Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سنی و سنیہ کا نکاح قادیانی اور قادیانیہ رافضی اور رافضیہ کے ساتھ کرنا


سوال: اہلِ سنت والجماعت مرد یا عورت کا نکاح قادیانی و تبرائی رافضی کے ساتھ صحیح ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر اس کے نکاح منعقد ہو چکے ہوں تو اُن کے لئے حکم شرع کیا ہے؟

جواب: کسی مسلمہ کا نکاح کسی کافر کے ساتھ درست نہیں، اور مرتد کا نکاح تو عالم میں کسی سے بھی نہیں ہو سکتا مسلمہ تو مسلمہ کسی کافرہ و مرتدہ سے بھی اگرچہ خود اس کی ہم مذہب ہو۔ اسی طرح مسلم کا سوائے کتابیہ کے کسی کافرہ سے اور مرتدہ سے اور عالم میں کسی کا نکاح درست نہیں

قال الله تعالیٰ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمۡ وَلَا هُمۡ يَحِلُّوۡنَ لَهُنَّ‌۔

(سورۃ الممتحنہ: آیت، 10)

ترجمہ: یعنی مسلمان بیبیاں کافروں کے لیے حلال نہیں، نہ کافر مسلمان عورتوں کے لئے فتاویٰ عالمگیری میں ہے لا یجوز للمرتد ان يتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة اصلية وكذالك لا يجوز نكاح المرتدة مع احد۔

قادیانی اور رافضی مرتدین ہیں یہ سب مرتکب توہین انبیاء و مرسلین علیہم السلام و تنقیص شان رب العالمین جل جلالہ ہیں، جو ان کی کتابوں سے ظاہر ہے۔

پھر خود ان کے مذہب پر بھی ان کا نکاح مسلمہ سے باطل محض ہے کہ قادیانی قادیانی کے سوا اور سب کو کافر جانتا ہے جو قادیانی کو نبی نہ جانے قادیانی مذہب پر وہ کافر ہے، اور قادیانی کے نزدیک بھی مسلم کا نکاح کافر سے باطل ہے اور رافضی بھی سنیوں کو کافر کہتا ہے آج ہی نہیں وہ تو سوائے چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تکفیر کرتا ہے، جب سے آج تک سوائے چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اپنے ہم مذہب روافض کے کسی کو مؤمن نہیں جانتا، اپنے ہی فرقہ کو مؤمنین کہتا ہے اور جب سنی مرد و عورت کو وہ کافر جانتا ہے تو اس کے مذہب پر بھی رافضی کا سنی سے نکاح باطل محض ہے۔

آخر یہ سب تو اس آیت کو تو آیت ہی مانتے ہیں لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمۡ وَلَا هُمۡ يَحِلُّوۡنَ لَهُنَّ‌ جب اس پر اپنا ایمان بتاتے ہیں تو جسے کافر اعتقاد کرتے ہیں اس کے ساتھ نکاح کیسے باطل نہیں جانیں گے؟

غرض سنی و سنیہ کا نکاح قادیانی اور قادیانیہ، رافضی و رافضیہ سے کرنا نہ صرف ہم مسلمانوں ہی کے نزدیک حرام حرام حرام اشد حرام اخبث و اشنع کام ہے بلکہ فریقین کے نزدیک یہی حکم ہے، اور اگر کوئی کر دے تو اصلاً نہ ہو گا باطل محض، و خالص زنا و سفاح فقط نام کا نکاح ہو گا۔

(فتاویٰ مصطفویہ: صفحہ، 320)