Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ عقیدہ کے مطابق ان کا بارہواں مزعوم امام جب آئے گا تو وہ کیا کرے گا؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

شیعہ عقیدہ کے مطابق ان کا بارہواں مزعوم امام جب آئے گا تو وہ کیا کرے گا؟

جواب1: وہ آ کر سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ اور سیدہ عائشہؓ سے انتقام لے گا۔
شیعہ علماء نے بڑی صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ ان کا امام مہدی منتظر جب آئے گا تو وہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو زندہ کرے گا پھر انہیں کھجور کے تنے کے ساتھ سولی پر چڑھائے گا اور انہیں ہر روز ایک ہزار مرتبہ قتل کرے گا پھر انہیں ایک درخت کے ساتھ سولی دے گا۔ پھر ایک آگ کو حکم دے گا وہ زمین سے نکل کر ان دونوں کو درخت سمیت جلا دے گی پھر وہ ہوا کو حکم دے گا تو انہیں سمندر میں پھینک دے گی۔
مفضل نے کہا یا سیدی کیا یہ ان دونوں کی آخری سزا ہو گی فرمایا اے مفضل بالکل نہیں۔
(مختصر بصائر الدرجات: صفحہ، 417 رقم 516 بحار الانوار: جلد، 53 صفحہ، 14 باب ما يكون عند ظہوره الأنوار النعمانية: جلد، 2 صفحہ، 85 نور فی كيفية رجعته)
شیعہ علماء نے کئی دعائیں تصنیف کی ہیں جو کہ مہدی اپنے ظہور کے لیے ہر روز مانگتا ہے تاکہ وہ ان دو حضرات سے انتقام لے۔
(مختصر بصائر الدرجات: جلد، 430 رقم 514 الشيعہ والرجعة: صفحہ، 139)
مجلسی کہتا ہے جب مہدی ظاہر ہو گا تو وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو زندہ کر کے اس کو حد لگائے گا۔
(حق اليقين: صفحہ، 347)
2: عربوں کا قتل: نعمانی روایت کرتا ہے کہ ابو عبداللہؒ نے فرمایا ہمارے اور عرب کے درمیان صرف ذبح کرنا باقی رہ گیا ہے۔
(الغيبة: صفحہ، 241 ح، 24 باب ما روى من صفة و سيرته و فعله وما نزل من القرآن فيه بحار الأنوار: جلد، 52 صفحہ، 349 ح، 101 باب سیره و أخلاقه و عدد أصحابه و خصائص زمانه و احوال اصحابه)
اور یہ کہہ کر انہوں نے اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا۔
تعلیق:
ملاحظہ فرمائیں اس قتل و غارت گری میں تمام عربوں کو شامل کیا گیا ہے۔ شیعہ اور سنی میں کوئی فرق نہیں کیا گیا حالانکہ عربوں میں شیعہ بھی پائے جاتے ہیں اسی لیے ایرانی شیعہ علماء نے ابو عبداللہؒ کے نام پر روایت کر لی ہے کہ انہوں نے فرمایا عربوں سے بچو کیونکہ ان کے بارے میں بڑی بری خبر ہے۔خبردار امام قائم کے ساتھ عربوں میں سے کوئی نہ ہوگا۔
(الغيبة للطوسی: صفحہ، 308 فصل: فی ذكر طرف من صفاته ومنازله و سيرته بحار الأنوار: جلد، 52 صفحہ، 333 ح، 62 میں ہے کہ ان میں سے اس کے ساتھ کوئی نہیں نکلے گا۔ باب سيره و اخلاقه و عدد أصحابه
خمینی کی عراقی عوام کے خلاف جنگ اسی اصول کی عملی شکل تھی جس میں شیعہ سنی کی کوئی تفریق روا نہیں رکھی گئی یعنی اصل مقصد یہ تھا کہ صرف عربوں کو قتل کرو۔
