شیعہ کا اہلِ سُنت کے ساتھ بغض و عداوت کا نظارہ ملاحظہ فرمائیں، اور ان حالات میں کون سنی اِن یہودی النسل لوگوں کیلئے دل میں محبت و الفت کے جذبات رکھے گا۔۔؟
شیعہ کا اہلِ سُنت کے ساتھ بغض و عداوت کا نظارہ ملاحظہ فرمائیں، اور ان حالات میں کون سنی اِن یہودی النسل لوگوں کیلئے دل میں محبت و الفت کے جذبات رکھے گا۔۔؟
قارئين كرام! ایک طرف فقہ جعفریہ میں گدھے اور خچر کا بول پاک ہے، بلکہ اس سے بڑھ کر مذی اور ودی کی طہارت کا قول بھی موجود ہے لیکن دوسری طرف اہلِ سنت کے ساتھ بغض و عداوت کا نظارہ دیکھیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ خنزیر کے جھوٹے سے بڑھ کر سنی کے جھوٹے کو سمجھتے ہیں۔
چنانچہ شیعہ کی معتبر کتابوں کے چند حوالے ملاحظہ ہوں۔
- من لا يحضره الفقیہ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 8 پر ہے کہ یہودی، عیسائی، حرامی اور مشرک کے جھوٹے پانی سے وضو کر نا جائز نہیں، اور اسی طرح ہر اُس شخص کے جوٹھے پانی سے وضو کرنا جائز نہیں جو مخالف اسلام ہو، اور ان تمام سے زیادہ نا پاک سُنی کا جوٹھا ہے۔
- الروضة البهية جلد نمبر 5 صفحہ نمبر 234 پر ہے کہ تمہیں حمام کے غسالہ سے غسل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ اس میں یہودی، عیسائی، مجوسی کا غسالہ ہوتا ہے۔ اور اس میں سنی کا بھی غسالہ ہوتا ہے۔ جو ان تمام سے زیادہ شریر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کتے سے بڑھ کر کوئی مخلوق نا پاک اور نجس پیدا نہیں کی لیکن سنی اس سے بھی بڑھ کر نجس ہے۔
- جامع الاخبار صفحہ نمبر 185 پر ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی کشتی میں کتے اور خنزیر کو سوار کر لیا، لیکن حرامی کو اس میں داخل نہ کیا، اور سنی تو حرامی سے بھی بڑھ کر ہے۔
- المتعة الدمشقية جلد نمبر 5 صفحہ نمبر 234 پر ہے کہ کسی سنی کو شیعہ عورت سے نکاح کرنے کی اجازت نہیں، کیونکہ سنی، یہودی اور عیسائی سے بڑھ کر شریر ہے، اور اس کا برعکس بھی جائز نہیں (یعنی کوئی شیعہ عورت سنی سے نکاح نہیں کر سکتی) چاہے یہ نکاح وقتی (متعہ) ہو یا دائمی۔
- انوار نعمانیہ جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 307 پر ہے کہ شیخ صدوق نے ذکر کیا ہے جس کا اسناد داؤد بن فرقد کی طرف کیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میں نے جعفر صادقؒ سے ناصبی کے قتل کے متعلق پوچھا، تو فرمانے لگے کہ اس کا خون (گرانا) حلال ہے لیکن میں تجھ پر خوف کھاتا ہوں۔ اگر تو اس پر دیوار گرا سکے یا اسے پانی میں ڈبو دے (تو یہ ضرور کر) تاکہ تیرے خلاف کوئی شہادت نہ قائم ہو سکے۔ پھر میں نے امام صاحب سے پوچھا کہ ناصبی (سنی) کا مال لوٹنے کا کیا حکم ہے؟ تو فرمانے لگے جتنا بس چلتا ہے اتنا چھین لے۔ شیخ الطائفہ نے خمس اور غنیمت کے باب میں اپنی کتاب التهذيب میں ذکر کیا ہے کہ سیدنا جعفر صادقؒ فرماتے ہیں کہ ناصبی کا مال جہاں ملے قابو کر لے اور ہماری طرف اس کا پانچواں حصہ بھیج دے۔ روایات میں ہے کہ علی بن یقطین وزیر نے اپنی جیل میں اپنے مخالفین کی ایک جماعت کو قید کر لیا۔ یہ وزیر کٹر شیعہ تھا۔ اس نے اپنے غلام کو ان قیدیوں پر قید خانے کی چھت گرا دینے کا حکم دیا۔ انہوں نے یہی کیا۔ اس طرح پانچ سو کے قریب وہ قیدی مر گئے۔
