بیعت کے بارے میں شیعہ علماء کا عقیدہ کیا ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریبیعت کے بارے میں شیعہ علماء کا عقیدہ کیا ہے؟
جواب: ابو عبداللہؒ پر بہتان بازی کرتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: القائم کے ظہور سے پہلے ہر جھنڈا لہرانے والا طاغوت ہے۔
(الروضة من الكافی: جلد، 8 صفحہ، 2114 ح، 452 كتاب الروضة حديث نوح عليه السلام يوم القيامة الغبية: صفحہ، 115 ح، 9 باب ما روی فیمن ادعی الامامة و من زعم انه امام وليس بامام وسائل الشيعه: جلد، 11 صفحہ، 23 ح، 6 باب حكم الخروج بالسيف قبل قيام العالم مازندرانی کہتا ہے اگرچہ دو پرچم بردار حق کی دعوت بھی دیتا ہو شرح اصول الكافی: جلد، 12 صفحہ، 447)
جو شخص اہلِ سنت کی عدلیہ اور ان کے حکمرانوں سے اپنے مقدمات کا فیصلہ کراتا ہے، اس کے متعلق یہ فتویٰ جاری کیا گیا ہے کہ جو شخص حق یا باطل کا فیصلہ سنی عدالتوں یا حکمرانوں سے کراتا ہے تو وہ طاغوت سے فیصلہ کراتا ہے اور وہ فیصلہ اس کے حق میں کر دیا گیا تو وہ حرام لے گا اگرچہ وہ اس کا ثابت شدہ حق ہو کیونکہ اس نے طاغوت کے حکم پر حق وصول کیا ہے۔
(أصول الكافی: جلد، 2 صفحہ، 52 كتاب فضل العلم ح، 10 باب اختلاف الحديث الاحتجاج: جلد، 2 صفحہ، 356 احتجاجات الامام الصادق على الزنادقة۔ تهذيب الأحكام: جلد، 6 صفحہ، 1485 ح، 52 كتاب القضايا والاحكام، باب من الزيادات فی القضايا والأحكام)
شیعہ کا آیت اللہ اور امام خمینی اس حدیث پر حاشیہ لکھتا ہے: حقوق اور سزا کے معاملات میں امام بذات خود ظالم بادشاہوں اور قضاۃ کی طرف رجوع کرنے سے عموماً منع کر گئے ہیں، اس کا معنیٰ یہ ہوا کہ اب ان کی طرف رجوع کرنا طاغوت کی طرف رجوع کرنا شمار ہوگا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے طاغوت کے ساتھ کفر کرنے کا حکم دیا ہے۔
(الحكومة الإسلامية صفحہ،91 نظام الحكم الإسلامی تحريم التحاكم إلى حكام الجور)
شیعہ علماء اہلِ سنت کی حکومتی کی ماتحتی میں نوکری س ملازمت کرنے کے ناجائز ہونے کا فتویٰ دیتے ہیں مگر اس شرط کے ساتھ کہ ان حکومتوں اور حکمرانوں کے لیے مکر و فریب کو سینے میں چھپائے رکھے اور اپنے شیعہ کی نفع رسانی کو دامن گیر رکھے، وگرنہ اس کی یہ نوکری اللہ عظیم و برتر کے ساتھ کفر کرنے کے مساوی ہوگی۔ پھر انہوں نے ایک روایت گھڑ لی ہے کہ سلیمان الجعفری کہتے ہیں: میں نے ابوالحسن الرضا سے کہا: سنی حکمرانوں کے پاس کام کرنے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: اے سلیمان! ان لوگوں کے کاموں میں شراکت کرنا ان کی مدد کرنا اور ان کی حاجات پوری کرنے کے لیے کوششیں بروئے کار لانا کفر کے برابر ہے۔ اور جان بوجھ کر ان کی طرف دیکھنا بھی ان کبیرہ گناہوں میں سے ہے جن کی وجہ سے انسان جہنم کی آگ کا مستحق ٹھہرتا ہے۔
(تفسير العياشی: جلد، 1 صفحہ، 264 ح، 110 سورة النساء، وسائل الشيعة: جلد، 12 صفحہ، 138 ح، 12 باب تحريم الولاية من قبل الجائر الاما امشی)
ان کے امام اکبر خمینی یوں رقم طراز ہیں:
جب ظروف تقیہ ہم میں سے کسی ایک پر اہلِ سنت حکام کے ساتھ کام کرنے اور سلاطین کے بیڑے میں سوار ہونے کو لازم کرتے ہوں تو یہاں پر اس سے امتناع واجب ہو جاتا ہے۔ اگرچہ اس امتناع کی وجہ سے اسے قتل بھی ہونا پڑے سوائے اس صورت کے کہ صرف فرضی طور پر ان کے ساتھ مل جانے میں اسلام اور مسلمانوں کی حقیقی نصرت ہو جیسا کہ علی بن یقطین اور نصیر الدین طوسی نے کیا تھا۔
(الحكومة الإسلامية: صحفہ، 174 سبيل تشكيل الحكومة الإسلامية التطهير المراكز الدينية)