شیعہ علماء کا اہل سنت کے بارے میں عقیدہ کیا ہے، جنہیں وہ نواصب اور العامتہ کے نام دیتے ہیں؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریشیعہ علماء کا اہلِ سنت کے بارے میں عقیدہ کیا ہے، جنہیں وہ نواصب اور العامتہ کے نام دیتے ہیں؟
(شیعہ عالم حسین آلِ عصفور اپنى كتاب المحاسن النفسانية فی أجوبة المسائل الخراسانية میں لکھتا ہے: چھٹا مسئلہ 147 ائمہ کی روایات اعلان کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ ناصبی سے مراد سنی ہے اور اس میں کوئی کلام نہیں کہ ناصبہ سے مراد سنی ہیں)
جواب: شیعہ کا اجماع ہے کہ سنی مسلمان جہنمی ہیں البتہ دنیا میں ظاہری طور پر ان پر مسلمانوں والے احکام لاگو ہوں گے زین العابدین بن علی العاملی جس کا لقب الشہید الثانی (دوسرا شہید) ہے وہ کہتا ہے جن علماء نے اہلِ خلاف کو مسلمان کہا ہے، وہ اس لحاظ سے ہے کہ ظاہر میں ان پر مسلمان والے احکام لاگوں ہوں گے۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ حقیقت میں بھی مسلمان ہیں۔ اسی لیے شیعہ علماء نے ان کے جہنمی ہونے پر اجماع نقل کیا ہے۔
مجلسی اہلِ سنت کے بارے میں کہتا ہے بعض روایات سے ظاہر ہوتا ہے بلکہ بہت ساری روایات کہتی ہیں کہ:
اہلِ سنت دنیا میں بھی کافروں کے حکم میں ہیں لیکن جب اللہ کو علم ہوا کہ جابر حکمران اور ان کے پیرو کار شیعہ پر غالب آجائیں گے اور شیعہ ان کے ساتھ رہنے پر مجبور ہو جائیں گے اور ان سے بچنا ناممکن اور ان کے ساتھ رہنا، سہنا اور ان کے ساتھ شادیاں کرنا شیعہ کی مجبوری ہوگی، تو اللہ نے شیعہ کے لیے آسانی کرتے ہوئے ان کو مسلمانوں کا حکم دیا ہے۔ لیکن جب القائم کا ظہور ہوگا تو وہ ان پر تمام معاملات میں کافروں والے احکامات نافذ کریں گے۔
اور آخرت میں کافروں کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں داخل ہوں گے اس طرح تمام روایات کا معنیٰ متحد ہو جائے گا جیسا کہ المفید اور الشہید الثانی نے اس طرف اشارہ کیا ہے۔
(بحار الأنوار: جلد، 8 صفحہ، 368 ح، 370 باب ذكر من فی النار و من يخرج منها)
تعارض:
شیعہ کے امام اکبر خمینی کہتے ہیں: ابنِ تیمیہ اور اس کے پیروکاران اہلِ علم و معرفت اور اہلِ دین کے طریق کار سے خارج لوگ ہیں اور ان سے دینی اور دنیاوی حقوق ساقط ہیں۔
(كشف الأسرار 158 السؤال الأول و الإجابة عليه)
2: شیعہ اجماع کے مطابق سنی مسلمان کافر اور نجس ہیں۔ ان کے علماء اہلِ سنت کے بارے میں لکھتے ہیں: بلاشبہ سنی نجس ہیں اور وہ یہودی، عیسائی اور مجوسی سے بھی بدتر ہیں اور وہ شیعہ امامیہ کے اجماع کے مطابق کافر ہیں۔
(الأنوار النعمانية: جلد، 2 صفحہ، 306 ظلمة حالكة فی بيان أحوال الصوفية والنواصب الحدائق الناضرة: جلد، 5 صفحہ، 178حكم المخالفين)
علامہ نراقی لکھتا ہے: یہ لوگ کتے سے بھی بڑھ کر پلید ہیں۔
(مستند الشيعة: جلد، 14 صفحہ، 163)
