کیا شیعہ مذہب میں تقیہ کا خطرناک کردار ابھی تک جاری ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریکیا شیعہ مذہب میں تقیہ کا خطرناک کردار ابھی تک جاری ہے؟
جواب: جی ہاں تقیہ کا عملی کردار ابھی تک متعدد معاملات میں اپنا خطرناک اثر دکھا رہا ہے۔ ان میں سے چند ایک بطورِ مثال درج ذیل ہیں:
1: امتِ مسلمہ میں تفرقہ بازی کو فروغ دینے والے شیعوں اور زندیقوں نے اس تقیہ کے عقیدہ سے فائدہ اٹھایا ہے اور مسلمانوں میں اختلافات کو فروغ دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں انہوں نے رسول اللہﷺ کی صحیح احادیث و آثار کو رد کر دیا ہے جو ان کے ائمہ سے مروی ہیں۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ ہمارے ائمہ نے یہ آثار و احادیث اہلِ سنت کی موجودگی کی وجہ سے تقیہ کرتے ہوئے بیان کی ہیں مثلاً وہ تمام احادیث جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان اور مدح میں وارد ہیں وہ انہوں نے رد کر دی ہیں کہ یہ ہمارے ائمہ نے تقیہ کرتے ہوئے بیان کی تھیں اسی طرح نبی کریمﷺ کا اپنی دو بیٹیوں کی حضرت عثمانؓ سے شادی کرنا اور ابو العاص بن ربیع سے اپنی بیٹی کی شادی کرنا بھی تقیہ تھا حضرت علیؓ کا اپنی بیٹی سیدہ امِ کلثومؓ کا نکاح حضرت عمرؓ سے کرنا بھی تقیہ تھا۔
(مرأة العقول: جلد، 20 صفحہ، 45 ح، 2 ؛ باب فی تزويج أمِ كلثوم)
2: شیعہ علماء نے اپنی روایات اور احادیث میں تضاد اور تناقض سے چھٹکارا پانے کے لیے تقیہ کا سہارا لیا ہے۔ کیونکہ ان کی احادیث میں ظاہری تضاد سب سے مضبوط دلیل تھی کہ یہ روایات غیر اللہ کی طرف سے ہیں۔
ارشاد ربانی ہے:
وَلَوۡ كَانَ مِنۡ عِنۡدِ غَيۡرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوۡا فِيۡهِ اخۡتِلَافًا كَثِيۡرًا۞
(سورۃ النساء: آیت، 82)
ترجمہ: اور اگر وہ (قرآن) اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے۔
شیعہ عالم یوسف البحرانی نے یہ حقیقت بیان کر دی ہے کہ شیعہ اپنے ائمہ کی روایات میں شدید اختلاف اور تضاد کی وجہ سے از حد پریشان اور مضطرب ہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کون سا قول اختیار کریں اور کس قول پر توقف کریں یا وہ اپنے پیرو کاروں کو اختیار دے دیں کہ وہ جسے چاہیں اختیار کر لیں یا وہ کیا کریں؟ ان باہم متعارض اور مخالف روایات کا کیا حل نکالیں؟ بالآخر تقیہ سے حل نکل آیا جیسا کہ البحرانی کہتا ہے احکام کی علت میں شک و شبہ اور تردد ضرور ہے کیونکہ دلائل میں کثرت سے متعارض اور اختلاف پایا جاتا ہے نیز ائمہ کی امارات باہم مختلف ہیں۔
(الدرة النجفية: صفحہ،61)
تبصره:
شیعہ علماء کی روایات میں اختلاف اور تضاد بہت سارے شیعہ کے منحرف ہونے کا سبب بنا بہت سارے شیعہ علماء شیعیت سے تائب ہو گئے جیسا کہ شیعہ عالم الطوسی نے اپنے زمانے میں اس کا اعتراف کیا ہے۔ اگر اس کے دور میں شیعہ اپنی متضاد روایات کی وجہ سے شیعیت سے تائب ہونے پر مجبور ہو گئے تو آج کے دور میں ان کا کیا حال ہوگا؟
شیعہ عالم الطوسی اپنے علماء کی متضاد اور مختلف فیہ روایات کی وجہ سے سخت رنجیدہ اور کبیدہ خاطر ہوا تو کہنے لگا: ہماری روایات میں ایسا شدید اختلاف، منافاة اور تضاد و دوری پائی جاتی ہے کہ ہر ہر روایات کے مقابلے میں دوسری روایات دکھائی دیتی ہے۔ کوئی ایک روایت بھی ایسی نہیں بچتی جس کے مقابلے میں دوسری متضاد روایت نہ ہو۔ حتیٰ کہ ہمارے مخالفین نے اس وجہ سے ہمارے مذہب کو نشانے پر رکھ لیا اور ہم پر شدید تنقید کی ہے۔
(تہذيب الأحكام، مقدمه: جلد، 1 صفحہ، 9)
اسی طرح ان کے شیعہ عالم فیض الکاشانی اپنے مذہب کے تضاد و اختلاف سے پریشان نظر آتا ہے وہ کہتا ہے آپ دیکھیں گے کہ ہمارے علماء کے ایک ہی مسئلہ میں بیس بیس اقوال ہیں بلکہ بعض دفعہ تیس اور اس سے بھی زیادہ اقوال پائے جاتے ہیں بلکہ اگر میں یہ کہنا چاہوں کہ کوئی فروعی مسئلہ ایسا نہیں جس میں شیعہ علماء کا اختلاف نہ ہو یا اس کے متعلقات میں اختلاف نہ ہو تو میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں۔
(كتاب الوافی: جلد، 1 صفحہ، 16 مقدمه التنبيه على طريق)
شیعہ علماء نے اپنے ائمہ کی عصمت کا عقیدہ گھڑا ہے کہ وہ نہ بھولتے ہیں، اور نہ ان سے غفلت و خطا ہوتی ہے حالانکہ ان کی اپنی کتابوں میں ان کی متضاد روایات موجود ہیں۔ جب یہ اختلافی روایات سامنے آتی ہیں تو اپنے ائمہ کی عصمت کو بچانے کے لیے تقیے کا سہارا لیا جاتا ہے کیونکہ عصمت کے ختم ہونے سے پورا مذہب شیعہ ملیا میٹ ہو جاتا ہے شیعہ کے عقیدہ تقیہ ہی سے اہلِ سنت کی مخالفت کے وجوب کا عقیدہ نکلا ہے اور اسی میں ہدایت ہے اور اگر ان کے ائمہ اہلِ سنت کی موافقت میں کچھ کہہ دیں تو وہ تقیہ کے باب سے ہوگا لہٰذا ابو عبداللہؒ پر الزام تراشی کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: جب تمہارے پاس دو مختلف روایات پہنچیں تو تم اہلِ سنت کی مخالف روایات پر عمل کرنا۔
(وسائل الشيعه: جلد، 18 صفحہ، 361 حدیث نمبر 30 باب وجوه الجمع بين الأحاديث المختلفه بحار الأنوار: جلد، 2 صفحہ، 233 ح، 17 باب علل اختلاف الأخبار)
ایک اور روایت میں ہے کہ اہلِ سنت کے قول سے زیادہ دوری والی روایت پر عمل کرو۔
(فصل الخطاب: صفحہ، 28 المقدمة الثالثة جوابات أهل الموصل فی العدد و الرؤية: صفحہ، 14)
اس طرح شیعہ کے نزدیک حق کی پہچان اہلِ سنت کی مخالفت قرار پائی ہے، اگرچہ اہلِ سنت کا موقف قرآنِ مجید اور کلام رسول اللہﷺ کے عین موافق ہو جیسا کہ شیعہ علماء کے عقیدہ سے بات واضح ہے۔