اے شیعانِ عرب کیا آپ کے لیے غور و فکر کرنے کا وقت نہیں آیا کہ تم جان لو کہ تمہارے دین کا بانی اور موجد عبداللہ بن سبا یہودی تھا اور اس کے مجوسی بھائی تھے۔ غور کرو مہدی کے خروج کے ساتھ تمہیں کیسی دھمکیاں دی جا رہی ہیں غور کرو کس طرح تمہارے مذہب کے علماء نے اپنے اصلی دین مجوسیت اور یہودیت کو تمہارا مذہب بنا دیا ہے تمہارے مذہبی علماء روایت کرتے ہیں کہ امیر المومنین سیدنا علیؓ بن ابی طالب نے تمہارے مذہب کے بادشاہ کسریٰ کو زندہ کیا اور اس کی کھوپڑی سے کہا اے کھوپڑی میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم مجھے ضرور بتاؤ کہ میں کون ہوں اور تم کون ہو؟ کھوپڑی نے فصیح زبان میں کہا تم امیر المومنین سید الوصیین امام المتقین ہو اور میں اللہ کا بندہ اللہ کی بندی کا بیٹا کسریٰ بن أنو شیروان ہوں۔ لیکن اس کفر کے باوجود اللہ تعالیٰ نے مجھے جہنم سے بچا لیا ہے اور جہنم کی آگ مجھ پر حرام ہے۔
(بحار الأنوار: جلد، 41 صفحہ، 214 تاريخ امير المومنين مستدرك الوسائل: جلد، 18 صفحہ، 168 عام نمبر، 22410 خاص نمبر، 1 باب حكم الغلاة والقدرية)
اس مہدی مزعوم کی تلوار صرف عرب میں ہی کام کیوں کرے گی؟
کیا رسول اللہﷺ عربی نہیں؟ کیا امیر المومنین رضی اللہ عنہ اور تمہارے ائمہ عربی نہیں؟ کیا تمہارا مہدی منتظر عربی نہیں؟ یا وہ اصفہان کے یہودی فقہاء میں سے ہے؟  
ابو عبداللہؒ سے روایت کرتے ہیں امام مہدی کا ظہور دس میں سے نو حصے لوگوں کے فوت ہونے تک نہیں ہو گا۔
(الغبية للنعمانی صفحہ، 283 ح، 53 باب ماجاء فی العلامات التی تكون قبل قيام القائم و يدل على ان ظہوره يكون بعدها كما قالت الائمة- بحار الأنوار: جلد، 52 صفحہ، 244 ح، 120- باب علامات ظہوره)
تعارض:
انہوں نے ایک اور افتراء پردازی کی ہے کہ محمد بن مسلم اور ابو بصیر دونوں ابو عبداللہؒ ہی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا مہدی کا ظہور اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک کہ دو دہائی لوگ ختم نہ ہو جائیں۔
(كتاب الغبية: صفحہ، 229 فصل فی ذكر العلة المانعة لصاحب الأمر من الظہور)
3: صفا اور مروہ کے درمیان حجاج کرام کو قتل کرنا: روایت کرتے ہیں کہ گویا حمران بن أعین اور میسر بن عبدالعزیز کو دیکھتا ہوں کہ وہ صفا اور مروہ کے درمیان حاجیوں کو اپنی تلواروں کے ساتھ قتل کر رہے ہیں۔
(بحار الأنوار: جلد، 53 صفحہ، 40- ح، 7 ابواب النصوص من الله تعالٰى و من آياته عليه السلام، باب الرجعة صفحہ، 29) 
خمینی جس کی رائے میں شیعی فقیہ امام غائب کا نائب ہوتا ہے اس نے اپنے پیروکاروں کے ذریعے 1407ھ کے حج کے دوران قتل و غارت کے اس خواب کی تعبیر کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی تمناؤں کو خاک میں ملا دیا تھا پھر اس کے اتباع نے 1409ھ کے حج کے دوران بم دھماکے کیے جس میں پر امن حجاج شہید ہوئے۔ اللہ تعالیٰ اپنے گھر کا حج و عمرہ کرنے والوں کی حفاظت فرمائے۔ (آمین) 
4: مسجد حرام، مسجد نبوی اور نبی مکرمﷺ کے حجرہ کو منہدم کرنا: 
