Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تقیہ کیا ہے؟ شیعہ علماء کے نزدیک اس کی فضیلت کیا ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

تقیہ کیا ہے؟ شیعہ علماء کے نزدیک اس کی فضیلت کیا ہے؟

جواب: شیعہ کے عالم مفید کا کہنا ہے کہ تقیہ حق چھپانے کو کہتے ہیں اور اپنے عقیدے کو پوشیدہ رکھنا تقیہ ہے۔ مخالفین سے اپنا عقیدہ چھپانا اور ان کی مخالفت کو ترک کرنا جو کہ کسی دینی یا دنیوی نقصان کا باعث ہو، تقیہ کہلاتا ہے۔ 

(تصحيح إعتقادات الإمامية: صفحہ، 137 فصل فی التقية)

محمد جواد مغنیہ نے اس کی تعریف یوں کی ہے کہ اپنی جان یا مال کے نقصان سے بچنے کے لیے یا اپنی عزت کی حفاظت کے لیے اپنے عقیدے کے برخلاف کوئی بات کہنا یا عمل کرنا تقیہ ہے۔ 

(الشيعه فی الميزان: صفحہ، 100 التقيه والبداء والرجعة والجفر ومصحف فاطمة بين السنة والشيعة)

اہلِ سنت و الجماعت کے نزدیک یہ چیز اظہار ایمان کہلاتی ہے اور شیعہ اثنی عشریہ کے نزدیک اختفاء ایمان ہے۔ پھر سیدنا علیؓ پر الزام لگاتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تقیہ مومن کے افضل ترین اعمال میں سے ہے۔

(تفسير الحسن العسكری: صفحہ، 293 فى وجوب الاهتمام بالتقية وقضاء حقوق المومنين)

سیدنا حسین بن علیؓ پر بہتان لگاتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: اگر تقیہ نہ ہوتا تو ہمارے دوستوں کی دشمنوں سے پہچان نہ ہو سکتی۔

(تفسير الحسن العسكری: صفحہ، 293 فی وجوب الاهتمام بالتقية وقضاء حقوق المومنين، اور وسائل الشيعة: حلد، 11 صفحہ، 252 ح، 5 باب وجوب الاعتناء والاهتمام و فضاء حقوق الاخوان المومنين)

ابو عبداللہؒ پر الزام تراشی کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ کی پسندیدہ ترین عبادت خباء ہے۔ میں نے پوچھا کہ خباء کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا تقیہ۔

(معانی الأخبار: صفحہ، :157 ح،1 باب معنى الخبء الذی ما عبدالله بشيئ احب اليه منه وسائل الشيعة: جلد، 11 صفحہ، 247 ح، 14 باب وجوب التقية مع الخوف الى خروج صاحب الزمان)

نیز فرمایا جو تقیہ نہیں کرتا اس کا کوئی ایمان نہیں۔

(أصول الكافی: جلد، 2 صفحہ، 573 كتاب الايمان و الكفر: ح، 5 باب التقيه)

ابوجعفرؒ پر افتراء بازی کرتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا تقیہ میرا اور میرے آباء کا دین ہے

اور جو تقیہ نہیں کرتا اس کا دین نہی۔

(أصول الكافی: جلد، 2 صفحہ، 574، كتاب الايمان و الكفر ح، 12 باب التقيه)

شیعہ کے امام خمینی کا کہنا ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام علیہم السلام کو تمام مخلوق پر فضیلت ان کے دینی دشمنوں کے ساتھ نرم رویہ اور بہترین تقیہ کی وجہ سے دی۔ (نعوذ باللہ)

(من لا يحضره الفقيه: جلد، 2 صفحہ، 253 ح، 1928 باب صوم يوم الشك وسائل الشيعه: جلد، 11 صفحہ، 248 ح، 26 باب)

تبصره:

درج بالا نصوص جن ائمہ کی طرف شیعہ علماء منسوب کرتے ہیں۔ ان میں سیدنا علیؓ 40ھ میں شہید ہوئے۔ سیدنا حسین 61ھ میں شہید ہوئے۔ سیدنا ابوجعفرؒ 114ھ میں اور ابو عبداللهؒ 148ھ میں فوت ہوئے ۔ یہ ائمہ کرام اسلام اور مسلمانوں کے غلبے اور شرف والے دور میں زندہ رہے۔ اس دور میں آخر تقیہ کی کیا ضرورت تھی۔ الا یہ کہ تقیہ کرنے والے کا دین اسلام نہ ہو تو الگ بات ہے لیکن ایسی بات کرنے سے ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