علامہ سبزداری لکھتا ہے: رہے خوارج تو ان کے کفر کے بارے میں اجماع منقول ہے۔ حالانکہ ہر خارجی ناصبی بھی ہوتا ہے۔ اور نواصب کے نجس اور پلید ہونے پر وہ حکایت کردہ اجماع دلالت کرتے ہیں جن کے خلاف کوئی دوسری چیز منقول نہیں جس سے اس مؤقف کو مزید تقویت ملتی ہے۔
(مهذب الأحكام: جلد، 1 صفحہ، 384 نجاسة الخوارج والنواصب)
خمینی کہتا ہے: ان کے نجس ہونے پر کئی چیزیں دلالت کرتی ہیں۔ ان میں سے وہ مشہور روایات بھی ہیں جن سے ان کا کافر ہونا ثابت ہوتا ہے مزید برآں یہ بھی کہتا ہے: کسی مومن عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی ناصبی سے نکاح کرے اور ایسے ہی کسی مومن کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ کسی ناصبی یا غالی عورت سے نکاح کرے اس لیے کہ یہ دونوں کفار ہیں اگرچہ اپنے آپ کو اسلام کی طرف منسوب کرتے ہیں۔
(كتاب الطهارة: جلد، 2 صفحہ، 84 تحرير الوسيلة: جلد، 2 صفحہ، 260 القول فی الكفر: مسئلہ 7 للخمينی)
علامہ خوئی کہتا ہے: مخالفین کے نجس ہونے پر تین چیزوں سے استدلال کرنا ممکن ہے: پہلی چیز: وہ مشہور و کثیر تعداد روایات جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ ان کے مخالفین کافر ہیں۔
(كتاب الطهارة للخوئی: جلد، 2 صفحہ، 84)
مزید برآں اس نے یہ بھی کہا ہے کہ: ظاہر قول یہ ہے کہ ناصبی کافروں کے حکم میں ہے اگرچہ وہ شہادتین کا اقرار بھی کرتا ہو اور آخرت کے دن پر ایمان بھی رکھتا ہو۔
(النصب والنواصب: صفحہ، 609 طهارة الناصبی و نجاسته)
اور ان کی جملہ ارشادات میں سے یہ بھی ہے کہ: بلکہ ان کے کافر ہونے میں شبہ ہے اس لیے کہ ولایت اور امامت کا انکار، حتیٰ کہ ان میں سے کسی ایک کی امامت کا انکار اور ان کے خلاف کسی دوسرے کی امامت پر اعتقاد رکھنے سے کفر اور زندیقیت واجب ہوتے ہیں اس پر بہت ساری متواتر روایات دلالت کرتی ہیں، جن سے منکر ولایت کا کفر ظاہر ہوتا ہے۔
(مصباح الفقاهة فی المعاملات تقرير أبحاث الخوئی: جلد، 2 صفحہ، 11 للميرزا توحيدی)
3: سنیوں کی نماز جنازہ پڑھنا اور ان کا ذبیحہ کھانا حلال نہیں۔
شیعہ کے امام خمینی کا کہنا ہے کہ: صحیح مؤقف یہ ہے کہ ہر مسلمان کی نمازِ جنازہ ادا کرنا واجب ہے اگرچہ وہ حق کا مخالف ہو اور کافر کی تمام اقسام حتیٰ کہ مرتد کا جنازہ پڑھنا بھی جائز نہیں ہے اور ان لوگوں کا جنازہ پڑھنا بھی جائز نہیں جن پر کفر کا حکم لگایا گیا ہے اور وہ خود کو مسلمان کہتے ہیں مثلاً نواصب۔
(تحرير الوسيلة: جلد، 1 صفحہ، 74 القول فی الصلاة على الميت)
مزید لکھا ہے تمام اسلامی فرقوں کا ذبیحہ حلال ہے سوائے ناصبیوں (سنیوں) کے اگرچہ وہ اسلام کا اظہار کریں۔
(تحرير الوسيلة: جلد، 1 صفحہ، 136 القول فی الذباحة والكلام المسألة الأولىٰ)
ممکن ہے کہ کوئی سوال کرنے والا یہ سوال کرے کہ مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی میں ہم دیکھتے ہیں کہ شیعہ اہلِ سنت کی نمازِ جنازہ ادا کرتے ہیں آخر کیوں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ وہ ان جنازوں میں شرکت اس لیے کرتے ہیں کہ ان فوت ہونے والوں کے لیے بد دعا کریں۔