- فروع کافی جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 189 پر ہے کہ عامر بن السمط بیان کرتا ہے کہ سیدنا حسینؓ ایک منافق کے جنازے کے ساتھ جا رہے تھے، راستہ میں آپ کو ایک غلام ملا، امامؓ نے پوچھا، تو کدھر جا رہا ہے؟ کہنے لگا میں اس منافق کے جنازے سے بھاگ رہا ہوں۔ یہ سن کر امام صاحبؓ نے اُسے فرمایا اس کے جنازے سے بھاگنے کی کیا ضرورت ہے، چلو میرے ساتھ میری دائیں طرف کھڑے ہو کر اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا۔ پھر جو میں پڑھوں گا اُسے سن کر تم بھی وہی کہنا۔ جب میت کے ولی نے نمازِ جنازہ پڑھانے کیلئے تکبیر کہی تو سیدنا حسینؓ نے اللہ اکبر کہی۔ اور پھر بولے، اے اللہ اس میت پر ہزار لعنت بھیج، اور وہ بھی ایک ایک کر کے نہیں بلکہ اکھٹی ہزار لعنتیں بھیج۔ اے اللہ اس کو ذلیل و رسوا کر اپنے بندوں میں اور اپنے شہروں میں۔ اے اللہ اسے دوزخ کی آگ میں پہنچا اور اپنا سخت عذاب چھکا۔
قارئين كرام.....!
مذکورہ بالا حوالہ جات سے یہ امور صراحتاً ثابت ہوئے
- یہودی، عیسائی اور مشرک کے جھوٹے پانی سے سنی کا جھوٹا زیادہ گندہ ہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ نے تمام مخلوق میں زیادہ نجس کتا پیدا کیا، لیکن سنی کی نجاست کتے سے بھی بڑھ کر ہے۔ سنی کو رشتہ دینا اور اس سے رشتہ لینا ائمہ اہلِ بیتؓ کے حکم سے ناجائز اور حرام ہے۔ ولد الزنا یعنی حرامی اگرچہ کتے اور خنزیر سے زیادہ برا ہے لیکن سنی اس سے بھی زیادہ برا ہے۔
- سنی کی نمازِ جنازہ میں شریک شیعہ، دعائے مغفرت کی بجائے اس پر لعنتیں بھیجتے ہیں۔
- سنیوں کو قتل کرنا اور اُن کے مال و۔اسباب لوٹنا مباح ہے۔ اس کے لوٹے ہوئے مال کا پانچواں حصہ (خمس) بھی نکالا جائے۔
سنیو آنکھیں کھولو۔۔۔!
امور مذکورہ ہم نے شیعہ کی کتابوں سے حوالہ جات کی روشنی میں پیش کئے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک دوسرے سے بڑھ کر ہے۔ اور ان میں ہر ایک سے اہلِ تشیع کی ہم اہلِ سنت کے ساتھ عداوت اور دشمنی واضح ہو جاتی ہے۔ یہودی، عیسائی اور مجوسی ان (شیعوں) کو ہم سے اچھے لگتے ہیں۔ کتے کی نجاست انہیں قبول ہے لیکن سنی کا وجود اس سے بدتر ہے۔ حرام ان کے نزدیک اچھا لیکن سنی ان کے نزدیک برا ہے۔ ان کے نزدیک سنی کا قتل جائز اور ان کا مال لوٹنا غنیمت ہے، ان کے نزدیک نہ سُنیوں کو رشتہ دو نہ لو۔ ان حالات میں کون سنی ان یہودی النسل (عبد اللہ بن سبا کی معنوی اولاد) لوگوں کیلئے دل میں محبت و الفت کے جذبات رکھ سکے گا۔؟
(فقه جعفریہ: جلد، 1 صفحہ، 172تا181)