خمس کیا ہے؟ اس کے بارے میں شیعہ علماء کا عقیدہ کیا ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریخمس کیا ہے؟ اس کے بارے میں شیعہ علماء کا عقیدہ کیا ہے؟
جواب: خمس (پانچواں حصہ) ایک ٹیکس ہے جو شیعہ علماء نے اپنے ائمہ کے نام پر شیعہ عوام پر لاگو کیا ہے اس سلسلے میں روایت بھی گھڑ لی ہے کہ الْخُمْسُ لَنا فَرِيضَةٌ۔
ترجمہ: اور خمس ہمارے لیے فرض ہے۔
(تفسير العياشی جلد، 2 صفحہ، 68 ح، 65 سورة الانفال من لا يحضره الفقيه: جلد، 2 صفحہ، 222: 165 كتاب الخمس وسائل الشيعة: جلد، 6 صفحہ، 514 ح، 6 ابواب ما يجب فيه الخمس، باب وجوبه)
خمس تراشنے کے اسباب میں سے ایک سبب علماء اور طالب علموں کا شیعہ مذہب کے اتباع کو ورغلانا ہے۔ ابو بصیر کہتا ہے. میں نے پوچھا وہ کون سی چیز ہے جس کی بدولت انسان آسانی سے جہنم میں داخل ہو جاتا ہے؟ فرمایا جس نے یتیم کے مال سے ایک درہم کھایا اور ہم یتیم ہیں۔
(من لا يحضره الفقيه: جلد، 2 صفحہ، 222 ح 1650 كتاب الخمس، وسائل الشيعة: جلد، 9 صفحہ، 514 ح، 1 باب وجوبه)
ایک اور روایت میں ہے بے شک خمس کی ادائیگی میں تمہارے رزق کی کنجی ہے۔
(أصول الكافی: جلد، 1 صفحہ، 419 كتاب الحجة ح، 25 باب القیء والأنفال و تفسير الخمس وحدوده و ما يجب فيه)
تعلیق:
ضریس الکناسی بیان کرتا ہے کہ ابو عبداللہؒ نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ لوگوں میں زنا کاری کیسے پھیلی؟ میں نے عرض کی میں آپ پر قربان! مجھے علم نہیں انہوں نے فرمایا ہم اہلِ بیتؓ کے خمس کی وجہ سے، سوائے ہمارے پاکیزہ شیعوں کے کیونکہ خمس ان کے لیے ان کی پیدائش کے دن ہی سے حلال ہے ۔
(أصول الكافی: جلد، 1 صفحہ، 419 كتاب الحجة ح، 25 باب الفیء والأنفال و تفسير الخمس و حدوده و ما يجب فيه المنقعة: صحفہ، 182 كتاب الزكاة و الخمس باب الزيادات)
شیعہ علماء نے اپنی متعدد کتب میں لکھا ہے کہ ائمہ نے اپنے شیعہ سے خمس ساقط کر دیا تھا لیکن اس وقت کے شیوخ نے اس کی قید یہ لگائی کہ یہ مہدی کے خروج تک ہے لیکن وہ ابھی تک ظاہر نہیں ہوئے۔
اس طرح شیعہ علماء نے یہ جھوٹ گھڑا کہ ان کے امام غائب نے سرنگ سے ایک فوری آرڈر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خمس ہمارے شیعہ کے لیے مباح ہے، اور ہمارے حکم کے ظاہر ہونے تک اسے حلال سمجھیں۔
(الخرائج و الجرائح: جلد3 صفحہ، 1114 ح، 30 الباب العشرون فی علامات و مراتب نبینا و اوصیائه)
شیعہ کے شیخ یحییٰ الحلی کا کہنا ہے کہ: کسی شخص کے لیے امام کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر خمس میں تصرف جائز نہیں البتہ ان کی روپوشی کے دوران انہوں نے شیعہ کے لیے خمس وغیرہ حقوق میں تصرف حلال کیا ہے کہ وہ اس سے نکاح کے اخراجات، تجارت اور گھر وغیرہ کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں سیدنا صادقؒ نے فرمایا: ہمارے شیعہ کے قبضے میں جتنی زمین ہے وہ اس میں تصرف کر سکتے ہیں حتیٰ کہ القائم کا ظہور ہو جائے یہ ان کی مہربانی اور فضل ہے کہ انہوں نے اپنے شیعوں کے لیے یہ تصرف حلال کیا ہے۔
(الجامع للشرايع: صفحہ، 151 باب الخمس والأنفال و قسمتها، شرائع الإسلام فی مسائل الحلال والحرام: صفحہ، 183، 182 كتاب الخمس)