(فروع الكافی: جلد، 3 صفحہ، 122 كتاب الجنائز باب الصلاة على الناصب اس باب میں نے 17 احادیث ذکر کی ہیں)
شیعہ کا استاد ابنِ بابویہ القمی لکھتا ہے: جب میت مخالف۔
(مخالف سے شیعہ کی مراد وہ لوگ ہیں جو سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ سے محبت کرتے ہیں شیعہ کے عظیم آیت اللہ محمد سید العیم اپنی الحکم فی أصول الفقہ جلد، 6 صفحہ، 194 میں لکھتا ہے ظاہر یہ ہے کہ العامة سے مراد وہ مخالفین ہیں جو شیخینؓ سے محبت کرتے ہیں اور ان کی خلافت کو شرعی تسلیم کرتے ہیں اس میں تمام فرقوں کے لوگ شامل ہیں اور ان کے علامہ یوسف البحرانی کتاب الشهاب الثاقب فی بيان معنى المناصب: صفحہ، 254 میں کہتے ہیں: مخالف کا لفظ جب بھی مطلق بولا جائے تو اس سے مراد وہ لوگ ہوں گے جو سیدنا علیؓ کی امامت میں مخالفت کرتے اور دوسروں کو ان پر مقدم کرتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں: ان کے مخالفین وہ ہیں جنہوں نے ان کے احکام پر عمل نہیں کیا اور سیدنا علیؓ کی امامت و عصمت کے قائل نہیں، بلکہ انہیں بھی سب خلفاء میں شامل کرتے ہیں الشهاب الثاقب: صفحہ، 228)
کی ہو تو چوتھی تکبیر میں یہ دعا مانگ: اے اللہ! اپنے اس بندے، اپنے بندے کے اس بیٹے کو ذلیل و رسوا کر، اے اللہ اسے آگ میں ڈال دے۔ اے اللہ! اسے اپنا دردناک عذاب دے اور اسے شدید سزا دے۔ اسے جہنم رسید کر دے اس کے پیٹ کو آگ سے بھر دے اس کی قبر تنگ کر دے کیونکہ یہ تیرے اولیاء کا دشمن اور تیرے دشمنوں کا دوست تھا اے پروردگار! اس سے عذاب کم نہ کرنا، اس پر عذاب کے پہاڑ توڑ دے پھر جب اس کا جنازہ اٹھایا جائے تو کہو: اے اللہ تو اسے اوپر نہ اٹھانا اور نہ اسے پاک کرنا۔
(فقه الرضا: صفحہ، 178 باب الصلاة على الميت)
مزید برآں وہ لکھتا ہے: کسی اہلِ ایمان۔
(شیعہ علماء کے نزدیک اہلِ ایمان سے مراد اہلِ سنت نہیں جیسا کہ ان کے محدث یوسف الجرانی نے بیان کیا ہے، وہ کہتا ہے کہ: ایمان امام کی معرفت اور اس کی امامت کے قبول کرنے کا نام ہے الشهاب الثاقب: صفحہ، 98 نیز لکھتا ہے اخبار جس چیز پر دلالت کرتی ہے وہ یہ ہے کہ امامیہ کے سوا کسی کو اہلِ ایمان کہنا درست نہیں جیسا کہ پہلے بھی اس طرف اشارہ کیا جاتا ہے کہ امامیہ کے علاوہ دوسرے بھی دنت میں داخل ہوں گے لیکن اس قول کا قائل کوئی نہیں۔ (الحدائق الناضرة فی الحکام العشرہ الطاهرة: جلد، 22 صفحہ، 204 كتاب الوقوف والصدقات تحقيق معنى الايمان) کے لیے جائز نہیں کہ وہ ولایت کے بارے میں حق کی مخالفت کرنے والے شخص کی میت کو غسل دے۔
اور نہ اس کی نماز جنازہ پڑھے، الا یہ کہ تقیہ کی ضرورت اس کا جنازہ پڑھنے کا تقاضا کرے تو پڑھ لے۔ اور اسے اہلِ خلاف کے طریقے کے مطابق غسل دے اور اس کے ساتھ سبز شاخ مت رکھے اور جب اس کی نماز پڑھے تو اس کے لیے بد دعائیں کرے اور اس کے حق میں دعائے خیر نہ کرے۔
