شیعہ کی قربانی اور گوشت کا حکم
شیعہ کی قربانی اور گوشت کا حکم
سوال(1): کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شیعہ قربانی کرتا ہے اور گوشت لا کر ایک سنی کو دیتا ہے تو سنی محلہ داری کی وجہ سے وہ گوشت شیعہ سے لے لیتا ہے۔ تو برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ اب اس گوشت کا کیا کرے؟
(2) ایک شیعہ قربانی کا گوشت لا کر ایک سنی کو دیتا ہے تو سنی اس گوشت کو لیتا ہے لیکن اسے پتہ نہیں کہ یہ گوشت شیعہ نے دیا ہے ،جب کھا لیا تو اس کے بعد پتہ چلا کہ یہ شخص شیعہ تھا۔ تو اب قرآن و حدیث کی روشنی میں اس سنی کے لیے کیا حکم ہے؟
(3) ایک شیعہ قربانی کا گوشت لا کر ایک سنی کو دیتا ہے، لیکن سنی کو پتہ ہے کہ یہ شخص شیعہ ہے اس کے باوجود سنی، شیعہ سے گوشت لے کر کھا لیتا ہے تو قرآن و حدیث کی روشنی میں اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: بشرطِ صحت سوال صورت مسئولہ میں حکم یہ ہے کہ شیعہ کے بہت سے کفریہ عقائد ہیں، مثلاً: تحریف قرآن کے قائل ہیں، الوہیت سیدہ علیؓ کے قائل ہیں، یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیلؑ سے وحی لانے میں غلطی ہو گئی، قذف سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے قائل ہیں وغیرہ وغیرہ، جو عقائد صریح قرآن کے مخالف ہیں۔
اگر مذکورہ شخص کفریہ عقائد رکھتا ہے تو پھر اس کا ذبیحہ حلال نہیں اور نہ ہی اس گوشت کا کھانا حلال ہے۔ اور اگر وہ شخص کفریہ عقائد نہیں رکھتا تو پھر اس کا ذبیحہ حلال ہے اور اس کا گوشت کھانا بھی درست ہے، البتہ ۔۔۔۔ فاسق اور مبتدع ہونے کی وجہ سے افضل یہ ہے کہ اس کا ہدیہ اور دعوت وغیرہ قبول نہ کرے
وفي الروضه يجيب دعوة الفاسق والورع ان لا يجيبه (هنديه:جلد:5:صفحہ:343)
نعم لا شك في تكفيري من قذف السيده عائشه او انكر صحبه الصديق او اعتقد وهيجه في عليج او ان جبرائيل غلط في البحر او نحو ذلك من الكفر صريح المخالف للقران
(در المحتار:جلد:3:صفحہ:321)
ويجب اكفار الروافض في قولهم برجعة الاموات الى الدنيا وبتناسخ الارواح وبانتقال روح الاله الى الائمه و بقولهم في خروج امام باطن وبتعطيلهم الامر والنهي الى ان يخرج الامام الباطن وبقولهم ان جبرائيل عليه السلام غلط في الوحي الى محمدﷺ دون عليؓ ابن ابي طالب وهؤلاء القوم خارجون عن ملة الاسلام واحكامهم احكام المرتدين كذا في الظهيريه
(الهندية:جلد:2:صفحہ:264)
(ارشاد المفتين:جلد:1:صفحہ:480)