کیا شیعہ علماء کے نزدیک مہدی کے ظہور سے پہلے جہاد کرنا جائز ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریکیا شیعہ علماء کے نزدیک مہدی کے ظہور سے پہلے جہاد کرنا جائز ہے؟
جواب: جھوٹی روایت بیان کرتے ہیں کہ بے شک جس امام کی اطاعت فرض ہے اس کے بغیر کسی اور شخص کی معیت میں جہاد کرنا ایسے ہی حرام ہے جیسے مردار خون اور خنزیر کا گوشت حرام ہے۔
(فروع الكافی: جلد، 5 صفحہ، 787 ح، 2 كتاب الجہاد باب دخول عمرو بن عبيد تہذيب الأحكام:جلد، 6 صفحہ، 1380۔ كتاب الجہاد و سيرة الامام: ح، 2)
شیعہ کے آیت اللہ خمینی کا کہنا ہے:
ولی الامر اور سلطان العصر۔ اللہ ان کا جلدی ظہور فرمائے کی غیر موجودگی میں اس کے نائب فقہاء جو کہ فتویٰ اور قضا کی تمام شرائط پر پورے اترتے ہوں وہ سوائے جہاد کی ابتدا کرنے کے سیاست اور امام کی تمام ذمہ داریوں کو نبھائیں گے۔
(تحرير الوسيله: جلد، 1 صفحہ، 435 المرتبة الثالثة: الانكار باليد)
تعارض:
جب شیعہ کے امام آیت اللہ خمینی نے ایرانی حکومت قائم کی تو اس کے آئین میں یہ لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی ذمہ داری صرف سرحدوں کی حفاظت ہی نہیں بلکہ وہ عقیدہ کا پیغام بھی دنیا تک پہنچ جائے گی یعنی جہاد فی سبیل اللہ کرے گی اور دنیا کے کونے کونے میں اللہ کے قانون کی حاکمیت کے لیے مسلح جدوجہد کرے گی۔
(الدستور الجمہورية ايران: صفحہ، 16 وزارة ارشاد ایرانی کے طبع کا صفحہ نمبر، 10 بھی دیکھیں)