(المقنعة: صفحہ، 58 باب تليقين المحتضرين تهذيب الأحكام: جلد، 1 صفحہ، 220 ح، 14 باب تلقين المحتضرين)
4: اہلِ سنت زنا کی پیدائش ہیں: شیعہ کے استاذ الاساتذہ کلینی نے ابو جعفرؒ پر بہتان بازی کرتے ہوئے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم! اے حمزہ! ہمارے شیعہ کے سوا تمام لوگ بدکار عورتوں (کنجریوں) کی اولاد ہیں۔
(الروضة من الكافی: جلد، 8 صفحہ، 2109 كتاب الروضة: ح، 431 حديث نوح عليه السلام يوم القيامة بحار الأنوار: جلد، 23 صفحہ،311 ح، 17 باب جوامع تأويل مانزل فيهم عليهم السلام و نوادرها)
عیاشی روایت کرتا ہے جعفر بن محمدؒ نے فرمایا: جو بچہ بھی پیدا ہوتا ہے اس کے پاس ابلیس حاضر ہوتا ہے اگر اللہ کو علم ہو کہ یہ بچہ ہمارے شیعہ کا ہے تو اللہ اسے شیطان سے بچا لیتے ہیں اور وہ بچہ ہمارے شیعہ میں سے نہ ہو تو وہ شیطان اپنی شہادت کی انگلی اس بچے کی دبر میں ڈال دیتا ہے جس سے وہ بچہ بدکار ہو جاتا ہے اور اگر وہ بچی تھی تو اس فرج میں انگلی ڈالتا ہے جس سے وہ فاجرہ بن جاتی ہے۔
(تفسير العياشی: جلد، 2 صفحہ، 234 ح، 73 سورة الرعد بحار الانوار: جلد، 4 صفحہ، 121 ح، 63 باب: البداء و النسخ)
5: سنی مسلمان بندر اور خزیر ہیں۔
(بحار الأنوار: جلد، 27 صفحہ، 30 ح، 2 باب أنهم يقدرون على احياء الموتى وابراء الاكمه والأبرص و جميع معجزات الانبياء)
6: سنی مسلمانوں کو قتل کرنا اور دھوکہ دینا واجب ہے ابنِ فرقد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتا ہے میں نے ابو عبداللہؒ سے پوچھا آپ ناصبی کو قتل کرنے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا اسے قتل کرنا حلال ہے لیکن مجھے تیرے بارے میں ڈر لگتا ہے لہٰذا اگر تم سنی کو قتل کرنے کے لیے اس پر دیوار گرا سکو یا اسے پانی میں غرق کر سکو تو کر دو تاکہ تمہارے خلاف کوئی گواہی نہ مل سکے۔
(علل الشرائع: جلد، 2 صفحہ، 585 ح، 57 باب، 375 نوادر العمل وسائل الشيعة: جلد، 18 صفحہ، 268 ح، 5 باب قتل من سب علياً أو غيره من الائمة عليهم السلام و مطلق الناصب مع الامن بحار الأنوار: جلد، 27صفحہ، 231 جلد، 39 باب ذم مبغضهم و انه كافر حلال الدم وثواب اللعن على اعدائهم الحدائق الناضرة: جلد، 18 صفحہ، 156 فی أن المخالف ليس سلما على الحقيقة اخبار شرق الاوسط میں بروز اتوار الموافق 1418/5/13ھ میں یہ خبر نشر ہوتی ہے کہ متحدہ عرب امارات کو برآمد کیے جانے والے ایرانی پستہ میں سرطان کے خطرناک جراثیم کی آمیزش کی گئی تھی)
شیعہ علامہ یوسف البحرانی لکھتا ہے: مشہور اور کثرت روایات کی بنا پر حق اور ظاہر بات یہ ہے کہ مخالف اپنے ناصبی اور مشرک ہونے کی وجہ سے کافر ہے۔ اور اس کا مال اور خون حلال ہے۔
(الحدائق الناظرة: جلد، 10 صفحہ، 360 الصلاة على المؤمن دون الخارجی ونحوه)
