Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کیا متعہ کی فضیلت میں روایات آئی ہیں؟ متعہ کے منکر کا کیا حکم ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

کیا متعہ کی فضیلت میں روایات آئی ہیں؟ متعہ کے منکر کا کیا حکم ہے؟ 

 جواب: نبی کریمﷺ پر بہتان لگاتے ہوئے روایات کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

من تمتع بامراۃ مؤمنۃ کأنما زار الکعبۃ سبعین مرۃ۔

(كشف الأسرار وتبرئة الأئمة الأطهار: صفحہ، 35 اور شیعہ علماء کہتے ہیں: بلاشبہ آپﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے:  مَنْ تَمَتَّعَ مَرَّةً أَمِنَ سَخَطَ الْجَبَّارِ، وَمَنْ تَمَتَّعَ مَرَّتَيْنِ حُشِرَ مَعَ الْأَبْرَارِ، وَمَنْ تَمَتَّعَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ زَاحَمَنِی فِی الْجِنَانِ۔

ترجمہ: جس نے ایک مرتبہ متعہ کیا وہ اللہ جبار کے غصے سے امن پا جائیگا اور جس نے دو مرتبہ متعہ کیا اس کا حشر نیکوں کے ساتھ کیا جائے گا اور جس نے تین مرتبہ متعہ کیا تو وہ جنتوں میں میرے ساتھ مزاحمت کریگا۔ (من لا يحضره الفقيه جلد 3 صفحہ، 366 ہونڑتے ہو گئی ۔ ہوگئی بلے بلے۔ مترجم) 

ترجمہ: جس نے مومن عورت سے ایک بار متعہ کیا گویا کہ اس نے ستر مرتبہ کعبہ کی زیارت کی۔

اور یہ کہ آپﷺ کو جس رات آسمانوں کی سیر کرائی گئی تو آپﷺ نے فرمایا: مجھے جبرائیل علیہ السلام ملے تو کہنے لگے اے محمدﷺ! بیشک اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے تیری امت میں سے عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے والوں کو میں نے بخش دیا ہے۔ 

(من لا يحضره الفقيه: جلد، 3 صفحہ، 586 كتاب النكاح ح، 4603 باب المتعة)

شیعہ کے سید فتح اللہ الکاشانی نے نبیﷺ پر افتراء پردازی کرتے ہوئے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:

مَنْ تَمَتَّعَ مَرَّةً كَانَتْ دَرَجَتُهُ كَدَرَجَةِ الْحُسَيْنِ، وَ مَنْ تَمَتَّعَ مَرَّتَيْنِ، فَدَرَجَتُهُ كَدَرَجَةِ الْحَسَن وَ مَنْ تَمَتَّعَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كَانَتْ دَرَجَتُهُ كَدَرَجَةِ عَلِی بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَ مَنْ تَمَتَّعَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَدَرَجَتُهُ كَدَرَجَتِی۔

(منهج الصادقين: صفحہ، 356 أز ملا فتح الله كاشانی)

ترجمہ: جس نے ایک مرتبہ متعہ کیا تو اس کا درجہ یوں ہو گا جیسے سیدنا حسینؓ کا درجہ ہے اور جس نے دو مرتبہ متعہ کیا تو اس کا درجہ سیدنا حسنؓ کے درجہ کے برابر ہوگا اور جس نے تین مرتبہ متعہ کیا تو اس کا درجہ سیدنا علیؓ بن ابی طالب کے درجے کے مثل ہو گا اور جس نے چار مرتبہ متعہ کیا تو اس کا درجہ میرے درجے جیسے ہوگا۔

اور ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک متعہ نہ کیا جائے لہٰذا روایت کرتے ہیں کہ بیشک متعہ کرنے تک مؤمن کامل نہیں ہوتا۔

(من لا يحضره الفقيه: جلد، 3 صفحہ، 588 ح، 4610 باب المتعة)

اور جو شخص متعہ کا منکر ہو وہ شیعہ کے نزدیک کافر ہے۔

ان کا شیخ عاملی لکھتا ہے: متعہ کا مباح ہونا شیعہ امامیہ کے مذہب کی ضروریات میں سے ہے۔

اور اس لیے بھی کہ شیعہ کے ہاں متعہ کے مشروع ہونے پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔

(وسائل الشيعه: جلد، 14 صفحہ، 486 ابواب المتعة باب اباحتها، الفصول المهمة: صفحہ، 164 فی دوام حلها و استمرار اباحتها، تأليف: عبد الحسين الموسوى ناشر: مؤسسة البلاغ طبع اول 1432هجرى)

اور ضروریات کا منکر کافر ہے جیسا کہ متعدد بار تذکرہ ہو چکا ہے۔

تناقض:

شیعہ علماء ہی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِﷺ يَوْمَ خَيْبَرَ لُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ وَنِكَاحَ الْمُتْعَةِ۔

ترجمہ: رسول اللہﷺ نے فتح خبیر والے دن گھریلو گدھے کا گوشت اور نکاح متعہ حرام قرار دے دیا تھا۔

(تہذيب الأحكام: جلد، 7 صفحہ، 1705 ح، 10 باب تفصيل أحكام النكاح، وسائل الشيعه: جلد، 14 صفحہ، 486 ح، 32 باب اباحتها.

اور عبداللہؒ سے متعہ کی بابت استفسار کیا گیا تو آپ نے فرمایا:

لَا تدنس نفسك بها۔

(النوادر: صفحہ: 87 ح، 198 باب نكاح المتعة وشروطها، بحار الانوار: جلد، 100 صفحہ، 318 ح، 34 باب احكام المتعة، مستدرك الوسائل: جلد، 14 صفحہ، 400 عام نمبر، 17268 خاص نمبر،1 باب كراهية المتعة مع الغنى عنها الخ)

ترجمہ: تو اپنے نفس کو اس کے ساتھ آلودہ نہ کر۔

نشیمن پر بگولہ:

شیعہ نے خود ہی یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ: عبداللہؒ متعہ کی بابت استفسار کیا گیا تو آپ نے فرمایا :

ما تفعلها عندنا إلا الفواجر۔

ترجمہ: یہ کام تو ہمارے ہاں صرف کنجریاں ہی کرتی ہیں۔

آشیانے پر بجلی:

اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں صرف لونڈی اور بیوی کو ہی مباح قرار دیا ہے اس کے علاوہ جتنے بھی جنسی تسکین کے وسائل ہیں سب کو حرام قرار دیا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

وَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِفُرُوۡجِهِمۡ حٰفِظُوۡنَ۞ اِلَّا عَلٰٓى اَزۡوَاجِهِمۡ اَوۡ مَا مَلَكَتۡ اَيۡمَانُهُمۡ فَاِنَّهُمۡ غَيۡرُ مَلُوۡمِيۡنَ‌۞ فَمَنِ ابۡتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡعٰدُوۡنَ‌۞ (سورۃ المؤمنون: آیت، 5، 6، 7)

ترجمہ: اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں مگر اپنی بیویوں، یا ان (عورتوں) پر جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنتے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