Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کافروں سے دلی دوستی رکھنا


سوال: کیا فرماتے ہیں علماۓ دین مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی بھی کافر سے دلی دوستی کرنا کیسا ہے؟ اور کافر کے ساتھ بیٹھ کر یا ایک پلیٹ میں کھانا پینا کیسا ہے؟ اور وہ کافر ایسا ہے جو تمام منہیاتِ شرعیہ سے بچتا ہے، تو اس پر شریعتِ مطہرہ کا کیا حکم صادر ہوتا ہے؟ اور ساتھ کھانے والے کے لیے کیا حکم عائد ہوتا ہے؟

جواب: کسی بھی کافر سے دلی دوستی کرنا نا جائز و حرام ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے،

لَا تَجِدُ قَوۡمًا يُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ يُوَآدُّوۡنَ مَنۡ حَآدَّ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ

(سورۃ المجادلہ: آیت، 22)

ترجمہ: آپ کسی مسلمان کو ایسا نہیں پائیں گے جو الله تعالیٰ اور رسول کے دشمنوں سے دوستی کرے، اور اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔

شریعت کے احکام پر پورا پورا عمل کیا جائے تو سب کے حقوق کی ایسی پاسداری ہو جاتی ہے کہ آج کے دوست بھی وہ نہیں کر سکتے، مثلاً کسی کا نقصان ہو رہا ہو اور ہم اسکو دفع کر سکتے ہوں تو اس شخص کے دوست ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہم کو مسلمان ہونے کے ناطے اس کو نقصان سے بچانا چاہیے۔ کھانا کھانا بھی اگر کسی مجبوری کے تحت ہو، مثلاً ہوٹل میں ایک ٹیبل پے آپ اور وہ دونوں ہی آ گئے تو معاف ہے، اس کی عادت ڈالنا جس سے باہم خاندانی ہونے کا شبہ ہو، اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

(فتاویٰ بحر العلوم: جلد، 4 صفحہ، 332)