مزید برآں یہ بھی کہا ہے کہ: پس اس صورت میں ان احادیث کی دلالت کے بموجب اور اس لیے کہ ہمارے نیک شعار علماء نے بھی اس کی تصریح کی ہے کہ اگر کوئی اس پر قدرت رکھتا ہو کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو دھوکہ سے جانی و مالی نقصان پہنچانے بشرطیکہ اس سے اس کی جان کو یا اس کے کسی دوسرے بھائی کی جان کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو تو اس کے لیے ایسا کرنا عنداللہ جائز ہے؟ یہ اس کے اور رب کے مابین معاملہ ہے۔
(الشهاب الثاقب: جلد، 266)
مضحکہ خیز بات: شیعہ علماء نے عام شیعہ پر چڑیا کو مار کر کھانا اس لیے بھی واجب کیا ہے کہ ان کے عقیدہ کے مطابق چڑیا اہلِ سنت سے محبت کرتی ہے۔
ان کے آیت اللہ الجزائری رقم طراز ہیں: یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ: چڑیا فلاں اور فلاں سے محبت کرتی ہے اور وہ سنی ہے پس یہ واجب ہوتا ہے کہ جیسے بھی ہو سکے اسے قتل کر کے ختم کر دیا جائے اور اسے کھا لیا جائے۔
(الأنوار النعمانية: جلد، 2 صفحہ، 308 شاید یہی وجہ تھی کہ سیدنا حسینؓ بھی ان کو اہلِ کوفہ شیعہ نے سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ سے محبت کی سزا میں قتل کر کے آپ کا سرکاٹ دیس اور ایسے ہی دیگر ہر موقع پر جہاں بھی ان کا بس چلا اہلِ سنت و الجماعت عوام اور علماء ان کے شر سے کبھی بھی محفوظ نہ رہ سکے آغا دلدار حشر حسرت)
7: اہلِ سنت کا مال چرانا واجب ہے روایت کرتے ہیں سنی کا مال جہاں بھی ملے لے لو اور خمس میں ادا کرو۔
(تهذيب الأحكام: جلد، 4 صفحہ، 849 كتاب الزكاة باب الخمس والغنائم تفسير البرہان جلد، 3 صفحہ، 326 ح، 21 سورة الانفال وسائل الشيعه: جلد، 12 صفحہ، 436 حوالہ، 1 باب حكم مال الناصب وامراته و دمه، الأنوار النعانية: جلد، 2 صفحہ، 308 ظلمة حالكة فی بيان احوال الصوفية والنواصب)
مزید روایت کرتے ہیں ناصبی (سنی) کا مال اور اس کی ملکیت ہر چیز تمہارے لیے حلال ہے سوائے اس کی عورت کے اس لیے کہ اہلِ شرک کے ساتھ نکاح جائز ہے مگر سنی کے ساتھ نہیں۔
(تهذيب الأحكام: جلد، 6 صفحہ، 1540 ح، 257 باب المكاسب، وسائل الشيعه: جلد، 12 صفحہ، 437 ح، 2 باب حكم مال الناصب)
8: اہلِ سنت کے ساتھ اختلاف کرنا واجب ہے: شیعہ کا صدوق علی بن اسباط سے روایت کرتا ہے کہ اس نے کہا: میں نے رضا سے عرض کی کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے جس کی معرفت کے بغیر چارہ نہیں ہوتا لیکن میرے علاقے میں آپ کا ولی بھی نہیں ہوتا کہ میں اس سے مسئلہ پوچھ لیتا تو پھر میں کیا کروں؟ انہوں نے فرمایا شہر کے (سنی) مفتی سے مسئلہ پوچھ لو۔ وہ جو فتویٰ دے اس کے الٹ عمل کرو، کیونکہ حق اس میں ہوگا۔
