔
اور امام کے بعد اور ان کی غیر موجودگی کے دوران وہ مسلمانوں کا امام اور قائد ہوتے ہیں چونکہ فقیہ نبی نہیں ہوتا پس وہ نبی کا وصی شمار ہوگا اور غائب ہونے کے دور میں وہ مسلمانوں کا امام و قائد اور ان کے درمیان حق و عدل کیساتھ فیصلے کرنے والا ہوگا یہ مقام کسی اور کا نہیں ہو سکتا۔
(الحكومة الاسلامية: صفحہ، 84)
اور یہ بھی ارشاد فرماتے ہیں کہ: آج کل فقہاء لوگوں کے لیے حجت ہیں جیسا کہ رسول اللہﷺ لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے حجت تھے جو چیز بھی نبی کے ساتھ مربوط تھی ائمہ نے ہر وہ چیز اپنے بعد فقہاء کے ساتھ مربوط کر دی ہے۔
(الحكومة الاسلامية: صفحہ، 79، 80)
اور یہ بھی لکھا ہے کہ: جو حکم بھی رسول اللہﷺ کے لیے ثابت تھا؟ یا آپ کے بعد ائمہ کے لیے ثابت تھا وہی حکم فقیہ کے لیے بھی ثابت ہے اس میں کوئی ایک ذرہ برابر بھی شک نہیں ہو سکتا۔
(الحكومة الاسلامية: صفحہ، 84)
تعلیق:
اس طریقے سے شیعہ علماء نے آلِ بیتؓ سے مکمل جان چھڑالی ہے اور اس امام معدوم کے ساتھ وابستہ ہو گئے ہیں اور خود کو اس امام غائب کا نائب بنا کر اہلِ بیتؓ سے امامت چھین لی ہے۔ اس طرح اب ہر شیعہ عالم آیت اللہ، امام، مطلق العنان حاکم اور زکوٰۃ و صدقات کا وصول کنندہ بن بیٹھا ہے۔ اور اہلِ بیتؓ کا کوئی فرد ان مناصب میں ان کا شریک نہیں ہے شیعہ عالم محمد جواد مغنیہ کے طویل کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ خمینی نے امام غائب کی مطلق نیابت کا دعویٰ کیسے کر دیا جب کہ امام غائب تو نبی کے مقام و مرتبہ کا حامل ہے یا وہ ہمارے نزدیک معبود ہے۔
(الخمينی فی كتابه الدولة الاسلامية: صفحہ، 59)
شیعہ نے عوام کے لیے کسی زندہ معین مجتہد کی تقلید کو واجب قرار دیا ہے وگرنہ اس کی تمام عبادات باطل ہو جائیں گی اور قابلِ قبول نہ ہوں گی اگرچہ وہ نمازیں پڑھے اور روزے رکھے اور ساری زندگی عبادت کرتا رہے ہاں اگر اس کا عمل اس مجتہد کی رائے کے موافق ہو گیا تو قبول ہو جائے گا۔
(عقائد الامامية فی ثوبه الجديد: صفحہ، 17 عقيدتنا فی التقليد بالفروع)
تعلیق:
شیعہ علماء کے نزدیک مجتہدین شیعہ کی یہ عالی منزلت ہمیں عیسائی پوپ اور پادریوں کی یاد دلاتی ہے۔ بلکہ ان کا مقام و مرتبہ عیسائی پوپ سے بھی عظیم ہے۔