غیر مسلموں کے لیے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کرنا
کوئی بڑا ہندؤ لیڈر مر جاتا ہے تو بہت سے کلمہ گو اس کے لیے قرآن خوانی کرتے ہیں۔ اور آتما کی شانتی کے لیے ایشور سے پراتھنا کرتے ہیں۔ چونکہ غیر مسلم اہلِ مغفرت اور اہلِ ثواب نہیں، اس لیے اُن کے ایصالِ ثواب کے لیے اُن کے گھر جانے کسی دوسری جگہ بھی قرآن شریف پڑھنا جائز نہیں۔
قال الله تعالیٰ سَوَآءٌ عَلَيۡهِمۡ اَسۡتَغۡفَرۡتَ لَهُمۡ اَمۡ لَمۡ تَسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡؕ لَنۡ يَّغۡفِرَ اللّٰهُ لَهُمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِيۡنَ۔
(سورۃ المنافقون: آیت، 6)
وقال الله تعالیٰمَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡاۤ اَنۡ يَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ لَوۡ كَانُوۡۤا اُولِىۡ قُرۡبٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمۡ اَنَّهُمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ۔
(سورۃ التوبہ: آیت، 113)
ترجمہ: آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں الله تعالیٰ اِن کو نہیں بخشے گا اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں کرتا نبیﷺ اور مؤمنوں کو غیر مسلموں اور مشرکوں کے لیے دعائے مغفرت نہیں کرنی چاہیے، اگرچہ وہ اِن کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، جب کہ یہ واضح ہو چکا کہ وہ اصحابِ مغفرت نہیں۔
(فتاویٰ بحر العلوم: جلد، 1 صفحہ، 97)