Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

طینہ (گارا) کے بارے میں شیعہ کا عقیدہ کیا ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

طینہ (گارا) کے بارے میں شیعہ کا عقیدہ کیا ہے؟

جواب: ان کا عقیدہ ہے کہ شیعہ کو خاص قسم کے گارے سے پیدا کیا گیا ہے۔ جب کے سنی مسلمان دوسری قسم سے پیدا کیے گئے ہیں پھر ان دونوں قسم کے گاروں کو ایک خاص طریقے سے ملایا گیا لہٰذا شیعہ جتنے جرائم اور گناہ کرتے ہیں وہ سنی گارے کی تاثیر کی وجہ سے ہیں اور سنی لوگ جتنی نمازیں پڑھتے ہیں، روزے رکھتے اور نیکی اور امانتداری کرتے ہیں وہ شیعی گارے کی تاثیر سے ہوتا ہے پھر جب قیامت کا دن ہوگا تو شیعہ کی تمام برائیاں اور سیاہ کرتوت اہلِ سنت پر ڈال دیئے جائیں گے اور اہلِ سنت کی نیکیاں شیعہ کو دے دی جائیں گی۔

(علل الشرائع: جلد، 2 صفحہ، 478 ح، 1 باب، 240 العلة التی من أجلها قد يرتكب المؤمن المحارم ويعمل الكافر الحسنات، بحار الأنوار: جلد، 5 صفحہ، 236 ح، 46 باب الطينة والميثاق، اصول الکافی میں کلینی نے بھی ایک عنوان قائم کیا ہے: باب، مومن اور کافر کے گارے کا بیان جلد، 2 صفحہ، 423 اس باب میں سات احادیث ذکر کی ہیں۔ لیکن ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا حتیٰ کہ مجلسی کے دور میں ان کی تعداد: 67 ہو چکی تھی دیکھیے: جلد، 5 صفحہ، 225 باب، 276 اور یہ تعداد محمد حاضر تک بڑھتی ہی جا رہی ہے؟ 

الجزائری لکھتا ہے: ہمارے اصحاب نے یہ روایات بے شمار سندوں کے ساتھ امہات الکتب اور دیگر کتابوں میں درج کی ہیں، لہٰذا ان کا انکار یا انہیں اخبار آحاد قرار دینے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی بلکہ یہ تعداد کے لحاظ سے مستفیض بلکہ متواتر کے درجے کو پہنچ گئی ہیں۔

(الأنوار النعمانية: جلد، 1صفحہ، 293 نور طينی)

تعلیق:

شیعہ کا یہ دعویٰ ابلیس کے اس دعوے جیسا ہے جب اس نے کہا تھا: قَالَ اَنَا خَيۡرٌ مِّنۡهُ‌ خَلَقۡتَنِىۡ مِنۡ نَّارٍ وَّخَلَقۡتَهٗ مِنۡ طِيۡنٍ۞  (سورۃ ص: آیت، 76)

ترجمہ: اس نے کہا میں اس (آدم) سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔

لیکن ان کا یہ عقیدہ قضا و قدر کے مخالف ہے۔ جیسا کہ سوال نمبر: 90 میں گزر چکا ہے۔

چند مضحکہ خیز اقتباسات

1: روایت کرتے ہیں کہ حسین علیہ السلام کی قبر کی مٹی ہر بیماری کی شفا ہے اور یہ دوائے اکبر ہے۔

(كامل الزيارات والمزار: صفحہ، 252 حوالہ، 4 الباب، 91 ما يستحب من طين قبر الحسين وأنه شفاء، كتاب المزار: صفحہ، 125 ح، 143 باب فضل طين قبر الحسين، تهذيب الأحكام: جلد، 6 صفحہ، 1343 كتاب المزار، ح،11 باب حد حرم الحسين و فضل كربلاء، روضة الواعظين: صفحہ، 453 فصل فی ذكر فضل كربلاء و فضل التربة)

2: سیدنا حسینؓ کی قبر کی مٹی پر سجدے کرنے سے ساتوں زمینوں تک نور حاصل ہوتا ہے۔

(من لا يحضره الفقيه: جلد، 1 صفحہ، 105 ح، 729 باب ما يسجد عليه وما لا يسجد عليه)

3: سیدنا حسینؓ کی قبر کی مٹی افضل ترین افطاری ہے۔

(بحار الأنوار: جلد، 88 صفحہ، 133 ح، 33 باب عمل ليلتی العيدين و يو مهما وفضلهما و التكبيرات فيهما و فی ايام التشريق)

4: اپنے بچوں کو سیدنا حسینؓ کی قبر کی مٹی سے گھٹی دو کیونکہ وہ امان ہے۔

(كتاب المزار: صفحہ، 144 باب طين قبر الحسين، تهذيب الأحكام: جلد، 6 صفحہ، 1342 كتاب المزارح: ح، 12 باب حد حرم الحسين وفضل كربلاء و فضل الصلاة عند قبره وفضل التربة و ما يقال عند اخذها)