Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کیا شیعہ علماء کی گالیاں اور لعنتوں سے اہل بیت رضی اللہ عنہم محفوظ ہیں؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

کیا شیعہ علماء کی گالیاں اور لعنتوں سے اہلِ بیتؓ محفوظ ہیں؟

جواب: نہیں بلکہ شیعہ علماء نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سوا تمام اہلِ بیتؓ کو مرتد قرار دیا ہے لہٰذا شیعہ علماء روایت کرتے ہیں کہ ابوجعفرؒ نے فرمایا رسول اللہﷺ‎ جو فوت ہوئے تو چار افراد کے سوا تمام مرتد ہو گئے تھے اور وہ چار جو مسلمان باقی رہے وہ یہ ہیں سیدنا علیؓ، سیدنا مقدادؓ، سیدنا سلمانؓ، سیدنا ابوذرؓ۔

(تفسير العياشی: جلد، 1 صفحہ، 223 ح149 سورة آل عمران - تفسير الصافی: جلد، 1 صفحہ، 389 سورة آل عمران تفسير البرہان: جلد، 3 صفحہ، 116 بحار الأنوار: جلد، 22 صفحہ، 333 ح، 46 باب فضائل سلمان و ابی ذر و مقداد و عمار رضی الله عنهم و فيه فضائل بعض اكابر الصحابة)

اسی طرح وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ اسلام قبول کرنے میں پس و پیش کرتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے مہلت طلب کی یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ انہوں نے رسولاللہﷺ سے کہا بے شک یہ دین میرے ابا کے دین کے مخالف ہے لہٰذا میں اس نے غور و فکر کر کے قبول کروں گا۔

(سعد السعود: صفحہ، 216 فصل: فيما تذكره من مجلد آخر)

شیعہ کی بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ سفیان بن لیلہ نے سیدنا حسنؓ کو مذل المؤمنین مؤمنوں کو ذلیل کرنے والا کا لقب دیا تھا۔

(الاختصاص: صفحہ، 82 تحف العقول عن آلِ رسول: صفحہ، 224 وصيته عليه السلام لأبی جعفرؒ دلائل الامامة: صفحہ، 166 ح، 8 نتزيه الأنبياء: صفحہ، 169 الوجه فی مسألة الحسن المعاوية)

جب انہوں نے خلافت کے معاملہ میں حضرت امیرِ معاویہ بن سفیانؓ کے حق میں دستبرداری کا اعلان کیا تھا بلکہ ربیع الاول کے مہینے میں سیدنا حسنؓ کے لشکروں نے حملہ کر کے ان کا خامہ لوٹ لیا تھا اور ان سے مال و متاع چھین لیا تھا اور ابن البشر الاسدی نے ان کی پشت پر نیزہ مار کر شدید زخمی کر دیا تھا لہٰذا انہیں زخمی حالت میں مدائن بھیج دیا گیا۔

(رجال الكشی: جلد، 2 صفحہ، 196 ح، 179 ح، 1 عبدالله بن عباسؓ- بحار الأنوار: جلد، 42 صفحہ، 128- ح، 11 باب أحوال رشيد الھجری.)

سیدنا جعفرؒ بن علی کے بارے میں کہتے ہیں جعفرؒ اعلانیہ فسق و فجور کرتا ہے اور وہ فاجر اور بے حیا شراب کا عادی ہے آدمیوں میں سب سے حقیر اور کمتر ہے اپنی عزت تار تار کرنے والا ہے خود اپنی نظروں میں نہایت ہلکا اور بے وقت ہے۔

(أصول الكافی: جلد، 1 صفحہ، 386 كتاب الحجة، ح، 1 باب مولد أبی محمد الحسن، روضة الواعظين: صفحہ، 282 مجلس فی ذكر امامة أبی محمد الحسن بن على العسكری و مناقبہ)

شیعہ کا نامور محدث زرارہ اللہ اسے ذلیل و رسوا کرے ابو عبداللہؒ کی داڑھی میں گوز مارتا تھا زرارہ کہتا ہے میں نے ابو عبداللہؒ علیہ سے تشہد کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا:

اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ۔ 

ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

میں نے کہا التحیات و الصلواۃ بھی تشہد کا حصہ ہے؟

انہوں نے فرمایا: ہاں التحیات و الصلوات بھی حصہ ہے جب میں ان کے پاس سے نکلا میں نے کہا اگر کل ملاقات ہوئی تو میں مسئلہ پھر پوچھوں گا میں نے اگلے دن تشہد کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کل جیسا جواب دیا میں نے کہا: التحيات و الصلوات بھی؟ انہوں نے فرمایا: ہاں التحیات و الصلوات بھی حصہ ہے میں نے پھر دل میں سوچا کہ کل پھر یہی سوال کروں گا اگلے دن میں نے پھر یہی سوال کیا تو انہوں نے پھر وہی جواب دیا میں نے پوچھا: التحيات و الصلوات بھی پڑھوں؟ انہوں نے فرمایا ہاں یہ بھی پڑھا کرو جب میں ان کے پاس سے اٹھا تو میں نے ان کی داڑھی میں گوز مارا (زور سے ہوا خارج کی) اور کہا یہ کبھی فلاح نہیں پائے گا۔ 

(رجال الكشی: جلد، 2 صفحہ، 237 ح، 265 زرارة بن أعين)

اے شیعو مولویو! کیا ایسی بے ادبی بھی روا ہے؟ کیا تمہیں شرم نہیں آتی؟ یہ مولویوں کا کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد: لَبِئۡسَ الۡمَوۡلٰى وَلَبِئۡسَ الۡعَشِيۡرُ۞

(سورۃ الحج: آیت، 13)

ترجمہ: بلاشبہ وہ برا دوست ہے اور بلاشبہ وہ برا ساتھی ہے سیدنا عباسؓ رسول اللہﷺ کے چچا کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

(رجال الكشی: جلد، 1 صفحہ، 129 ح، 105 عبدالله بن عباسؓ)

جب کہ ملاں کلینی نے سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کو کافر قرار دیا ہے۔ 

(أصول الكافی: جلد، 1 صفحہ، 177 كتاب الحجة: ح، 2 باب فی شأن إِنَّآ أَنزَلۡنَـٰهُ فِى لَيۡلَةِ ٱلۡقَدۡرِ و تفسيرها)

شیعہ علماء اپنے امام الرضاؒ کے بیٹے کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں کہ وہ ان کا بیٹا ہے یا نہیں، بلکہ ان کی بیوی پر زنا کا الزام لگاتے ہیں۔ اسی پر بس نہیں بلکہ انہوں نے قیافہ شناس کو بلا کر اس کی تحقیق کرائی جب قیافہ شناس نے انہیں امام رضاؒ کا بیٹا قرار دیا تب جا کر انہوں نے اسے اپنا امام تسلیم کیا۔ 

(اصول الكافی: جلد، 1 صفحہ، 238 كتاب الحجة: ح، 14 باب الاشاره والنص على أبی جعفرؓ الثانی)

کلینی فروع میں روایت کرتا ہے کہ سیدہ فاطمہؓ یا سیدنا علیؓ کے ساتھ شادی پر راضی نہ تھیں انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول آپ نے میری شادی سیدنا علیؓ بن ابی طالب کے ساتھ کر دی ہے اور وہ تو فقیر و محتاج ہے اس کے پاس مال ہی نہیں۔ 

(كشف الغمة فی معرفة الأئمة: جلد، 1 صفحہ، 321 فی ذكر تزويجه فاطمة سيدة النساء العالمين عليها السلام)