Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

محمد علی نقشبندی صاحب کا فتویٰ اہل تشیع سنی میت کی نماز جنازہ میں دعا کی جگہ لعنت کرتے ہیں، لہٰذا اگر دنیا سے رخصتی کے وقت الله تعالیٰ جل شانہ کے ہاں سرخروئی چاہتے ہو تو کسی شیعہ سے دوستی نہ رکھو


محمد علی نقشبندی صاحب کا فتویٰ

شیعہ کی معتبر ترین کتاب فروع کافی جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 189 پر ہے کہ عامر بن السمط بیان کرتا ہے کہ سیدنا حسینؓ ایک منافق کے جنازے کے ساتھ جا رہے تھے، راستہ میں آپ کو ایک غلام ملا، امام نے پوچھا تو کدھر جا رہا ہے؟ کہنے لگا میں اس منافق کے جنازے سے بھاگ رہا ہوں۔ یہ سن کر امام صاحب نے اُسے فرمایا اس کے جنازے سے بھاگنے کی کیا ضرورت ہے، چلو میرے ساتھ میری دائیں طرف کھڑے ہو کر اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا۔ پھر جو میں پڑھوں گا اُسے سن کر تم بھی وہی کہنا۔ جب میت کے ولی نے نماز جنازہ پڑھانے کیلئے تکبیر کہی تو سیدنا حسینؓ نے الله اکبر کہی۔ اور پھر بولے، اے الله اس میت پر ہزار لعنت بھیج، اور وہ بھی ایک ایک کر کے نہیں بلکہ اکھٹی ہزار لعنتیں بھیج۔ اے الله اس کو ذلیل و رسوا کر اپنے بندوں میں اور اپنے شہروں میں۔ اے الله اسے دوزخ کی آگ میں پہنچا اور اپنا سخت عذاب چھکا۔

لہٰذا اے سنيو...!

اگر دنیا سے رخصتی کے وقت الله تعالیٰ جل شانہ کے ہاں سرخروئی چاہتے ہو تو کسی شیعہ سے بناوٹی دوستی بھی نہ رکھو۔ ورنہ اس بناوٹی تعلق کی بناء پر وہ تمہارے جنازہ پر آکر دعائے مغفرت کی جگہ لعنت کا ورد کریں گے۔ اور الله تعالیٰ جل و شانہ سے تمہارے حق میں بد دعا کریں گے۔ کیونکہ انہوں نے اپنے ائمہ کی ہدایت پر ضرور عمل کرنا ہے اور تمہیں دوزخی بناکر چھوڑنا ہے۔ 

(عقائد جعفريه: جلد، 4 صفحہ، 186)