اہلِ تشیع، اہلِ سنت کے قتل کرنے کو جائز اور ان کے اموال لوٹے کو روا سمجھتے ہیں
اہلِ تشیع، اہلِ سنت کے قتل کرنے کو جائز اور ان کے اموال لوٹے کو روا سمجھتے ہیں
اہلِ تشیع اس امر کی قدرت پائیں کہ وہ سنیوں کا خون بہا سکیں تو انہیں دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ سنیوں کا مال لوٹانا، ان پر دیوار گرا کر مار دینا اور انہیں پانی میں ڈبونا سب کچھ روا سمجھتے ہیں۔
لمحۂ فكريہ...!
اہلِ تشیع کے مسلک و عقیدہ کو آپ نے جانا۔ اہلِ سنت کے متعلق اُن کا یہ نظریہ ہے کہ کتا خنزیر اور حرام زادہ ان سے بہت بہتر ہے۔ قدرت پانے پر سنیوں کو ہر طرح سے اذیت دینا جائز ہے۔ سنیوں کو رشتہ دینے اور ان سے رشتہ لینے سے یہودی اور عیسائی بہت اچھے ہیں۔ ان عقائد کے ہوتے ہوئے کسی سنی پر یہ بات مخفی نہ رہنی چاہیے کہ اہلِ تشیع کو اپنی مستورات کے رشتے دینے کی کوئی گنجائش باقی نہیں۔ کیونکہ اُن کے عقیدے کے مطابق اور ہم اہلِ سنت کے عقیدہ کے مطابق یہ نکاح نہیں ہوا۔ اس لئے اس قسم کے نکاح کو حرام ہی کہا جائے گا، اور اگر ذرا نرم لہجے میں کہیں تو یہ نکاح متعہ ہو گا۔