شیعہ علماء روایت کرتے ہیں کہ ابو عبداللہؒ نے فرمایا القائم مسجد حرام کو منہدم کر کے اس کو اصلی بنیادوں پر لٹا دے گا اور رسول اللہﷺ کی مسجد کو بھی گرا کر اس کی اصلی بنیادوں پر قائم کر دے گا۔ 
(كتاب الغیبة: صفحہ، 306 فصل فی ذكر طرف من صفاته و منازله و سیرته بحار الانوار: جلد، 53 صفحہ، 338 ح، 80 باب سیره و اخلاقه و عدد اصحابه)
جب ان کے مہدی کا خروج متاخر ہوتا گیا تو قرامطہ نے 317ھ میں مکہ مکرمہ پر حملہ کر کے حجر اسود کو اکھیڑ لیا لیکن وہ اسے لے کر قم نہیں گئے بلکہ بحرین لے گئے اور پھر 22 سال تک یہ انہی کے پاس رہا۔
مسجد حرام کو کیوں منہدم کیا جائے گا؟ لوگوں کا قبلہ کہاں ہو گا؟
روایت کرتے ہیں کہ امیر المومنینؓ نے کوفے کی مسجد میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے اہل کوفہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو فضل و شرف عطا کیا ہے وہ کسی اور کو عطا نہیں کیا تمہاری یہ مسجد حضرت آدم علیہ السلام کا گھر ہے حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت ادریس علیہ السلام کا گھر ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مسجد ہے۔ اور دن اور رات کی گردش ختم ہونے سے قبل حجر اسود اس میں نصب کیا جائے گا۔
(من لا يحضره الفقيه: جلد، 1 صفحہ، 92 ح، 696 باب فضل المساجد و حرمتہا وسائل الشيعة: جلد، 3 صفحہ، 309- ح، 18 باب تاكد استحباب قصد مسجد الاعظم بالكوفة و لو من بعيد كتاب الوافی جلد، 14 صفحہ، 1447 باب فضل الكوفة الخ)
ان کا دعویٰ ہے کہ ان مہدی نے یہ فرمایا ہے میں یثرب آؤں گا اور حجرے کو گرا دوں گا۔
(دلائل الامامة: صفحہ، 546 ح 522 معرفة من شاہد صاحب الزمان فی حال الغيبة و عرفه من اصحابنا مختصر بصائر الدرجات: صفحہ، 392 ح، 50 تتمة ما تقدم من احاديث الرجعة۔ بحار الأنوار: جلد، 53 صفحہ، 104 ح، 131 باب الرجعة)
عہدِ حاضر کے شیعہ عالم اور ان کے آیت اللہ حسین الخراسانی کا کہنا ہے کہ بے شک شیعہ گروہ ہر وقت انتظار میں ہے کہ وہ دن آنے ہی والا ہے جب ایک مرتبہ پھر ان کے لیے مقدس علاقے فتح ہوں گے تاکہ وہ پورے اطمینان اور امن کے ساتھ مقدس علاقوں میں داخل ہو سکیں اپنے رب کے گھر کا طواف کریں مناسکِ حج ادا کریں اور اپنے سادات و مشائخ کی قبروں کی زیارت کریں۔ اور ان علاقوں میں کوئی ظالم بادشاہ نہیں ہو گا جو ان کی عزت میں گستاخی کر سکے اور اسلامی حرمت کو تار تار کر سکے اور ان کے محفوظ خون کو بہا سکے۔ یا ظلم سرکشی کرتے ہوئے ان کے اموال لوٹ سکے اللہ ہماری آرزوئیں پوری فرمائے۔ 
(الاسلام على ضوء التشيع: صفحہ، 132، 133- یہ کتاب دارالقریب قاہرہ کو ہدیہ کی گئی۔ اس کے غلاف میں لکھا ہے کہ وہ کتاب عربی فارسی اور انگریزی میں نشر کی گئی ہے۔ اور ایرانی وزارت معارف کی طرف سے اسے سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے۔) 