(علل الشرائع: جلد، 2 صفحہ، 519 ح، 4 باب، 315 العلة التی من أجلها يجب الأخذ بخلاف ما تقوله العامة تهذيب الأحكام: جلد، 6 صفحہ، 1480 ح، 27 كتاب القضايا و الاحكام، باب من الزيادات فی القضايا و الاحكام وسائل الشيعة: جلد، 18 صفحہ، 340 ح، 23 باب وجوه الجمع بين الاحاديث المختلفة وكيفية العمل بها)
سیدنا صادقؒ پر یہ افتراء گھڑتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
دو مختلف احادیث کے بارے میں فرمایا ان احادیث کو کتاب اللہ پر پیش کرو جو کتاب اللہ کے موافق ہو اسے لے لو اور جو مخالف ہو اسے چھوڑ دو، اگر اسے کتاب اللہ میں نہ پاؤ تو اسے عامہ کی روایات پر پیش کرو۔ جو ان کی روایات کے موافق ہو، اسے چھوڑ دو اور جو ان کی روایات کے مخالف ہو اس پر عمل کر لو۔
(و عامہ سے مراد اہلِ سنت ہیں، نوری طبرسی اپنی کتاب فصل الخطاب: صفحہ، 28 المقدمة الثالثة) میں لکھتا ہے: عامہ اپنے آپ کو اہلِ سنت و الجماعت کا نام دیتے ہیں کا مذہب ہے، وسائل الشيعة: جلد، 18 صفحہ، 361 ح، 29 باب وجود الجمع بين الأحاديث المختلفة وكيفية العمل بها)
9: اہلِ سنت پر لعنت بھیجنا واجب ہے اور یہ عظیم ترین عبادت ہے شیعہ عالم محمد حسن نجفی لکھتا ہے بلکہ یقیناً اہلِ سنت کی برسر عام ہجو کرنا عبادت گزاروں کہ افضل ترین عبادت ہے جب تک یہ مانع نہ ہو۔
لیکن اس سے بھی بہتر یہ ہے کہ ان کی غیبت کی جائے جو کہ تمام ملکوں کے علمائے شیعہ اور عوام کی تمام ادوار میں سیرت رہی ہے حتیٰ کہ انہوں نے اس سے کتابیں بھر دی بلکہ وہ ان کے نزدیک افضل ترین اطاعت اور کامل ترین قربت ہے اور اس بارے میں اجماع کے حصول کے دعوے میں بھی کوئی غرابت نہیں ہے جیسا کہ بعض علماء نے کیا ہے بلکہ ممکن ہے کہ اس بات کا دعویٰ شیعہ مذہب کی ضروریات میں سے ہو چہ جائے کہ وہ فقط قطعیات میں سے ہو۔
(جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام: جلد: 22 صفحہ، 62 للشیخ: محمد النجفی)
جیسا کہ متعدد بار ذکر کیا جا چکا ہے کہ ضروریات کا منکر شیعہ کے نزدیک کافر ہے۔
شیعہ علماء اہلِ سنت و الجماعت سے ایسی مخالف و دشمنی کیوں رکھتے ہیں؟
اس کا جواب بھی ان کے علماء کی زبانی ہی سنئے: شیخ طوسی کہتا ہے: اس کی وجہ یہ ہے کہ اہلِ حق کی مخالفت کرنے والا کافر ہے؛تو یہ واجب ہوتا ہے کہ اس پر کفار کا حکم لگایا جائے۔
(تہذیب الاحکام: جلد، 1 صفحہ، 225 ح، 149 کتاب الطہارۃ باب تلقین المحتضرین و توجیھھم عند الوفاۃ مصباح التھجد للطوسی صفحہ، 252 الکافی لابی الصلاح الحلبی: صفحہ، 157 غنیة النزوع: صفحہ، 104 اشارۃ السبق لابی المجد الحلبی صفحہ، 104 الجامع الشرائع: صفحہ، 121 کفایة الاحکام لسبزواری: صفحہ، 22 غنائم الایام:جلد، 3 صفحہ، 479 وسائل الشیعة: جلد، 3 صفحہ، 486)
ایک دوسرا شیخ محمد حسن نجفی اس کے جواب میں کہتا ہے: بہر حال کچھ بھی ہو اس قول کا منشاء اور احادیث کثیرہ و مشہورہ اور نصوص متواترہ کا تقاضا یہ ہے کہ: ان کے مخالفین کافر ہیں۔
(جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام: جلد، 36 صفحہ، 93 للشیخ محمد النجفی)