روافض کو منافع پر قرضہ دینا
روافض کو منافع پر قرضہ دینا
سوال: روافض جن پر علمائے عرب و عجم نے ان کے اقوال کفریہ کی بنا پر کفر و ارتداد کا فتویٰ دیا ہے، اگر کچھ قرضہ لینا چاہیں تو ان کو بھی کسی منافع پر قرضہ دے سکتا ہے یا نہیں؟ اور یہ نفع لینا جائز ہو گا یا نا جائز؟
جواب: مرتد سے کوئی معاملت جائز نہیں، مرتد کیلئے شرعاً نہیں مگر اسلام ورنہ سیف اس کا نہیں اس کا وہ مال جو حالتِ اسلام کا ہے وہ اس کے مسلم ورثہ کا ہے اور زمانہ ردت کا مکسوب بیت المال کا ہے فںٔی للمسلمین ہے۔ جس مرتد کے ورثہ مسلم ہوں اس میں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس کے پاس زمانہ اسلام کا مال ہے یا نہیں، اگر نہیں تو اس سے اس حیلہ سے اخذ کیا جا سکے تو سود نہ ہونا چاہیے اور اگر ہو تو احتراز چاہیے مگر جبکہ معلوم ہو کہ جو زیادہ ہے وہ زمانہ ردت کے کسب سے ہے۔
(فتاویٰ مصطفويہ: صفحہ، 421)