خمینی کے انقلاب کی حمایت کے لیے 17 مارچ 1979ء موافق 18/ 4/ 1399 کو عبادان میں سرکاری طور پر ایک جلسہ عام انعقاد کیا گیا ہے اس میں ان کے عالم ڈاکٹر محمد مہدی صادقی نے تقریر کرتے ہوئے کہا مشرق و مغرب میں رہنے والے میرے مسلمان بھائیو میں پوری وضاحت کے ساتھ کہہ دینا چاہتا ہوں کہ مکہ مکرمہ اللہ تعالیٰ کا حرم ہے جس پر یہودیوں کا ایک گروہ قبضہ کرے گا اور انہیں فتح کا وعدہ دیا۔
(یہ خطبہ 17 مارچ 1979ء کو عبدان کے ریڈیو آواز اسلامی انقلاب عبدان سے دن 12 بجے نشر کیا گیا)
اسی طرح خمینی حکومت کے ذرائع ابلاغ میں اس عقیدے کی منظر کشی پر مشتمل تصاویر بکثرت شائع اور نشر کی جاتی ہیں۔ مثلاً ایک تصویر میں دائیں جانب مسجد حرام اور بائیں جانب مسجد اقصیٰ جبکہ ان کے درمیان میں ایک ہاتھ میں بندوق دکھائی گئی ہے اور اس کے نیچے لکھا ہے ہم عنقریب دونوں قبلے آزاد کرائیں گے۔
(مجلة الشہيد الايرانية: شمارہ نمبر 36، بتاريخ 16/ 10/ 1400ھ دیکھیے: جريدة المدينة السعودية: 27/ 11/ 1400ھ)
5: آل داؤد کے حکم کا نفاذ: یعنی وہ دین اسلام کو منسوخ کر کے یہودی مذہب کی طرف لوٹ جائیں گے۔ شیعہ مذہب کے ثقہ عالم کلینی نے اپنی کتاب میں یہ عنوان قائم کیا ہے باب جب ائمہ کا غلبہ ہو جائے گا تو وہ داؤد اور آلِ داؤد کا حکم نافذ کریں گے۔ اور ان سے دلیل طلب نہیں کی جائے گی پھر روایت بیان کی کہ سیدنا علی بن حسینؓ سے پوچھا گیا تم کس قانون کے مطابق فیصلہ کرو گے انہوں نے جواب دیا آلِ داؤد کے قانون کے مطابق اور اگر کسی چیز نے ہمیں پریشان کیا تو وہ روح القدس جبرائیل علیہ السلام بتا دیں گے۔ 
(اصول الكافی: جلد، 1 صفحہ، 300 كتاب الحجة: ح، 4، باب فی الأئمة انهم اذا ظهر امرهم حكموا بحكم داود و آلِ دواد)
تضاد بیانی:
انہوں نے ایک اور افتراء پردازی بھی کی ہے کہ سیدنا ابو جعفرؒ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا۔ امام القائم بعض فیصلے کرے گا تو ان کے کچھ ساتھی اسے ناپسند کریں گے یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے پہلے لوگوں کی گردنیں حضرت آدم علیہ السلام کے حکم پر کاٹی جا چکی ہوں گی لہٰذا القائم ان کے پاس آئے گا اور ان کی گردنیں کاٹ دے گا پھر وہ دوسری مرتبہ فیصلہ کرے گا تو کچھ ساتھی اسے ماننے سے انکار کر دیں گے یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے اباء حضرت داؤد علیہ السلام کے فیصلے کے مطابق تلوار سے قتل کیے جا چکے ہوں گے۔ لہٰذا القائم ان کے پاس آ کر انہیں بھی قتل کر دے گا پھر تیسرا فیصلہ کرے گا تو جو کچھ اصحاب اسے تسلیم نہیں کریں گے یہ وہ افراد ہوں گے جن کے سلف حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قضا پر قتل ہوئے تھے لہٰذا القائم ان کے پاس آئیں گے اور انہیں قتل کر دیں گے پھر چوتھا فیصلہ کریں گے جو محمدﷺ کی قضا کے مطابق ہو گا تو کوئی شخص انکار نہیں کرے گا۔
(بحار الأنوار: جلد، 52 صفحہ، 389 ح، 207 باب سیره و أخلاقه)
تعارض:
خود شیعہ علماء نے یہ روایت کی ہے کہ جب اہلِ بیتؓ کا القائم آئے گا تو انصاف سے فیصلے کرے گا رعایا میں عدل کرے گا جو شخص اس کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے القائم کی نافرمانی کی تو اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ بلاشبہ انہیں مہدی اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ ایک پوشیدہ امر کی طرف ہدایت دیں گے وہ انطاکیہ کی ایک غار سے تورات اور اللہ تعالیٰ کی تمام کتابیں نکال لائیں گے پھر اہلِ تورات کے فیصلے تورات کے مطابق اہلِ انجیل کے جھگڑوں کا فیصلہ انجیل کے مطابق اہلِ زبور کے مقدمات کا فیصلہ زبور کے مطابق اور اہلِ قرآن کے فیصلے قرآن کے مطابق کریں گے۔
(الغيبة: صفحہ، 243 ح، 26 باب 113 ما روی صفته و سيرته بحار الأنوار: جلد، 25 صفحہ، 351 ح، 103 باب سيره و أخلاقه و عدد أصحابه)
یعنی وہ ماسونیہ فرقے کی دعوت کا پرچم بلند کریں گے جو ایک عالمی مذہب (اتحاد بین المذاہب) کی علمبردار ہے؟
سیدنا باقرؒ پر الزام تراشی کرتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم گویا کہ میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ مقامِ ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان بیٹھ کر لوگوں سے ایک نئی کتاب پر بیعت لے رہے ہیں وہ کتاب عربوں پر بڑی سخت اور بھاری ہے۔ 
(بلکہ شریف رضی نے اپنی کتاب خصائص امیر المومنین علی بن ابی طالبؓ صفحہ، 31 میں افتراء کرتے ہوئے لکھا ہے سیدنا علیؓ بن ابی طالب کہا کرتے تھے اگر میرے لیے یہ سلطنت اکٹھی کر دی گی تو میں اہلِ تورات میں تورات اور اہلِ انجیل میں انجیل اور اہلِ زبور میں زبور اور اہلِ قرآن میں قرآن کے مطابق فیصلے کروں گا۔ 
(الغيبة: صفحہ، 200 ح، 1 باب، 11 ما روى فيما امر به الشيعة من الصبر و الكف والانتظار للفرج وترك الاستعجال بامر الله و تبدبيره، بحار الأنوار: جلد، 25 صفحہ، 135 ح، 40۔ باب فضل انتظار الفرج و مدح الشيعة ف زمان الغيبة)
تعلیق:
اے مسکین عرب شیعہ اس کے باوجود کہ تمہاری سابقہ روایت اعتراف کرتی ہے کہ تمہارا امام مہدی ایسی کتاب نکالے گا جو مسلمانوں کے موجودہ قرآن کے سوا کوئی اور ہو گی اور یہ بھی کہ وہ رسول اللہﷺ حضرت علیؓ حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کی سیرت پر نہیں چلے گا بجار الانوار میں لکھا ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے محمدﷺ کو باعثِ رحمت بنا کر بھیجا تھا اور القائم عذاب بنا کر بھیجے جائیں گے۔
(علل الشرائع: جلد، 2 صفحہ، 566 ح، 19 باب 385 نوادر العلل تفسير الصافی: جلد، 3 صفحہ، 359 ح، 107 سورة الأنبياء ابحار الأنوار: جلد، 52 صفحہ، 314 ح، 9 باب سیره و اخلاقه و عدد اصحابه و خصائص زمانه و احوال اصحابه)
زرارہ نے ابو جعفرؒ سے القائم کے بارے میں سوال کیا۔ کیا القائم حضرت محمدﷺ کی سیرت پر چلیں گے؟
اس نے جواب دیا بالکل نہیں یہ نا ممکن ہے اے ضرارہ وہ ان کی سیرت پر نہیں چلیں گے۔
میں نے عرض کیا میں آپ پر قربان وہ کیوں؟
