Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

رافضی مرتد ہے ان سے محبت کرنا حرام ہے


سوال: جو شخص کہ اہلِ سنت پنج وقتہ نمازی روزہ اور تلاوت کا پابند ہو اور پارسا ہو، اور گورنمنٹ گرلز اسکول کی ملازمہ ہو اور غیر مذہب رافضی کو دلی محبت سے تعلیم دے اور آپس میں دونوں استاد شاگرد دلی محبت کا اظہار محبت کے لفظوں میں زبان سے ادا کریں یا تحریر میں لکھیں ان لفظوں میں کہ مجھ کو تم سے قدرتی محبت ہے تمہارا احسان حشر تک مرتے وقت تک نہیں بھولوں گی تم آتی ہو تو مجھ کو تسلی ہوتی ہے نہیں آتی ہو تو مجھ کو صدمہ ہوتا ہے۔

اگر اس شاگرد رافضن کے یہاں کوئی بیمار ہوتا ہے تو اس کی عیادت کو جانا اس کے ذریعہ سے سودا کھانے پینے کا منگوانا جائز ہے یا نہیں؟ اس رافضن کو ان بی بی نے بہن بنایا ہے اس کیلئے لفظ ہمشیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے یہ بی بی جناب اعلیٰ حضرت پیر و مرشد کی مرید ہیں۔

جواب: کسی کافر سے دلی محبت و موالات جائز نہیں خصوصاً مرتد ہے۔ رافضیہ مرتدہ ہے اس سے علاقہ محبت و موالات رکھنا تو بہت سخت ہے محض صوری موالات بھی حرام ہے، اور جب واقع میں محبت نہیں محض زبانی دعویٰ کیا جاتا ہے تو ایک تو جھوٹ کا گناہ دوسرے بے ضرورت ملجۂ محبت و موالات صوریہ کا گناہ اوڑھا جاتا ہے کہ اس زبانی دعویٰ محبت و دوستی کیلئے وہ برتاؤ ضروری ہیں جن سے محبت کا ثبوت ہو جیسے مریض کی عیادت کو جانا۔

حدیث شریف میں تو یہ ارشاد ہے: وان مرضوا فلا تعودوهم وان ماتوا فلا تشهدوهم: اگر وه بیمار پڑیں تو اُن کی عیادت نہ کرو، بیمار پرسی کو نہ جاؤ، اور اگر مرجائیں تو اُن کے جنازے پر نہ جاؤ۔

کفار سے دلی محبت تو سخت اشد ہے جس پر قرآن عظیم میں اللہ تعالیٰ جل شانہ نے فرمایا

 اِنَّكُمۡ اِذًا مِّثۡلُهُمۡ‌ (سورۃ النساء: آیت، 140)

ترجمہ: کفار سے دلی محبت کرنے والا انہیں کے مثل ہے اور فرمایا فَلَيۡسَ مِنَ اللّٰهِ فِىۡ شَىۡءٍ

(سورۃ آل عمران: آیت، 28)

ترجمہ: یعنی اسے اللہ تعالیٰ سے کوئی علاقہ نہیں۔

اُن سے اظہار محبت بے ضرورت و مصلحت شرعی حرام ہے یہ کہنا کہ مجھے تم سے قدرتی محبت ہے، اگر محبت نہیں ہے تو جھوٹ ہے اسی طرح یہ کہ تم آتی ہو تو مجھے تسلی ہوتی ہے نہیں آتی ہو تو صدمہ ہوتا ہے، اسے بہن بنانا اسے ہمشیرہ کہنا نا جائز و گناہ ہے۔ ان سب باتوں سے توبہ و رجوع لازم ہے۔

(فتاویٰ مصطفویه: صفحہ، 458)