انہوں نے جواب دیا بے شک رسول اللہﷺ اپنی امت کے لوگوں پر احسان اور نرمی کرتے تھے اور ان کے دل اپنے ساتھ ملاتے تھے جب کہ القائم انہیں قتل کرے گا اور کسی کی بھی توبہ نہیں مانے گا۔
(الغيبة: صفحہ، 236 ح، 14 باب نمبر، 13 ما روى فی صفته وسيرته بحار الأنوار: جلد، 52 صفحہ، 353 ح، 109 باب سيره وأخلافة)
ان روایات کا تقاضا یہ ہے کہ القائم رسول اللہﷺ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی سیرت پر نہیں چلے گا؟ اے شیو کہیں تمہارا القائم منتظر یہودی ریاست اسرائیل کا قیام یا مسیح دجال تو نہیں آخر آلِ داؤد کے حکم کی تنقید ہی کیوں کریں گے؟ کیا یہ اس بات کا اشارہ نہیں کہ شیعہ مذہب کا اصل یہودیت ہے؟ کیونکہ اسرائیلی حکومت کے قیام سے آل داؤد کے حکم کی تنقید لازمی ہے ۔اور جب اسرائیلی حکومت قائم ہوئی تو اس کے ابتدائی اعمال میں سے مسلمانوں کا قتل اور خصوصاً عربوں کا قتل تھا بنی اسرائیل کی حکومت مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی کو منہدم کرنے کے خواب بھی دیکھتی ہے ان کی تمنا ہے کہ وہ قرآنِ مجید کے بدلے میں ایک نئی کتاب منظر عام پر لائیں شیعہ مذہب کے مؤسسین کا دعویٰ یہ ہے کہ ان کے 12 ائمہ کی تعداد بنی اسرائیل کے 12 اسباط کے موافق ہے وہ جبرائیل علیہ السلام کو نا پسند کرتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں۔ 
قُلۡ مَنۡ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبۡرِيۡلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلۡبِكَ بِاِذۡنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَهُدًى وَّبُشۡرٰى لِلۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏۞ مَنۡ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَمَلٰٓئِکَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَجِبۡرِيۡلَ وَمِيۡكٰٮلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلۡكٰفِرِيۡنَ۞
(سورۃ البقرة: آیت، 97، 98)
ترجمہ: (اے پیغمبر) کہہ دو کہ اگر کوئی شخص جبرئیل کا دشمن ہے تو (ہوا کرے) انہوں نے تو یہ کلام اللہ کی اجازت سے تمہارے دل پر اتارا ہے جو اپنے سے پہلے کی کتابوں کی تصدیق کر رہا ہے، اور ایمان والوں کے لیے مجسم ہدایت اور خوش خبری ہے اگر کوئی شخص اللہ کا، اس کے فرشتوں اور رسولوں کا، اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہے تو (وہ سن رکھے کہ) اللہ کافروں کا دشمن ہے۔ 
6: وراثت کے قانون میں تبدیلی: سیدنا صادقؒ پر بہتان بازی کرتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام روحوں کے درمیان مواخات قائم کی ہے یہ بھائی چارہ ان کی پیدائش سے دو ہزار سال پہلے ہوا تھا اگر اہلِ بیت کا قائم آ گیا تو وہ اپنے اسی بھائی کو اپنا وارث بنائیں گے جن کے ساتھ بھائی چارہ قائم ہوا تھا وہ اپنے خونی بھائی کو وارث نہیں بنائیں گے۔
(الاعتقادات: صفحہ، 48 باب الاعتقادات فی النفوس والأرواح)